Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 26
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ١ؕ قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَۙ
قِيْلَ : ارشاد ہوا ادْخُلِ : تو داخل ہوجا الْجَنَّةَ ۭ : جنت قَالَ : اس نے کہا يٰلَيْتَ : اے کاش قَوْمِيْ : میری قوم يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتی
حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہوجا بولا کاش میری قوم کو خبر ہو
(36: 26) قیل ادخل الجنۃ (کہا گیا جنت میں داخل ہوجا) ادخل فعل امر واحد مذکر حاضر۔ دخول مصدر (باب نصر) تو داخل ہوجا۔ یہ فقرہ کب کہا گیا اس کے متعلق مختلف روایات ہیں۔ (1) جب اس مرد مومن نے قوم سے خطاب کیا تو انہوں نے اس کو قتل کردیا ۔ موت کے بعد جب خدا کے حضور اس کی پیشی ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اس سے کیا فرمایا۔ اس امکانی سوال کا یہ جواب ہے (یہ جملہ مستانفہ ہے جو بطور جواب استعمال کی گیا ہے) ۔ بعض کے نزدیک وہ قتل نہیں ہوا تھا بلکہ طبعی موت مرا تھا۔ (2) بعض نے کہا ہے کہ جب اس کی قوم نے اس کے قتل کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے آسمان پر اٹھا لیا جیسا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان پر اٹھا لیا گیا تھا۔ اور ووہ وہاں جنت میں ہے ۔ (3) بعض علما کا خیال ہے کہ یہ بشارت اس کو مرنے سے پہلے ہی دے دی گئی تھی۔ لیکن جمہور کا قول یہی ہے کہ اسے قتل کیا گیا تھا۔ قال یلیت قومی یعلمون بما غفرلی ربی وجعلنی من المکرمین۔ (اس نے کہا : اے کاش : میری قوم کو یہ معلوم ہوجاتا کہ میرے پروردگار نے مجھے بخش دیا اور مجھے معززین میں شامل کردیا) ۔ لیت حرف مشبہ بفعل ہے اسم کو نصب اور خبر کو رفع دیتا ہے تمنا کے لئے مستعمل ہے۔
Top