Tafseer-Ibne-Abbas - Al-A'raaf : 175
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ الَّذِیْۤ اٰتَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَاَتْبَعَهُ الشَّیْطٰنُ فَكَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
وَاتْلُ : اور پڑھ (سناؤ) عَلَيْهِمْ : ان پر (انہیں) نَبَاَ : خبر الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اس کو دی اٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَانْسَلَخَ : تو صاف نکل گیا مِنْهَا : اس سے فَاَتْبَعَهُ : تو اس کے پیچھے لگا الشَّيْطٰنُ : شیطان فَكَانَ : سو ہوگیا مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : گمراہ (جمع)
اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہ علم شرائع سے مزین کیا) تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اسکے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا۔
(175) اے محمد ﷺ آپ ان کو اس شخص کا حال سنایئے جسے ہم نے اسم اعظم دیا اور پھر وہ اس سے بالکل نکل گیا اور گمراہ لوگوں میں داخل ہوگیا۔ ہو بلعم باعوراء ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسم اعظم کی بدولت اسے ہدایت دی تھی اس نے اس کے ذریعے حضرت موسیٰ ؑ کے خلاف بددعا کی تھی، اللہ تعالیٰ نے اس سے اس کا علم چھین لیا اور یہ تفسیر بھی کی گئی ہے کہ یہ شخص امیہ ابن ابی الصلت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے علم اور کلام کے حسن کے ساتھ عزت دی تھی مگر جب یہ ایمان نہ لایا تو اللہ تعالیٰ نے یہ دولت اس سے چھین لی، شیطان نے اس کو دھوکا دیا تو یہ گمراہ کافروں میں سے ہوگیا۔
Top