Jawahir-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو کوئی ڈرا18 کھڑے ہونے سے اپنے رب کے آگے اس کے لیے ہیں دو باغ
18:۔ ” ولمن خاف “ یہ ماننے والوں کے لیے بشارت اخرویہ ہے مقام سے قیامت کے دن حساب کتاب کے لیے بارگاہ خداوندی میں کھڑے ہونے کی جگہ مراد ہے۔ ظاہر ہے جس کو حساب کتاب کا ڈر ہوگا وہ اپنی کتاب اعمال کو برائیوں سے پاک رکھنے کی کوشش کرے گا۔ موقفہ الذی یقف فیہ العباد للحساب یوم القیامۃ فترک المعاصی (مدارک ج 4 ص 160) ۔ جنتٰن سے دو باغ مراد نہیں بلکہ تثنیہ تکرار کے لیے ہے یعنی قسم قسم کے باغات (رضی) ۔ اور ضمائر کا تثنیہ باعتبار لفظ ہے۔ جو شخص آخرت کے حساب کتاب سے ڈر کر اللہ کی اطاعت کو اپنا دستور زندگی بنا لے قیامت کے دن اس کو کوئی باغات ملیں گے جن میں ہر قسم کی نعمتیں موجود ہوں گے۔ ذواتا افنان، یہ فن کی جمع ہے جس کے معنی نوع اور قسم کے ہیں۔ یا یہ فنن بمعنی شاخ (ٹہنی) کی جمع ہے۔ یعنی ان باغوں میں مختلف انواع و اقسام کے میوہ دار درخت ہوں گے۔ یا مطلب یہ ہے کہ جنت کے درخت لمبی لمبی شاخوں والے ہوں گے جس کی وجہ سے سایہ پھل بکثرت ہوگا۔ ای ذواتا انواع من الاشجار والثمار۔ وتفسیرہ بالاغضان علی انہ جمع فنن روی عن ابن عباس ایضا (روح ج 7 ص 117) ۔
Top