Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 175
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ الَّذِیْۤ اٰتَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَاَتْبَعَهُ الشَّیْطٰنُ فَكَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
وَاتْلُ
: اور پڑھ (سناؤ)
عَلَيْهِمْ
: ان پر (انہیں)
نَبَاَ
: خبر
الَّذِيْٓ
: وہ جو کہ
اٰتَيْنٰهُ
: ہم نے اس کو دی
اٰيٰتِنَا
: ہماری آیتیں
فَانْسَلَخَ
: تو صاف نکل گیا
مِنْهَا
: اس سے
فَاَتْبَعَهُ
: تو اس کے پیچھے لگا
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
فَكَانَ
: سو ہوگیا
مِنَ
: سے
الْغٰوِيْنَ
: گمراہ (جمع)
’ اے پیغمبر ! ان کے سامنے اس شخص کی سرگزشت بیان کرو جس کو ہم نے اپنی آیات عنایت کیں تو وہ ان سے نکل بھاگا آخر کار شیطان اس کے پیچھے پڑگیا بالآخر وہ گمراہوں میں سے ہوگیا
ارشاد ہوتا ہے : وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَاَ الَّذِیْ اٰتَیْنٰہُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْھَا فَاَتْبَعَہُ الشَّیْطَنُ فَکَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ ۔ وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنٰہُ بِھَا وَلٰکِنَّہٗٓ اَخْلَدَ اِلَی الْاَرْضِ وَاتَّبَعَ ھَوٰہُ ج فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الْکَلْبِج اِنْ تَحْمِلْ عَلَیْہِ یَلْھَثْ اَوْتَتْرُکْہُ یَلْھَثْط ذٰلِکَ مِثَلُ الْقُوْمِ الَّذِیْنَ کََذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاج فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ ۔ (الاعراف : 176، 175) (اے پیغمبر ! ان کے سامنے اس شخص کی سرگزشت بیان کرو جس کو ہم نے اپنی آیات عنایت کیں تو وہ ان سے نکل بھاگا آخر کار شیطان اس کے پیچھے پڑگیا بالآخر وہ گمراہوں میں سے ہوگیا اگر ہم چاہتے تو اسے ان آیتوں کے ذریعے سے بلندی عطا کرتے مگر وہ تو زمین ہی کی طرف جھک کر رہ گیا اور اپنی خواہشوں کا پیرو بنا رہا تو اس کی مثال کتے کی مثال ہے اگر تم اس کو دھتکارو تب بھی زبان لٹکائے رکھتا ہے یا چھوڑ دو تب بھی زبان نکالے رکھتا ہے یہی مثال اس قوم کی ہے جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی۔ تم یہ حکایات ان کو سناتے رہو تاکہ وہ غور کریں) عہدِ الست سے منہ پھیرنے والے فرد یا قوم کی تمثیل اور اس کے نمایاں خدوخال اس آیت کریمہ میں چونکہ الذی کا لفظ آیا ہے جو معرفہ کے لیے آتا ہے اس لیے اس سے دو خیال وجود میں آئے ایک تو یہ کہ یہ مثال کسی متعین شخص کی مثال ہے اس لیے الذی کے ساتھ اس کا ذکر کیا جا رہا ہے لیکن یہ اللہ اور اس کے رسول کی انتہائی اخلاقی بلندی ہے کہ اس کا نام لینا پسند نہیں فرمایا قرآن کریم تو کلام اللہ ہونے کی وجہ سے ہر لحاظ سے معیار سے بھی برتر کلام ہے اس لیے اگر اس میں کسی برے شخص کی مثال