Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
مومنو ! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو۔ اور سر کا مسح کرلیا کرو۔ اور ٹخنوں تک پاؤں (دھولیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہاکر) پاک ہوجایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے آیا ہو یا تم عورتوں سے ہمبستر ہوئے ہو، اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مِٹّی لو اور اس منہ اور ہاتھو کا مسح (یعنی تیمم) کرلو۔ خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنی چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے۔ تاکہ تم شکر کرو۔
آیت 6 یہ آیت عظیمہ بہت سے احکام پر مشتمل ہے اللہ تعالیٰ نے اپنی توفیق سے ان کو بیان کرنے کی جتنی آسانی عطا فرمائی ہم ان کو بیان کریں گے۔ (1) جو کچھ اس آیت کریمہ میں ذکر کیا گیا ہے ان پر عمل کرنا لوازم ایمان میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم اس طرح صادر ہوتا ہے (یایھا الذین امنوا۔۔۔ ) یعنی اے ایمان والے لوگو ! اپنے ایمان کے تقاضوں کے مطابق ان امور پر عمل کرو جو ہم نے تمہارے لئے مشروع کئے ہیں۔ (2) اللہ تعالیٰ کے ارشاد (اذا قمتم الی الصلوۃ) ” جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو۔ “ سے نماز کو قائم کرنے کا حکم ثابت ہوتا ہے۔ (3) اس میں نماز کے لئے نیت کے حکم کا اثبات ہے فرمایا : (اذا قمتم الی الصلوۃ) یعنی جب تم نماز کی نیت اور ارادے سے اٹھو۔ (4) نماز کی صحت کے لئے طہاتر شرط ہے، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے نماز کے لئے اٹھتے وقت طہارت کا حکم دیا ہے اور اصولی طور پر حکم (امر) وجوب کے لئے ہوتا ہے۔ (5) طہارت نماز کا قوت داخل ہونے پر واجب نہیں ہوتی، بلکہ یہ تو صرف اس وقت واجب ہوتی ہے جب نماز پڑھنے کا ارادہ کیا جائے۔ (6) ہر وہ نماز جس پر (الصلوۃ) کا اطلاق کیا جائے، مثلاً فرض، نفل، فرض کفایہ اور نماز جنازہ غیرہ ہر قسم کی نماز کے لئے طہاتر فرض ہے حتی کہ بہت سے اہل علم کے نزدیک مجرد سجدہ، مثلاً سجدہ تلاوت اور سجدہ شکر کے لئے بھی طہارت ضروری ہے۔ (7) اس میں چہرے کے دھونے کا حکم ہے اور چہرے میں چہرے کا صرف سامنے کا حصہ شامل ہے یعنی سر کے بالوں کی حدود سے لے کر طول میں جبڑوں کے نیچے اور ٹھوڑی تک اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک، نیز کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا چہرے کے دھونے میں شامل ہے اور یہ سنت ہے۔ چہرے پہ اگے ہوئے بال بھی چہرے میں داخل ہیں۔ اگر یہ زیادہ گھنے نہیں تو تمام جلد تک پانی پہنچانا ضروری ہے۔ (اگر داڑھی گھنی ہو تو اوپر سے دھونا کافی ہے۔ (1) (8) اس میں ہاتھوں کو دھونے کا حکم ہے اور ہاتھوں کی حد کہنیوں تک ہے۔ جمہور مفسرین کے مطابق (الی) (مع) کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (ولا تاکلوآ اموالھم الی (مع) کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (ولا تاکلوا اموالھم الی اموالکم) (النساء :2/3) ” ان کے مال اپنے مالوں کے ساتھ (ملا کر) نہ کھاؤ “ ، نیز ہاتھ دھونے کا (1) داڑھی کے بالوں میں خلال کرنا نبی ﷺ کے عمل سے ثابت ہے، (ترمذی، الطھارۃ، باب ماجاء فی تخلیل اللحیۃ، حدیث :31) اس لئے گھنی داڑھی میں بالخصوص خلال بھی کیا جائے۔ (ص۔ ی) وجوب اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک کہ کہنیوں کو پوری طرح نہ دھویا جائے۔ (9) سر پر مسح کرنے کا حکم ہے۔ (10) پورے سر کا مسح کرنا فرض ہے۔ کیونکہ (با) تبعیض کے لئے نہیں، بلکہ الصاق کے لئے ہے اور یہ تمام تر سر کے مسح کو شامل ہے۔ (11) سرکا مسح دونوں ہاتھوں سے کیا جائے یا ایک ہاتھ سے، کسی کپڑے سے کیا جائے یا لکڑی وغیرہ سے، جیسے بھی کیا جائے کفایت کرتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مسح کا علی الاطلاق حکم دیا ہے کسی وصف سے مقید نہیں کیا۔ پس یہ چیز مسح کے اطلاق پر دلالت کرتی ہے۔ (12) وضو میں سر پر مسح کرنا فرض ہے۔ اگر ہاتھوں کے ساتھ سر پر مسح کرنے کی بجائے سر کو دھو لیا جائے، تو یہ کفایت نہیں کرے گا کیونکہ اس نے وہ کام نہیں کیا جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ (13) (وضو میں) دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے کا حکم دیا گیا ہے، اس کا حکم بھی وہی ہے جو ہاتھوں کے بارے میں ہے۔ (14) اس میں، نصب (زبر) کے ساتھ جمہور کی قرأت کے مطابق، روافض کا رد ہے اور جب تک پاؤں ننگے ہیں، ان پر مسح کرنا جائز نہیں۔ (15) ” وارجلکم “ میں جر (زیر) کے ساتھ قرأت کے مطابق موزوں پر مسح کی طرف اشارہ ہے۔ دونوں قرأتوں کو اپنے اپنے معنی پر محمول کیا جائے گا۔ اگر پاؤں میں موزے نہ پہنے ہوں تو نصب کے ساتھ قرأت کے مطابق پاؤں دھوئے جائیں اور اگر پاؤں میں موزے پہنے ہوئے ہیں تو جر کے ساتھ قرأت کے مطابق پاؤں پر مسح کیا جائے گا۔ (16) وضو کے اندر اعضا کو ترتیب کے ساتھ دھونے کا حکم ہے، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو ترتیب کے ساتھ ذکر فرمایا ہے نیز جب دو دھوئے جانے والے اعضا کے درمیان مسح والے عضو کا ذکر کیا جائے تو اس کا ترتیب کے سوا کوئی اور فائدہ نہیں۔ (17) ترتیب صرف ان چار اعضا کے ساتھ مخصوص ہے جن کا اس آیت کریمہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ رہا کلی کرنے، ناک میں پانی ڈالنے، منہ دھونے، دایاں بازو اور بایاں بازو، دایاں پاؤں اور بایاں پاؤں دھونے میں ترتیب کا اعتبار تو یہ واجب نہیں۔ البتہ منہ دھونے سے پہلے کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا مستحب ہے۔ دایاں ہاتھ پہلے دھونا مستحب ہے۔ اسی طرح دایاں پاؤں پہلے دھونا مستحب ہے۔ کانوں کے مسح سے پہلے سرکا مسح کرنا مستحب ہے۔ (18) ہر نماز کے وقت تجدید وضو کا حکم ہے تاکہ مامور بہ پر عمل کیا جاسکے۔ (19) جنابت کی حالت میں غسل کا حکم دیا گیا ہے۔ (20) غسل جنابت میں تمام بدن کا ھدونا واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے طہارت حاصل کرنے کو بدن کے کسی ایک حصے کے ساتھ مخصوص کرنے کی بجائے تمام بدن کی طرف مضاف کیا ہے۔ (21) جنابت کی حالت میں بالوں کو اندر اور باہر سے دھونے کا حکم ہے۔ (22) طہارت کے حصول کے وقت حدث اصغر حدث اکبر کے اندر شامل ہوتا ہے۔ حدث اکبر سے طہارت کے حصول کے لئے غسل کرنے سے حدث اصغر سے بھی طہارت حاصل ہوجاتی ہے اس کے لئے اس کی نیت کرلینا کافی ہے۔ پھر وہ تمام بدن پر پانی بہائے، کیونکہ اللہ نے صرف پاکیزگی حاصل کرنے کا ذکر کیا ہے اور وضو لوٹانے کا ذکر نہیں فرمایا۔ (2) (23) جنبی کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جس سے جاگتے یا سوتے مٹی خارج ہوئی ہو یا اس نے مجامعت کی ہو خواہ منی کا انزال نہ ہوا ہو۔ (24) جسے یاد آجائے کہ اسے احتلام ہوا ہے مگر کپڑوں پر منی کے نشانات موجود نہ ہوں تو اس پر غسل واجب نہیں کیونکہ جنابت متحقق نہیں ہوئی۔ (25) اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لئے تیمم مشروع فرمایا۔ (26) تمیم کے جواز کے اسباب میں سے ایک سبب ایسا مرض ہے جس میں پانی کے استعمال سے ضرر پہنچتا ہو۔ اس صورت میں تمیم جائز ہے، نیز تمیم کے جواز کے جملہ اسباب میں سفر، وضو کا ٹوٹنا اور پانی کا موجود نہ ہونا شامل ہیں۔ پس پانی موجود ہونے کے باوجود مرض بھی تمیم کو جائز کردیتا ہے کیونکہ وضو (1) یہ بہتر صورت ہے، ورنہ ایک وضو سے متعدد نمازیں پڑھنا جائز ہے، بشرطیکہ وضو برقرار ہو۔ فتح کے مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ نے ایک ہی وضو سے کئی نمازیں پڑھیں اور فرمایا کہ یہ میں نے عمداً کیا ہے (تاکہ لوگوں کو اس کا جواز معلوم ہوجائے) (صحیح مسلم، الطھارۃ باب جواز الصلوات کلھا بوضو، واحد، حدیث :288) (ص۔ ی) (2) لیکن یہ بات اس وقت صحیح ہوگی جب سنت کے مطابق غسل جنابت کیا جائے اور وہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جائیں، پھر شرم گاہ کو بائیں ہاتھ سے دھوکر اس ہاتھ کو مٹی یا صابن وغیرہ سے دھویا جائے، پھر وضو کیا جائے اور سر پر مسح کرنے کے بجائے تین بار سر پر پانی ڈالا جائے، پھر سارے بدن پر پانی ڈال کر غسل کیا جائے، پھر آخر میں جگہ بدل کر پیر دھوئے۔ اس طرح غسل جنابت کے بعد دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں، بشرطیکہ دوران غسل شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے۔ (ص۔ ی) سے ضرر کا اندیشہ ہے۔۔۔ اور باقی صورتوں میں پانی کا معدوم ہونا تمیم کا جواز فراہم کرتا ہے۔ خواہ انسان اپنے گھر میں ہی ہو۔ (27) پیشاب اور پاخانہ کے رساتوں میں سے کوئی چیز باہر نکلے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (28) وہ اہل علم جو اس بات کے قائل ہیں کہ ان دو امور کے سوا کسی چیز سے وضو نہیں ٹوٹات، وہ یہیں سے استدلال کرتے ہیں ان کے نزدیک فرج وغیرہ کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (29) جس فعل کے لئے صریح لفظ برا اور نا مناسب لگتا ہو اس کے لئے کنایہ استعمال کرنا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : (اوجآء احد منکم من الغآئط) ” یا تم میں سے کوئی بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو۔ “ (30) لذت اور شہوت سے عور کے بدن کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ (1) (31) تمیم کی صحت پانی کے عدم وجود سے مشروط ہے۔ (32) پانی کے وجود کے ساتھ ہی، خواہ انسان نماز کے اندر ہی کیوں نہ ہو، تمیم باطل ہوجاتا ہے، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے پانی کی عدم موجوگدی میں تمیم کو مباح فرمایا ہے۔ (2) (33) جب نماز کا وقت داخل ہوجائے اور انسان کے پاس پانی موجود نہ ہو تو اس پر اپنے پڑاؤ اور اردگرد نزدیک کے علاقہ میں پانی تلاش کرنا لازمی ہے، کیونکہ جس کسی نے پانی کو تلاش ہی نہ کیا ہو تو اس کے لئے (لم یجد) ” اس نے پانی نہ پایا “ کا لفظ نہیں بولا جاتا۔ (34) اگر تلاش کے بعد اسے اتنا پانی ملے جو پورے وضو کے لئے کافی نہ ہو تو اس پر اس پانی کا استعمال لازم ہے۔ اس کے بعد تمیم کرلے۔ (35) پاک اشیا کی وجہ سے متغیر پانی، تمیم پر مقدم ہے۔ یعنی یہ پانی طاہر پانی شمار ہوگا کیونکہ متغیر پانی بھی پانی (1) فاضل مفسر (رح) نے غالباً لمس کو لغوی معنی ہاتھ سے چھونے کے مفہوم میں لے کر یہ بات کہی ہے، جیسا کہ لمس کی ایک تفسیر یہ بھی کی گئی ہے اور دوسری تفسیر لمس کی۔ جماع۔ کی گئی ہے۔ اس تفسیر کی رو سے محض عورت کے چھونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، ہاں اگر چھونے سے مذی یا منی کا اخراج ہوگیا تو مذی کی صورت میں ذکر (آلہ تناسل) کو دھو کو وضو کرنا اور منی کی صورت میں غسل کرنا ضروری ہوگا۔ بصورت دیگر چاہے لذت و شہوت سے چھوئے، حتی کہ بوسہ بھی لے لے تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (دیکھیے، سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ، لالبانی، رقم 1000) (ص۔ ی) (2) یہ بھی بعض ائمہ کی رائے ہے۔ ایک دوسری رائے یہ کہ نماز شروع کردینے کے بعد نماز کے توڑنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ نماز پوری پڑھ لے۔ اس لئے کہ جس وقت اس نے نماز شروع کی تھی تو وہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے تمیم کر کے شروع کی تھی اور اس کا ایسا کرنا شریعت کے مطابق تھا، اس لئے اس کی نماز صحیح ہوگی، کیونکہ یہ تمیم نماز کے ختم ہونے تک باطل نہیں ہوگا۔ (ص۔ ی) ہے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد (فلم تجدوامآء) کے حکم میں آئے گا۔ (36) تمیم میں نیت بہت ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (فتیمموا) یعنی قصد کرو۔ (37) تمیم کے لئے سطح زمین پر پڑی ہوئی گرد وغیرہ کافی ہوتی ہے تب اس صورت میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد (فامسحوا بوجوھکم وایدیکم) یا تو تغلیب کے باب سے ہے اور غالب طور پر اس کے لئے غبار کا ہونا ضروری ہے جس سے مسح کیا جائے اور جو چہرے اور ہاتھوں کے ساتھ لگ جائے، یا یہ افضل کی طرف راہنمائی ہے یعنی جب ایسی مٹی کا حصول ممکن ہو جس میں غبار شالم ہو تو وہ افضل ہے۔ (38) نجس مٹی سے تمیم نہیں ہوتا، کیونکہ یہ پاک نہیں، بلکہ ناپاک ہے۔ (39) تمیم میں تمام اعضا کی بجائے صرف چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرنا کافی ہے۔ (40) اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد (بوجوھکم) تمام چہرے کو شامل ہے اور تمام چہرے کا مسخ واجب ہے۔ البتہ اس سے منہ اور ناک کے اندر مٹی داخل کرنا اور بالوں کی جڑوں تک مسخ کرنا مستثنیٰ ہے۔ (41) ہاتھوں کا مسخ صرف ہاتھ اور کلائی کے جوڑ تک ہے، کیونکہ ہاتھ کا اطلاق صرف گٹے تک ہے۔ اگر کہنیوں تک ہاتھوں پر مسخ تمیم کے لئے شرط ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس شرط سے مقید فرما دیتا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے وضو میں مقید فرمایا ہے۔ (42) حدث (ناپاکی) خواہ اکبر ہو یا اصغر، ہر قسم کی ناپاکی میں تمیم جائز ہے بلکہ اگر جسم پر نجاست بھی لگی ہو، تب بھی تمیم جائز ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمیم کے ذریعے سے طہاتر کو پانی کے ذریعے سے طہارت کا بدل بنایا ہے اور آیت کریمہ کے اطلاق کو کسی چیز سے مقید نہیں فرمایا۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ بدن کی نجاست، تمیم کے حکم میں داخل نہیں۔ کیونکہ آیت کریمہ کا سیاق حدث اکبر اور حدث اصغر کے بارے میں ہے اور یہ جمہور علمئا کا مذہب ہے۔ (43) حدث اکبر اور حدث اصغر دونوں میں تمیم کا محل ایک ہی ہے یعنی چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرنا۔ (44) وہ شخص جسے حدث اصغر اور حدث اکبر دونوں لاحق ہیں اگر تمیم کرتے وقت دونوں سے طہارت کی نیت کرلے تو تمیم ہوجائے گا۔ آیت کریمہ کا عموم اور اطلاق اس پر دلالت کرتا ہے۔ (45) تمیم میں مسح ہاتھ سے یا کسی اور چیز سے جائز ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد (فامسحوا) میں صرف مسخ کا حکم دیا ہے اور یہ ذکر نہیں فرمایا کہ کس چیز کے ساتھ مسخ کیا جائے۔ اس لئے ہر چیز کے ساتھ مسح جائز ہے۔ (46) تمیم میں بھی ترتیب اسی طرح شرط ہے جس طرح وضو میں شرط ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہاتھوں کے مسح سے قبل چہرے کا مسخ کرنے سے ابتدا کی ہے۔ (47) اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارے لئے جو احکام مشروع فرمائے ہیں ان میں ہمار لئے کوئی حرج، کوئی مشقت اور کوئی تنگی نہیں رکھی۔ یہ اس کی اپنے بندوں پر بےپایاں رحمت ہے تاکہ وہ ان کو پاک کرے اور ان پر اپنی نعمت کا اتمام کرے۔ (48) پانی اور مٹی کے ذریعے سے ظاہری بدن کی طہارت، توحید اور خلاص توبہ کے ذریعے سے حاصل ہونے والی باطنی طہارت کی تکمیل ہے۔ (49) تمیم کی طہارت میں اگرچہ وہ نظامت اور طہارت نہیں ہوتی جس کا حس اور مشاہدہ کے ذریعے سے ادراک ہوسکتا ہو، تاہم اس میں معنوی طہارت ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے پیدا ہوتی ہے۔ (50) بندے کے لئے مناسب ہے کہ وہ طہارت اور دیگر شرعی احکام میں پوشیدہ اسرار و حکمت میں تدبر کرے تاکہ اس کے علم و معرفت میں اضافہ ہو اور اس کی شکر گزاری اور محبت زیادہ ہو ان احکام پر جو اللہ تعالیٰ نے مشروع کئے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر بندہ بلند مقامات تک پہنچ سکتا ہے۔
Top