Baseerat-e-Quran - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لئے بہت عمدہ دو باغ ہوں گے۔
لغات القرآن آیت نمبر 46 تا 78 ذواتا افنان بہت شاخوں والے۔ بطائن (بطن) استر، پیٹ۔ استبرق سبز ریشم دان قریب قریب۔ قصرت روکنے والیاں۔ لم یطمت ہاتھ نہ لگایا ہوگا۔ مدھآ متن دو گہرے سبز۔ نضاختن دو چشمے جوش مارتے ہوئے۔ رمان انار ۔ خیرات بہت عمدہ۔ حسان خوبصورت و حسین۔ الخیام خیمے۔ رفرق مسند، مسہریاں۔ عبقری قیمتی۔ تبرک برکت والا۔ الاکرام بہت بزرگی اور عظمت والا۔ تشریح : آیت نمبر 46 تا 79 اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ وہ تقویٰ ، پرہیز گاریوں اور نیکیوں کے ساتھ زندگی گذارنے والوں کو اجر عظیم عطا فرمائے گا۔ چناچہ کفار و مشرکین اور گناہگار مجرموں کی سزا کو بیان کرنے کے بعد ان صالح مومنین کے لئے اجر عظیم کا وعدہ کیا جا رہا ہے جنہوں نے زندگی بھر اللہ کی رضا و خوشنودی کے سامنے زندگی کی تمام لذتوں اور آسائشوں کو چھوڑ کر حق و صداقت کیلئے ہر طرح کی قربانیاں پیش کیں۔ جنت میں ان کا سب سے بڑا اعزازو اکرام یہ ہوگا کہ ان کو دو ایسے باغ دیئے جائیں گے جن کی خوبصورتی اور حسن و جمال کا تصور ناممکن ہے۔ خوبصورت ہرے بھرے باغات جن کے درختوں کا گھنا سایہ، کثرت سے طرح طرح کے پھل، صاف شفاف پانی کے ایسے دو چشمے جو دور تک بہتے چلے جائیں گے۔ لذت اور مٹھاس کے اعتبار سے ان کے پھلوں کی بھی دو قسمیں ہوں گی تاکہ یہ ہر طرح کے پھلوں کی مٹھاس اور لذت سے اچھی طرح لطف اندوز ہو سکیں ۔ یہ لوگ ان باغوں میں تکیہ لگائے ایسے فرشوں پر بیٹھے ہوں گے جن کی ظاہری خوبصورتی تو اپنی جگہ اس کے استر بھی دبیز ریشم کے ہوں گے۔ درختوں پر لگے ہوئے پھلوں کی شاخیں اتنے قریب کردی جائیں گی کہ کسی بھی پھل کو کھانے میں کسی طرح کی مشقت نہ اٹھانی پڑے گی۔ شرم و حیا کی پیکر، شرمیلی نیچے نظریں رکھنے والی کنواری حوریں ہوں گی جنہیں جنات انسانوں میں کسی نے ہاتھ تک نہ لگایا ہوگا۔ وہ حوریں حسن و جمال، صفائی ستھرائی اور چمک دمک میں یاقوت کی طرح اور سرخی و سفیدی میں مرجان موتی کی طرح ہوں گی۔ اہل تقویٰ کی نیکیوں اور بہترین اعمال کا بدلہ اس کے سوا اور کیا ہو سکتا تھا۔ یہ اجر و مقام تو ان لوگوں کے لئے ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے اور حساب کتاب کے ڈر سے لرزتے کا نپتے ہوں گے وہ اللہ کے خاص بندے ہیں لیکن عام مومنین صالحین کے بھی دو باغ ہوں گے جو اگرچہ ان کے اعمال کے لحاظ سے پہلے والے باغوں کی طرح نہیں ہوں گے لیکن اعزازو اکرام اور جنت کی کیفیات، لذت اور حسن و جمال میں ان کے قریب قریب ہی ہوں گے۔ وہ دونوں باغ بھی سرسبز و شاداب ایسے گہرے سبز رنگ کے ہوں گی جن میں ہلکی سی سیاہی جھلکتی ہوگی۔ ان کیلئے جوش مارتے ابلتے ہوئے دو چشمے ہوں گے جو غالباً سلسبیل اور تسنیم کے ہوں گے۔ اتنے لذیذ اور عمدہ میوے، کھجوریں اور انار ہوں گے جن کے مزے اور لذت کا اس دنیا میں تصور بھی ممکن نہیں ہے ایسی نیک سیرت، حسین و خوبصورت کنواری حوریں ہوں گی جو خیموں میں محفوظ ہوں گی جنہیں کسی جن یا انسان نے ہاتھ نہ لگایا ہوگا۔ یہ اہل جنت خوبصورت سبز رنگ کے تکیے لگائے شاہانہ اندازے بیٹھے ہوں گے اور یہ سب کچھ اس پروردگار کی طرف سے تقویٰ اور پرہیز گاری کی زندگی گذارنے والوں کا انعام ہوگا جس پر پروردگار کا نام ہی برکت والا ہے۔ وہی صاحت عظمت اور صاحب کرم ہے۔ اللہ نے ان چیزوں کو نعمت قرار دے کر باربار ایک ہی سوال کیا ہے کہ اے انسانوں اور جنات یہ اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں ان میں سے تم کس کس نعمت کا انکار کرو گے ؟ واخر دعوانا ان الحمد للہ ورب العالمین
Top