Taiseer-ul-Quran - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ : اور جب بیان کیا گیا ابْنُ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے کو مَثَلًا : بطور مثال اِذَا قَوْمُكَ : اچانک تیری قوم مِنْهُ يَصِدُّوْنَ : اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب (عیسیٰ ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر غل 55 مچا دیا۔
55 معبودوں کا جہنم میں داخلہ اور سیدنا عیسیٰ کا معاملہ :۔ جب سورة انبیاء کی یہ آیت ( اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ۭ اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ 98؀) 21 ۔ الأنبیاء :98) یعنی تم بھی اور اللہ کے سوا تم جن چیزوں کو پوجتے ہو، وہ سب جہنم کا ایندھن بنیں گے نازل ہوئی تو مشرکین مکہ نے یہ اعتراض اٹھایا کہ عبادت تو عیسیٰ (علیہ السلام) کی بھی کی جاتی ہے۔ تو کیا وہ بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے ؟ پھر اس اعتراض کا خوب پروپیگنڈا شروع کردیا۔ عبداللہ بن الزبعریٰ نے یہی سوال رسول اللہ سے کیا تو آپ خاموش رہے کیونکہ آپ خود کوئی جواب دینے کی بہ نسبت یہ بات زیادہ پسند فرماتے تھے کہ مشرکوں کے ایسے اعتراضات کے جو جواب بذریعہ وحی نازل ہوں وہی ان کو جواب دیا جائے۔ آپ کی خاموشی پر مشرکین قہق ہے لگانے اور کھل کھلا کر ہنسنے لگے جس کا مطلب یہ تھا کہ ہماری اس دلیل نے محمد کو چپ کرا دیا۔ بالفاظ دیگر ایسی مسکت دلیل پیش کرکے میدان مار لیا ہے۔
Top