Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 26
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ١ؕ قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَۙ
قِيْلَ : ارشاد ہوا ادْخُلِ : تو داخل ہوجا الْجَنَّةَ ۭ : جنت قَالَ : اس نے کہا يٰلَيْتَ : اے کاش قَوْمِيْ : میری قوم يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتی
حکم ہوا چلاجا بہشت میں18 بولا کسی طرح19 میری قوم معلوم کرلیں
18:۔ قیل ادخل الخ، اس سے پہلے اندماج ہے، ولما قتل قیل لہ ادخل الجنۃ (مدارک ج 4 ص 5) ، یعنی جب اسے قتل کردیا گیا تو اس سے کہا گیا جنت میں داخل ہوجاؤ۔ حبیب نجار چونکہ شہید تھا اس لیے دیگر شہداء کی طرح اس کی روح کو پرندے کے قالب میں جنت میں داخل کردیا گیا۔ فادخلہ اللہ الجنۃ وھو حی فیہا یرزق یعی حیوۃ الشہداء (مظہری ج 8 ص 79) ۔ 19:۔ قال یلیت الخ، جب اس نے جنت میں اپنا بےپایاں اعزازو اکرام اور بےحد و حساب نعمتیں دیکھیں تو تمنا کرنے لگا کہ کاش ! میری قوم کو معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے کس چیز کے سبب بخش دیا اور جنت میں داخل کیا ہے۔ اور اپنی بےحساب نوازشوں سے نوازا یعنی اللہ کی توحید پر ایمان اور اس کے پیغمبروں کی تصدیق۔ اس تمنا سے اس کا مقصود یہ تھا کہ اللہ نے اسے جس انعام واکرام سے نوازا ہے اگر انہیں اس کا علم ہوجائے تو وہ بھی ایمان لے آئیں، بایمانی بربی و تصدیق المرسلین و مقصودہ انہم لو اطلعوا علی ما حصل لی من الثواب والجزاء والنعم المقیم لقادہم ذلک الی اتباع الرسل(رح) ورضی عنہ فلقد کان حریصا علی ھدایۃ قومہ (ابن کثیر ج 3 ص 568) ۔
Top