Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 26
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ١ؕ قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَۙ
قِيْلَ : ارشاد ہوا ادْخُلِ : تو داخل ہوجا الْجَنَّةَ ۭ : جنت قَالَ : اس نے کہا يٰلَيْتَ : اے کاش قَوْمِيْ : میری قوم يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتی
حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہوجا۔ بولا کاش! میری قوم کو خبر ہو
قیل ادخل الجنۃ . (مر جانے کے بعد اس سے) کہا گیا : جنت میں چلا جا۔ یعنی جب حبیب نجار شہید ہوگیا تو اس کی عزت افزائی کیلئے جنت میں جانے کی اجازت دے دی گئی اور بطور اجازت اس سے کہہ دیا گیا : جنت میں داخل ہوجا۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ مرنے سے پہلے ہی اس کو جنت میں داخل ہونے کی بشارت دے دی گئی ‘ اس صورت میں جنت سے مراد ہوگی قبر ‘ کیونکہ قبر (مؤمن کیلئے) جنت کا ایک باغیچہ ہوتی ہے۔ یہ جملہ نستانفہ ہے جو بطور جواب استعمال کیا گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا تھا کہ دینی پختگی کے بعد جب وہ اللہ سے ملا تو ان نے اس سے کیا فرمایا ؟ اس امکان سوال کا جواب دے دیا گیا ‘ جب حبیب جنت میں پہنچا تو قال یلیت قومی یعلمون۔ اس نے کہا : (اے میرے رب ! ) کاش میری قوم کو معلوم ہو
Top