بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-al-Kitaab - Al-Anbiyaa : 1
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ
اِقْتَرَبَ : قریب آگیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے حِسَابُهُمْ : ان کا حساب وَهُمْ : اور وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیر رہے ہیں
(باوجودیکہ) لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ لگا ہے اس پر بھی وہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے (چلے جا رہے) ہیں۔
[1] یعنی حساب اعمال کا وقت روز قیامت قریب آگیا ہے۔ روز قیامت کو گزرے ہوئے زمانے کے اعتبار سے قریب فرمایا گیا کیونکہ جتنے دن گزرتے ہیں آنے والا دن قریب ہوتا جاتا ہے۔ پیغمبر آخر الزماں کی بعثت اس بات کی علامت ہے کہ تاریخ انسانی اب اپنے آخری دور میں داخل ہو رہی ہے اور اپنے آغاز کی بہ نسبت اپنے انجام سے قریب تر ہے۔
Top