Al-Quran-al-Kareem - Yaseen : 26
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ١ؕ قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَۙ
قِيْلَ : ارشاد ہوا ادْخُلِ : تو داخل ہوجا الْجَنَّةَ ۭ : جنت قَالَ : اس نے کہا يٰلَيْتَ : اے کاش قَوْمِيْ : میری قوم يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتی
اسے کہا گیا جنت میں داخل ہوجا۔ اس نے کہا اے کاش ! میری قوم جان لے۔
قِيْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ : یہاں درمیان کی بات محذوف ہے جو خود بخود سمجھ میں آرہی ہے کہ اس کی اس بات پر قوم کے لوگ اس پر پل پڑے اور اسے شہید کردیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس کی شہادت کو قبول فرمایا اور شہادت کی دیر تھی کہ اسے جنت میں داخلے کی بشارت مل گئی۔ شہداء کے جنت میں داخلے کی کیفیت کے متعلق دیکھیے سورة بقرہ (154) اور آل عمران (169 تا 171)۔ قَالَ يٰلَيْتَ قَوْمِيْ يَعْلَمُوْنَ : اس سے ظاہر ہے کہ وہ بندہ اپنی قوم کا کس قدر خیر خواہ تھا کہ زندگی میں بھی اس نے جان کی پروا نہ کرتے ہوئے قوم کو نصیحت کی اور مرنے کے بعد بھی ان کے لیے اس کی خیر خواہی جاری رہی، پھر اپنے قاتلوں کے متعلق اس کی تمنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جو اعزازو اکرام بخشا کسی طرح ان کو بھی معلوم ہوجائے اور اسے جان کر وہ بھی ایمان لے آئیں اور اس اکرام کے حق دار بن جائیں۔ فی الحقیقت مومن ایسا ہی خیر خواہ ہوتا ہے، احد کے شہداء نے شہادت کے بعد اسی تمنا کا اظہار کیا تھا۔ ہمارے لیے اس میں سبق ہے کہ دعوت دیتے ہوئے کبھی غیظ و غضب اور انتقامی جذبے سے مغلوب نہ ہوں، بلکہ نہایت صبرو ہمت کے ساتھ دعوت جاری رکھیں۔
Top