Tafseer-Ibne-Abbas - Yaseen : 7
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
لَقَدْ حَقَّ : تحقیق ثابت ہوگئی الْقَوْلُ : بات عَلٰٓي : پر اَكْثَرِهِمْ : ان میں سے اکثر فَهُمْ : پس وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
ان میں سے اکثر پر (خدا کی) بات پوری ہوچکی ہے سو وہ ایمان نہیں لائینگے
ان مکہ والوں میں سے اکثر پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی ہے سو یہ لوگ علم خداوندی کے مطابق ایمان نہیں لائیں گے اور نہ ایمان لانے کا ارادہ ہی کریں گے چناچہ ایسا ہی ہوا اور بدر کے دن یہ ابو جہل وغیرہ سب حالت کفر میں مارے گئے۔ شان نزول : لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓي اَكْثَرِهِمْ (الخ) ابو نعیم نے دلائل میں حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم سجدہ میں اونچی آواز سے قرآن کریم کی تلاوت فرمایا کرتے تھے جس سے بعض قریشیوں کو اذیت پہنچتی تھی۔ تاآنکہ وہ سب آپ کو پکڑنے کے لیے کھڑے ہوئے تھے تو ان کے ہاتھ ان کی گردنوں سے جا ملے اور وہ اندھے ہوگئے کہ کچھ بھی نہ دیکھتے تھے چناچہ وہ سب رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور عض کیا کہ اے محمد ہم آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر رحم کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ چناچہ آپ نے دعا فرمائی یہاں تک کہ ان سے یہ تکلیف دور ہوئی اس پر یس سے لیکر لا یومنون تک یہ آیات نازل ہوئیں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ان لوگوں میں سے کوئی بھی ایمان نہیں لایا۔
Top