بیان کی گئی ہے تو اس کا نام ذکر کرنے سے اجتناب کرنا یقینا اس کلام کی بلندی کا تقاضا ہے لیکن ہم رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کو جب پڑھتے ہیں تو اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول بھی ہمیشہ اسی بلندی سے گفتگو فرماتے ہیں جب بھی کبھی کسی برائی پر تنقید کرنا مقصود ہوتا ہے تو آپ برائی کو تنقید کا ہدف بناتے تھے برائی کرنے والے کا کبھی ذکر نہیں فرماتے تھے بلکہ ہمیشہ آپ ﷺ کا انداز یہ ہوتا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسی ایسی برائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں اسی بلند اخلاقی کا لحاظ فرماتے ہوئے یہاں اس شخص کا نام نہیں لیا گیا اور کسی صحیح حدیث میں بھی ہمیں اس کا تذکرہ نہیں ملتا البتہ ! مفسرین نے شائد بعض اسرائیلی روایات کے حوالے سے بعض اشخاص پر اس مثال کو چسپاں کرنے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلے میں مختلف نام لیے گئے ہیں۔ کوئی بلعم بن باعور کا نام لیتا ہے ‘ کوئی امیہ ابن الصلت اور کوئی صیفی ابن الرہب کا لیکن یقینی طور پر یہ کہنا کہ ان میں سے کون سا شخص مراد ہے یہ بہت مشکل ہے کیونکہ ہمیں قرآن و سنت میں ایسے کسی شخص کا نام نہیں ملتا اور نام میں رکھا بھی کیا ہے مقصود تو اس گمراہی کی طرف توجہ دلانا ہے جس کو اس تمثیل میں بیان کیا گیا ہے۔ دوسرا تصور یہ ہے کہ الذی اگرچہ معرفہ ہے لیکن تمثیلات میں ضروری نہیں کہ الذی سے اس کا ذکر کیا جائے اس سے کوئی معین شخص ہی مراد ہو بس اس اسلوبِ کلام سے متکلم کی غرض یہ ہوتی ہے کہ تمثیل میں جس گمراہی کا ذکر کیا جا رہا ہے اس کو سہولتِ فہم کے لیے ایک ایسے سراپا کی صورت میں پیش کیا جائے جسے پڑھنے والا یوں محسوس کرے کہ میں اس برائی کو اپنی آنکھوں سے مجسم شکل میں دیکھ رہا ہوں اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ برائی پوری طرح سامع کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہے اور اس طرح اسے اس گمراہی کو سمجھنا اور اس سے اجتناب کرنا آسان ہوجاتا ہے اسی غرض سے اس آیت کریمہ میں یہ اسلوب اختیار کیا گیا ہے مقصود اس سے کوئی متعین شخص نہیں بلکہ قوم بنی اسرائیل مراد ہے لیکن انھیں ایک متعین شخص کی صورت میں اس لیے بیان کیا گیا ہے تاکہ یہ اندازہ ہوجائے کہ ان کا بگاڑ اس حال کو پہنچ گیا تھا کہ ان کا ایک ایک فرد اس برائی کی سرتاپا تصویر بن گیا تھا۔ ان دونوں تصورات میں مآل اور انجام کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں مقصود دونوں کا ایک ہے کیونکہ اس مثال دینے سے قریش مکہ کو یہ سمجھانا مقصود ہے کہ جب قومیں بگڑتی ہیں تو ان کے بگاڑ کی بڑی بڑی علامتیں یہ ہوتی ہیں اور پھر جب یہ بگاڑ بڑھ جاتا ہے تو ان کا ایک ایک فرد برائی کی تصویر بن جاتا ہے تم بھی اگر اپنے موجودہ رویے سے تائب نہ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے