Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 175
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ الَّذِیْۤ اٰتَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَاَتْبَعَهُ الشَّیْطٰنُ فَكَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
وَاتْلُ : اور پڑھ (سناؤ) عَلَيْهِمْ : ان پر (انہیں) نَبَاَ : خبر الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اس کو دی اٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَانْسَلَخَ : تو صاف نکل گیا مِنْهَا : اس سے فَاَتْبَعَهُ : تو اس کے پیچھے لگا الشَّيْطٰنُ : شیطان فَكَانَ : سو ہوگیا مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : گمراہ (جمع)
اور سنا دے ان کو173 حال اس شخص کا جس کو ہم نے دی تھیں اپنی آیتیں پھر وہ ان کو چھوڑ نکلا پھر اس کے پیچھے لگا شیطان تو وہ ہوگیا گمراہوں میں
173: یہ ان کے قول کے رد کی چوتھی وجہ ہے۔ یعنی اگر وہ بخشے ہوئے ہوتے اور ان کو کسی عمل خیر کی حاجت اور گناہوں سے بچنے کی ضرورت نہ ہوتی تو ان ہی میں کے ایک نیک اور پارسا آدمی کو اس کے گناہ عظیم کی وجہ سے ہم ذلت کے گڑھے میں کیوں ڈال دیتے۔ ان آیتوں میں بلعم بن باعوراء کے قصے کی طرف اشارہ ہے۔ بلعم بن باعوراء بنی اسرائیل میں سے تھا اور اس کے پاس آسمانی کتاب کا علم تھا وہ بہت نیک اور صالح تھا کہتے ہیں وہ اسم اعظم جانتا تھا اس لیے بہت مستجاب الدعوات تھا۔ بعد میں دولت کے لالچ اور اپنی بیوی کے بہکانے سے آیات و ہدایات کو چھوڑ کر گمراہ ہوگیا۔ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جبارین سے جہاد کا ارادہ کیا تو وہ بلعم کے پاس آئے اور اس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر بد دعاء کرنے کی درخواست کی پہلے تو اس نے انکار کیا اور کہا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا پیغمبر ہے اور اس کے ساتھ فرشتے اور مومنین ہیں اس لیے میں اس پر کس طرح بد دعا کرسکتا ہوں۔ آخر ان کے اصرار اور کچھ تحفے تحائف پیش کرنے اور بیوی کے بہکانے پر وہ مان گیا۔ جونہی اس نے اللہ کے نبی کے خلاف زبان کھولی۔ اللہ نے اس کی ساری روحانیت سلب کرلی۔ تمام کمالات زائل ہوگئے۔ ایمان سے محروم کردیا گیا اور اس کی زبان منہ سے نکل کر نیچے لٹک گئی جس طرح شدت گرما کی وجہ سے کتے کی زبان باہر نکل آتی ہے اور وہ ہانپنے لگتا ہے۔ اس میں اس کی ذلت کا اظہار ہے۔
Top