Mafhoom-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لیے دو باغ ہیں
نیک لوگوں کا اچھا انجام تشریح :۔ آیت نمبر 46 کی وضاحت ہم اس حدیث مقدسہ سے کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ نے پوچھا ' یا رسول اللہ ﷺ ! کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص چوری، زنا اور شراب نوشی کرتے ہوئے اللہ سے ڈرے ؟ فرمایا نہیں اے صدیق کی بیٹی ! اس سے مراد وہ شخص ہے جو نماز پڑھتا ہے، روزے رکھتا ہے، زکوٰۃ دیتا ہے اور پھر خدائے عزو جل سے ڈرتا رہتا ہے '۔ (از شعور حیات مصنف محمد یوسف اصلاحی) یعنی گناہ سے پہلے ڈرنا۔ حضرت حسن بصری ؓ کا قول ہے 5 چیزیں قساوت قلب کا نشان ہیں (1) توبہ کی امید پر گناہ کرنا (2) عمل کرنا بغیراخلاص کے (3) علم سیکھنا اور عمل نہ کرنا (4) رزق کھانا اور شکر نہ کرنا (5) مردوں کو دفن کرنا اور عبرت حاصل نہ کرنا۔ ایک پیارے، صالح اور متقی کی خصلتوں میں سے یہ چند ایک ہیں۔ بہر حال جو لوگ اللہ کے خوف کو ہر وقت دل میں بسائے رکھتے ہیں وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں۔ پھر ان کے اعمال کے مطابق ان کی مقبولیت کے درجات ہیں اور انہی درجات کے مطابق انہیں جنت میں جگہ دی جائے گی۔ یہ ایک بہت ہی بڑی سچی اور پکی غیب کی خبر ہے جو قرآن پاک میں دی گئی ہے اس کے بارے میں کوئی دانشور، طبیعیات کا ماہر، ریاضی دان، ہیئت دان، ماہر فلکیات، کیمیا کا ماہر، فلسفی یا سائنسدان وضاحت نہیں کرسکتا۔ یہ وضاحت تو قرآن پاک میں رب رحمن کرسکتا ہے جیسا کہ کئی آیات میں وضاحت کردی گئی ہے یا پھر ان آیات کی وضاحت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کرسکتے ہیں کیونکہ واقعہ معراج اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ آپ ﷺ بنفس نفیس جنت میں تشریف لے گئے اور سدرۃ المنتہیٰ آپ ﷺ کے زیر پا رہا اور اس کی تصدیق قرآن پاک کی یہ آـیت کرتی ہے۔ ' کیا جو کچھ انہوں نے دیکھا تم اس کے بارے ان سے جھگڑتے ہو اور انہوں نے اس کو ایک اور دفعہ بھی دیکھا۔ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ( آخری حد کی بیری کے پاس) اس کے پاس رہنے کی بہشت (جنت کے باغات) ہے۔ (سورۃ النجم آیات 12 تا 15) باغات کے بارے میں حدیث شریف میں آتا ہے۔ حضرت ابوبکر موسیٰ ٰ اشعری سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ' دو جنتیں سابقین یا مقربین کے لیے ہوں گی جن کے برتن اور سامان آرائش سونے کی ہوں گی اور دو جنتیں تابعین یا اصحاب الیمین کے لئے ہوں گی جن کی ہر چیز چاندی کی ہوگی۔ (فتح الباری، کتاب التفسیر تفسیر سورة رحمن) اسی طرح نیک عورتوں اور حوروں کے بارے میں حدیث شریف میں یوں بتایا گیا ہے۔ حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ' میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا، یا رسول اللہ ! دنیا کی عورتیں بہتر ہیں یا حوریں ؟ حضور ﷺ نے جواب دیا دنیا کی عورتوں کو حوروں پر وہی فضلیت حاصل ہے جو ابرے کو استر پر ہوتی ہے۔ میں نے پوچھا کس بنا پر فرمایا اس لیے کہ ان عورتوں نے نمازیں پڑھی ہیں، روزے رکھے ہیں اور عبادتیں کی ہیں۔ (طبرانی) اس کا مطلب یہ ہوا کہ نیک عورتیں اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں جائـیں گی جو ان اور خوبصورت ہوں گی ان کی مرضی کے مطابق ان کی شادیاں کردی جائیں گے جبکہ حوریں جنت کی دوسری نعمتوں کی طرح اہل جنت کو ایک نعمت کے طور پر جو ان اور حسین و جمیل عورتوں کی شکل میں تحفتاً عنایت کی جائیں گی۔ آیت 72 میں خیموں کا ذکر ہے۔ اس کی توضیح بھی نبی اکرم ﷺ کے فرمان سے کی جا رہی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ' جنت کے اندر مومن کے لیے ایک کھوکھلے موتی کا خیمہ ہوگا، جس کی بلندی 60 میل ہوگی، مومن کے متعلقین اس میں رہیں گے، مومن اس کا چکر لگائے گا اور آپس میں کوئی کسی کو نہ دیکھ سکے گا۔ یعنی (بہت زیادہ وسیع و عریض ہوگا) (از مسلم، بخاری) اندازہ ہوا ہے کہ یہ خیمے محض تفریح و طبع کے لیے دیے جائیں گے۔ باغات، نہروں اور بہترین چشموں کا ذکر بھی ہوچکا۔ پھول پھل اور حریر اور اطلس کے لباس غرض ہر وہ چیز موجود ہوگی جس کی خواہش جنت کا رہنے والا کرے گا۔ حدیث پاک ہے فرمایا ' جنت کے کھجوروں کے درخت کا تنا سبز زمرد کا ہوگا، اس کی ٹہنیاں سرخ سونے کی ہوں گی، اس کی پتیاں جنتیوں کا لباس ہوں گی، پوشاک اور جوڑے تیار ہوں گے، اس کے پھل مٹکوں کی طرح اس (کے پانی) کا ڈول دودھ سے زیادہ اجلا، شہد سے زیادہ شیریں، مکھن سے زیادہ ملائم ہوگا، اس کے پھلوں میں گٹھلیاں نہ ہوں گی۔ (حاکم، الرغیب 523/4 حاکم 76/2 ) بہرحال اس دنیا کی اور آخرت کی تمام نعمتیں، برکتیں عزتیں اور آسائشیں سب اللہ کی دی ہوئی ہـیں رب رحمن و رحیم باربار یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا اتنا کچھ لینے اور سب کچھ جان لینے کے بعد بھی تم اس خدائے برتر عظیم کا انکار کرتے ہو، اس کی عبادت میں شرک کرتے ہو ؟ پھر جنوں اور انسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ تو پھر بڑی ہٹ دھرمی کی بات ہے۔ آخری آیت نمبر 78 کی وضاحت تفسیر ابن کثیر میں بڑی خوبصورت کی گئی ہے ملاحظہ ہو پھر فرماتا ہے ' تیرے رب ذوالجلال والاکرام کا نام بابرکت ہے وہ جلال والا ہے یعنی اس لائق ہے کہ اس کا جلال مانا جائے اور اس کی بزرگی کا پاس کر کے اس کی نافرمانی نہ کی جائے بلکہ کامل اطاعت گزاری کی جائے اور وہ اس قابل ہے کہ اس کا اکرام کیا جائے یعنی اس کی عبادت کی جائے اس کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کی جائے، اس کا شکر کیا جائے، نا شکری نہ کی جائے، اس کا ذکر کیا جائے اور اسے بھلا یا نہ جائے، وہ عظمت اور کبریائی والا ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ' اللہ تعالیٰ کا اجلال کرو، اس کی عظمت مانو، وہ تمہیں بخش دے گا۔ (مسنداحمد) سبحان اللہ کس قدر خوبصورت اور پیاری سورت ہے۔ اس کی تلاوت جتنی دفعہ بھی کی جائے دل پر نئے انداز سے اثر پذیر ہوتی ہے۔ الحمد اللہ کہ یہ سورت بھی خیرو خوبی سے مکمل ہوگئی۔ خلاصہ سورة الرحمن سورة رحمن جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ رحمتوں برکتوں والے کی طرف سے پیغام ہے۔ اس رحمن و رحیم کی طرف سے جو بےحد مہربان ہے۔ اس نے ہمیں پیدا کیا تو رحمت کی، پالنے پوسنے کا بندوبست کیا تو یہ بھی رحمت کی۔ زندگی کے لیے ایک اصولوں بھری کتاب دی تو یہ بھی رحمت کی، حساب کتاب کی خبر دی تو یہ بھی رحمت کی۔ دوزخ اور جنت کی خبر دی تو یہ بھی رحمت کی۔ جس طرح اللہ کا یہ صفاتی نام رحمن خوبصورت اور دل نشین ہے اسی طرح اس سورت کی عبارت، طرز بیان اور الفاظ کی مناسب عبارت کی روانی انتہائی خوبصورت اور دلنشیں ہے تفسیر ابن کثیر میں اس کو دلہن کہا گیا ہے کیونکہ یہ سورت عبارت، مضمون اور ربط و ضبط کے لحاظ سے پوری طرح سجی ہوئی ہے۔ اور اس میں کوئی کمی دکھائی نہیں دیتی۔ اور رحمن کی تمام صفات اس میں دکھائی دیتی ہیں۔ اس سورت میں ڈر، خوشی اور تنبیہ کا بڑا ہی خوبصورت انداز اپنایا گیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس پر پوری طرح توجہ دینے اور اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی توفیق دے آمین ثم آمین۔ فبای الا ربکما تکذ بن۔ ترجمہ : ' تم اپنے رب کے کن کن انعامات کو جھٹلاؤ گے۔ کس قدر پیار محبت، شفقت اور الفت بھری تنبیہ کا انداز ہے اس آیت میں جو بار بار دہرائی گئی ہے تاکہ بندہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فلاح کی راہ پا جائے اور اس کے انعامات سمیٹ لے۔ کون سی نعمت ہے جس کا بندوبست اللہ رحمن و رحیم نے اپنے نیک، پاک اور اچھے لوگوں کو انعام دینے کے لیے نہیں کر رکھا۔ یہ بچوں کے بہلاوے والی بات نہیں یہ اس کتاب کی بات ہے جس میں کوئی شک نہیں اور رب ذالجلال والا کرام کی بھیجی ہوئی ہے۔ سبحان اللہ وبحمدہ
Top