تم عرصہ محشر میں پہنچ گئے ہو اب تمہاری قسمت میزان میں ہے اگر تم نے اس دعوت کو قبول کیا تو دنیا اور آخرت کی سرافرازیاں تمہارا مقدر بن جائیں گی ‘ لیکن اگر تم نے اس سے رو گردانی کی اور اپنے موجودہ رویے پر قائم رہے تو پھر تمہارا انجام وہی ہوگا جس کا اس تمثیل میں ذکر کیا گیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ تمثیل کیا ہے جس کا اس آیت کریمہ میں ذکر کیا گیا ہے وہ تمثیل یہ ہے کہ آپ تصور میں ایک شخص کو لائیے جو زندگی کے سفر پر رواں دواں ہے، اسے اس سفر کے دوران معلوم ہونا چاہیے کہ زندگی کی حقیقت کیا ہے ؟ زندگی امانت ہے تو کس کی ؟ زندگی کے اس سفر کی منزل کیا ہے ؟ اور سمت سفر کیا ہونی چاہیے ؟ اس راستے کے سنگہائے میل کیا ہیں ؟ آداب سفر کیا ہونے چاہیں ؟ اس سفر کا انجام کیا ہوگا ؟ راستے میں آنے والی مشکلات سے کس طرح عہدہ برآ ہونا ہوگا ؟ اگر ہمت جواب دینے لگے تو توفیق کس سے مانگنی ہوگی ؟ خواہشاتِ نفس بہکانے لگیں تو صبر کی زنجیر کیسے پہننا ہوگی ؟ نفسانی آلودگیاں اگر راستہ گم کرنے لگیں تو روشنی کہاں سے حاصل کرنا ہوگی ؟ یہ وہ سوالات ہیں جن سے اس مسافر کو سابقہ درپیش ہے اور ان باتوں کا جواب درحقیقت اس کا رخت سفر ہے اسی رخت سفر کو اس آیت کریمہ میں آیات کے علم کا نام دیا گیا ہے کہ اس مسافر نے جب راستہ چلنا چاہا تو ہم نے راستے میں پیش آنے والی تمام ضروریات اور مشکلات کے حوالے سے اسے علم سے نوازا اور ایک ایک بات اس کے سامنے واضح کردی تاکہ راستے میں وہ کسی الجھائو کا شکار نہ ہو لیکن وہ راستے کی مشکلات اور نفسانی خواہشات کی یلغار سے ہراساں ہو کر اللہ کے دئیے ہوئے علم کی پابندیوں سے نکل بھاگا اس نے جب دیکھا کہ انسانیت کے بلند مراتب پر ترقی کرنا ایک گھاٹی چڑھنے کے مترادف ہے اس نے نفس کی سہولت کے لیے اس راستے پر چلنے سے انکار کردیا پھر اس طرح اس سے نکل بھا گا جس طرح ایک کپڑے پہنا ہوا آدمی کپڑے اتار کر دیوانوں کی طرح بھاگ کھڑا ہوتا ہے اس آیت کریمہ میں فانسلخ کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا معنی کپڑے اتار کر نکل بھاگنا ہوتا ہے چناچہ جیسے ہی اس نے سمت سفر بدلی اور غلط راستے کی طرف مڑا تو شیطان جو اس کے ساتھ ساتھ تعاقب میں تھا اور وہ برابر کوشش میں لگا ہوا تھا کہ مجھے موقع ملے تو میں اسے گمراہ کروں تو اللہ کے قانون کے مطابق اس کو وار کرنے کا موقع مل گیا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے۔ من یعش عن ذکر الرحمن نقیض لہ شیطاناً فھو لہ قرین جو خدائے رحمن کی یاد دہانی سے منہ پھیرتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں پس وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔ اسی قانون کے تحت وہ شیطان کی گرفت میں آگیا اب شیطان نے مسلسل اس کو اپنے راستے پر چلانا شروع کیا اس نے اللہ کے احکام سے آزاد ہو کر زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن شیطان نے آہستہ آہستہ اسے گمراہی کی آخری منزل تک پہنچا کر چھوڑا اب اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کے مقاصد اور اہداف یکسر بدل گئے۔ آیات خداوندی نے اسے بلندیوں اور رفعتوں کا راستہ دکھایا تھا جس میں قدم قدم پر مشکلات ضرور تھیں لیکن اللہ کی رحمتوں کے سایے اور آسودگی کی جنتیں بھی ساتھ ساتھ چلتی تھیں لیکن اس نے ان بلندیوں سے منہ پھیر کر اپنے آپ کو پستیوں کا مسافر بنا لیا۔ بلند پروازیوں کی بجائے خاک بازی اس کا منتہائے مقصود بن گئی ‘ وہ بجائے اوپر اٹھنے کے زمین ہی کی طرف جھکتا چلا گیا اب اس کے سامنے ہوائے نفس کی پیروی کے سوا کوئی راستہ نہ تھا دنیا کی حرص و طمع اس کے ارادوں پر غالب آگئی اب شب و روز اس کی سوچ کا محور یہ تھا کہ مجھے زیادہ سے زیادہ دنیا کس طرح سمیٹنی ہے۔ ہوسِ زر اور حرص و آز نے اسے ہر طرح کے اخلاق اور انسانی مکارم سے تہی دامن کردیا دنیا طلبی کے لیے دوسروں کے گھروندے مسمار کر دئیے اپنے محلات اٹھانا اس کا دل پسند مشغلہ ٹھہرا۔ بڑی سے بڑی اخلاقی قدر کو بھی دولت دنیا کے حصول کے لیے ترک کردینا اس کے لیے ایک معمول بن گیا ‘ دنیا طلبی کے لیے اسے ہزار ذلتوں کا سامنا کرنا پڑے اسے اس سے دریغ نہ تھا اس کے لیے خونی رشتوں کی قربانی ‘ وطن کی محبت سے دستبرداری ‘ ملی تشخص کی بربادی ‘ غرضیکہ کسی بھی بڑی سے بڑی انسانی قدر کی قربانی سے اسے انکار نہ تھا۔ اب اس کی مثال ایک کتے کی تھی جس کی ہر وقت لٹکی ہوئی زبان اور ٹپکتی ہوئی رال ایک نہ بجھنے والی آتش حرص اور کبھی بھی سیر نہ ہونے والی نیت کا پتہ دیتی ہے۔ آپ جب کبھی بھی اس کو چلتا دیکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ وہ ہمیشہ زمین کو سونگھتا ہوا اور ہر پاک و ناپاک چیز کا اپنی ناک سے جائزہ لیتا ہوا چلتا ہے ‘ اس کی ناک زمین کو برابر سونگھنے میں لگی رہتی ہے کہ شاید کہیں سے بوئے طعام آجائے۔ وہ ہمیشہ اپنی زبان نکالے رہتا ہے، اسے پیار کیجیے جب بھی اس کی یہی حالت رہے گی دھتکارئیے ‘ جھڑکیے جب بھی اس کا یہی انداز رہے گا وہ بھوکا ہو جب بھی آپ اس کو اسی حالت میں پائیں گے ‘ پیٹ بھر کر کھلا دیجئے جب بھی اسے اسی ہیئت میں دیکھیں گے بڑے لوگوں کے کتے مخملیں جھول ‘ ریشمی پٹوں اور چاندی کے گھونگرو وں سے آراستہ ہوتے ہیں پیٹ بھر گوشت کھاتے اور دودھ پیتے ہیں لیکن کار کے اندر صاحب کی بغل میں بیٹھے ہوئے بھی زبان نکالے ہوئے رہیں گے اور پارک کے اندر سیر کرتے ہوئے بھی ان کی یہی کیفیت رہے گی۔ آپ کتے کو پتھر بھی مارئیے تو دوڑ کر پتھر کو بھی منہ سے پکڑ لے گا کہ شاید یہ بھی کوئی کھانے کی چیز ہو آپ اس سے منہ پھیر لیجیے یا اس کو جھڑک کر نکالنے کی کوشش کیجیے لیکن وہ لالچ کا مارا توقعات کی ایک دنیا دل میں لیے زبان لٹکائے ہانپتا کانپتا کھڑا ہی رہے گا۔ ساری دنیا کو بس پیٹ ہی کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہیں کوئی بڑی سی لاش پڑی ہو جو کئی کتوں کے کھانے کو کافی ہو تو ایک کتا اس میں سے صرف اپنا حصہ لینے پر اکتفا نہ کرے گا بلکہ اسے صرف اپنے لیے ہی مخصوص رکھنا چاہے گا اور کسی دوسرے کتے کو اس کے پاس کھٹکنے نہ دے گا۔ بالکل یہی طور اطوار اس شخص کے ہوجاتے ہیں جو اللہ کی آیات سے نکل کر دنیا طلبی میں بڑھتا چلا جاتا ہے ‘ وہ اگر ایک غریب آدمی ہے تو رات دن امارت کی تلاش میں ہے اور اگر امیر آدمی ہے تو ہر وقت امارت کو بڑھانے کی فکر میں ہے اسے عہدہ و منصب پر فائز کر دیجئے وہ ملک وملت کا سودا کرنے سے بھی باز نہیں آئے گا۔ اگر کبھی اس کے جرائم کی پاداش میں اسے ذلت آمیز سزا بھی دے دی جائے تو جیسے ہی اس کی سزا ختم ہوگی وہ از سرِ نو کتے کی طرح زبان لٹکائے پھر دنیا کی طلب میں نکل کھڑا ہوگا یوں تو اس کی مثالیں آج بھی کم نہیں لیکن انگریز کی غلامی کے زمانے میں مسلمانوں کی پوری تاریخ پڑھ جائیے آپ کو قدم قدم پر اس کی مثالیں ملیں گیں۔ مسلمانوں کی تباہی اور بربادی میں سب سے اہم رول اسی کتے کی خصلت یعنی دنیا کی ہوس نے انجام دیا۔ میرجعفر اور میر صادق جیسے لوگ اسی دنیا طلبی نے پیدا کیے ‘ جاگیرداروں کی ایک طویل فہرست اسی کی یاد گار ہے۔ ہماری زندگی کے ہر شعبے میں اس کی مثالیں بکثرت آپ کو ملیں گیں ‘ حتی کہ بڑی بڑی مقدس مسندیں بھی اس سے بچی ہوئی دکھائی نہیں دیتیں۔ مسلمانوں نے معمولی فوائد کی خاطر کعبہ شریف پر گولیاں چلائیں ‘ پردوں میں لپٹے ہوئے ترک سپاہیوں کو پکڑ کر ذبح کیا ‘ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ( رح) کے مزار پر فائرنگ کی ‘ ہمارے بڑے بڑے لوگوں نے دنیوی مفادات کی خاطر ملک کی تاریخ کو غلامی کی لعنت سے داغدار کیا۔ چناچہ ایک شخص کی صورت میں ننگ انسانیت اس تمثیل کو پیش کر کے بتایا گیا ہے کہ یہ تمثیل دراصل بنی اسرائیل کی تمثیل ہے جو دنیا طلبی میں بڑھتے بڑھتے یہاں تک پہنچ گئے ‘ کہ کتے کی طرح ان کی زندگی کا ہدف اور زندگی کی ترجیحات اور زندگی کے مقاصد اور زندگی کے مطلوبات دنیا طلبی میں ضم ہو کر رہ گئے۔ معالی امور کی طلب ‘ کمالات کا حصول ‘ روحانی زندگی کی تڑپ ‘ کتاب اللہ کی بالا دستی ‘ دین کی اہمیت اور رضائے خداوندی کا حصول ان کے نزدیک خواب و خیال ہو کر رہ گیا ‘ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ قوم جسے اللہ نے ساری قوموں پر فضیلت عطا فرمائی ‘ وہ اللہ کی طرف سے پھٹکار اور غضب کا مورد ٹھہرئی اور دنیا کے لیے اسے عبرت بنادیا گیا۔ اے مشرکینِ مکہ ! تم بھی اسی راستے پر بڑھ رہے ہو تمہارے سامنے بھی دنیا طلبی کے سوا اور کوئی مقصد نہیں تم دنیا کے لیے جیتے ہو اور دنیا کے لیے مرتے ہو اس کی خاطر تمہیں کچھ بھی کرنا پڑے تو تم اس سے دریغ نہیں کرتے لیکن آخرت کی طلب تمہارے لیے ایک افسانہ ہے اسی وجہ سے تم پیغمبر آخر الزماں ﷺ کی بات سننے کے روا دار نہیں۔
Top