Tafseer-e-Madani - Yaseen : 7
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
لَقَدْ حَقَّ : تحقیق ثابت ہوگئی الْقَوْلُ : بات عَلٰٓي : پر اَكْثَرِهِمْ : ان میں سے اکثر فَهُمْ : پس وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
بلاشبہ ان میں سے اکثر پر پکی ہوگئی ہماری بات سو اب یہ ایمان نہیں لائیں گے
8 منکرین پر اللہ کی بات پکی ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ ان میں سے اکثر پر پکی ہوگئی ہماری بات یعنی وہ بات جو ابلیس لعین کے چیلنج کے جواب میں حق ۔ جل مجدہ ۔ کی طرف سے اعلانِ حق کے طور پر صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمائی گئی تھی۔ جیسا کہ ابھی اگلی سطروں میں آنے والا ہے۔ سو یہی وہ بات ہے جو کہ ازل سے ہمارے یہاں طے شدہ ہے کہ ایسے لوگوں نے اپنی ضد اور ہٹ دھرمی سے اپنی فطری استعداد کو ضائع کردینا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اس طرح انہوں نے ایمان سے محروم رہنا ہے ۔ " اَیْ ما سُجّل علیہم فی اُمّ الکتاب من انہم لا یؤمنون لخُبْثِ نفوسہم وسوء استعدادہم " ۔ (المراغی : ج 22 ص 146) ۔ اور اس کے نتیجے میں انکو جہنم کے ہولناک عذاب میں داخل ہونا ہوگا جیسا کہ ابلیس لعین نے اللہ تعالیٰ کے سامنے چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ان کی اکثریت کو گمراہ کرکے چھوڑونگا۔ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا تھا کہ ۔ { قاَلَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ اَقُوْلَ لاَمْلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنْکَ وَمِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْہُمْ اَجْمَعِیْنَ } ۔ (صٓ :84-85) ۔ نیز دوسرے مقام پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَلٰکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّیْ لاَمْلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ } ۔ (السجدۃ : 13) ۔ اللہ تعالیٰ عناد اور ہٹ دھرمی کے ہر شائبہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top