Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 26
قِیْلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ١ؕ قَالَ یٰلَیْتَ قَوْمِیْ یَعْلَمُوْنَۙ
قِيْلَ : ارشاد ہوا ادْخُلِ : تو داخل ہوجا الْجَنَّةَ ۭ : جنت قَالَ : اس نے کہا يٰلَيْتَ : اے کاش قَوْمِيْ : میری قوم يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتی
(آخر کار ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور)اس شخص سے کہہ دیا گیا کہ”داخل ہو جاوٴ جنّت میں۔“ 22 اُس نے کہا”کاش میری قوم کو معلوم ہوتا
سورة یٰسٓ 22 یعنی شہادت نصیب ہوتے ہی اس شخص کو جنت کی بشارت دے دی گئی۔ جونہی کہ وہ موت کے دروازے سے گزر کر دوسرے علم میں پہنچا، فرشتے اس کے استقبال کو موجود تھے اور انہوں نے اسے خوش خبری دے دی کہ فردوس بریں اس کی منتظر ہے۔ اس فقرے کی تاویل میں مفسرین کے درمیان اختلاف ہے۔ قَتَادہ کہتے ہیں کہ " اللہ نے اسی وقت اسے جنت میں داخل کردیا اور وہ وہاں زندہ ہے "۔ یہ بات ملائکہ نے اس سے بشارت کے طور پر کہی اور اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے بعد جب تمام اہل ایمان جنت میں داخل ہوں گے تو وہ بھی ان کے ساتھ داخل ہوگا۔ "
Top