Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 175
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ الَّذِیْۤ اٰتَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَاَتْبَعَهُ الشَّیْطٰنُ فَكَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
وَاتْلُ : اور پڑھ (سناؤ) عَلَيْهِمْ : ان پر (انہیں) نَبَاَ : خبر الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اس کو دی اٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَانْسَلَخَ : تو صاف نکل گیا مِنْهَا : اس سے فَاَتْبَعَهُ : تو اس کے پیچھے لگا الشَّيْطٰنُ : شیطان فَكَانَ : سو ہوگیا مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : گمراہ (جمع)
اور ان کے سامنے بیان کرو حال اس شخص کا جس کو نوازا تھا ہم نے اپنی آیتوں (کے علم) سے، مگر وہ نکل بھاگا ان (کی پابندی) سے، پھر پیچھے لگ گیا اس کے شیطان، جس سے وہ ہوگیا گمراہوں میں سے،3
244 اللہ کی آیتوں سے اعراض و روگردانی اور اس کا نتیجہ و انجام : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ شخص نکل بھاگا ان آیتوں سے، ان سے اعراض کر کے اور منہ موڑ کر۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس طرح اس نے اپنے آپ کو مقام عز و شرف سے گرا کر ہاویہ ذلت و ہلاکت میں ڈال دیا۔ سو اس شخص کا حال ان لوگوں کے سامنے بیان کرو تاکہ یہ اس سے عبرت پکڑیں اور سبق لیں۔ اور دیکھ لیں کہ اللہ کی آیتوں سے اعراض اور روگردانی کا نتیجہ و انجام کیسا سنگین اور کس قدر ہولناک ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اللہ تعالیٰ کی آیات کریمات اور ان کے علم کے نور سے سرفرازی قدرت کی ایک عظیم الشان عنایت اور جلیل القدر نعمت ہے۔ اور ایسی عظیم الشان عنایت و نعمت جو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی ہے۔ سو اس کی کما حقہ قدر کرنا اس کا حق واجب ہے۔ اور اس کی ناقدری و ناشکری بڑی سخت محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ وباللّٰہِ التَّوْفِیْقِ لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ ۔ وَہُوَ الْہَادِیْ الی سوائِ السَّبِیْل جَلَّ وَعَلَا ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ راہ حق و ہدایت پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔ 245 ایک بگڑے ہوئے شخص کے قصے کا ذکر عبرت پذیری کیلئے : آیت کریمہ میں کسی کا نام نہیں لیا گیا بلکہ اس کے کرتوتوں اور اس کے انجام کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ یہی چیز اصل مقصود ہے۔ لیکن تفسیری روایات اور مشہور قول کے مطابق اس سے مراد بلعم ابن باعورا نام کا ایک یہودی شخص ہے جو اسم اعظم کے ذریعے دعاء کرتا تھا اور اس کی دعا قبول ہوجاتی تھی۔ لوگوں نے اس سے حضرت موسیٰ کے خلاف دعاء کرنے کے لئے کہا تو اس نے انکار کیا۔ مگر اس کے بعد جب انہوں نے اصرار کیا اور اس کو رشوت پیش کی تو وہ اس برائی کے ارتکاب کیلئے تیار ہوگیا۔ اس پر حضرت موسیٰ کی دل آزاری اور بد دعاء کے نتیجے میں وہ ایسا ذلیل و خوار ہوا کہ اس سے اسم اعظم کا وہ علم بھی چھن گیا اور وہ ہمیشہ کے لئے مردود ہوگیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ (روح، ابن کثیر، معارف، محاسن وغیرہ) ۔ اور یہی نتیجہ و انجام ہوتا ہے حق سے اعراض و روگر دانی کا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس کا مشہور مصداق اگرچہ یہی شخص ہے لیکن الفاظ و کلمات کا عموم ایسے ہر شخص کو شامل ہے، خواہ وہ کوئی بھی ہو کہیں کا بھی ہو۔ اسی لیے آیت کریمہ میں کسی کا نام نہیں لیا گیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ و ضلال سوء وانحراف۔
Top