Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لیے دو باغات ہیں
اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لیے دو باغات ہیں 64 گزشتہ آیات میں مجرموں کا حال بیان کیا گیا تھا اب ان لوگوں کی حالت بیان کی جارہی ہے جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کے قانون سے ڈرتے رہے اور برائیوں سے بچتے ہوئے نیکیوں میں سبقت لے گئے اور بھلائیوں کی طرف دوڑتے رہے اور اس دشوار گزار راستے میں جو حالات بھی ان کو پیش آئے انہوں نے ان کو بخوشی قبول کیا اور آخرت کی فکر نے ان کو دنیا کی طرف متوجہ ہی نہ ہونے دیا ‘ وہ دنیا میں رہے تو اس طرح رہے کہ گویا وہ مسافر ہیں اور ان کا ٹھکانہ دنیا نہیں بلکہ آخرت ہے۔ فرمایا : جب وہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ سے اس صلہ میں ایک نہیں بلکہ دو باغات حاصل کرین گے اس وقت ان کی خوشی کا کیا ہی حال ہوگا اس کا تصور اس وقت نہیں کیا جاسکتا۔ اس آیت کو مفسرین نے بعض لوگوں کے ساتھ خاص کیا ہے۔ کسی نے سیدنا صدیق اکبر ابوبکر صدیق ؓ سے اور کسی نے اس شخص کے ساتھ جس نے اللہ تعالیٰ کے خوف سے ڈر کر یہ وصیت کی تھی کہ مجھے مرنے کے بعد جلا کر میری راکھ کو ہوا میں اڑا دینا تاکہ میری راکھ کے ذرات فضاء میں بکھر جائیں اور میری پیشی اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے سامنے نہ ہو کہ میں روسیاہ کہیں پھنس کر نہ رہ جائوں لیکن مرنے کے بعد اس کو حاضر کرلیا گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ آیت کسی خاص واقعہ کے متعلق نہیں ہے بلکہ عام ہے اور ہر وہ شخص اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ ان دو باغوں کا مستحق ہے جو اللہ رب کریم کے ڈر اور خوف سے کانپ کر صراط مستقیم پر قائم رہا اور راستہ کی دشواریوں کا مقابلہ کرتے ہوئے زندگی کے دن پورے کر کے خالق حقیقی کے سامنے حاضر ہوگیا خواہ وہ اولین سے ہے یا آخرین میں سے۔
Top