Tafseer-e-Usmani - Yaseen : 7
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
لَقَدْ حَقَّ : تحقیق ثابت ہوگئی الْقَوْلُ : بات عَلٰٓي : پر اَكْثَرِهِمْ : ان میں سے اکثر فَهُمْ : پس وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
ثابت ہوچکی ہے بات ان میں بہتوں پر سو وہ نہ مانیں گے4
4  یعنی بہت کٹھن کام آپ کے سپرد ہوا ہے کہ اس قوم (عرب) کو آپ قرآن کے ذریعہ سے ہوشیار و بیدار کریں۔ جس کے پاس صدیوں سے کوئی جگانے والا نہیں بھیجا تھا۔ وہ جاہل و غافل قوم جسے نہ خدا کی خبر نہ آخرت کی، نہ ماضی سے عبرت نہ مستقبل کی فکر، نہ مبداء پر نظر نہ منتہاء پر، نہ نیک و بد کی تمیز نہ بھلے برے کا شعور اس کو اتنی ممتد جہالت و غفلت کی اندھیروں سے نکال کر رشد و ہدایت کی صاف سڑک پر لا کھڑا کرنا کوئی معمولی اور سہل کام نہیں ہے۔ بلاشبہ آپ ﷺ پوری قوت اور زور شور کے ساتھ ان کو اس غفلت و جہالت کے خوفناک نتائج اور بھیانک مستقبل سے ڈرا کر فلاح و بہبود کے اعلیٰ مدارج پر پہنچانے کی کوشش کریں گے تاکہ یہ قوم اپنی اعلیٰ کامیابی سے تمام عالم کے لیے کامیابی کا دروازہ کھول دے۔ لیکن بہت افراد وہ ملیں گے جو کسی قسم کی نصیحت پر کان دھرنے والے نہیں۔ اسی لیے ان پر سے شیطان پوری طرح مسلط ہوجاتا ہے جو ان کی حماقتوں اور شرارتوں کو ان کی نگاہ میں خوشنما کر کے دکھلاتا اور اگلے پچھلے سب احوال کو خواہ کتنے ہی گندے ہوں، خوبصورت بنا کر ظاہر کرتا ہے۔ آخر یہ لوگ دوسری زندگی سے بالکل منکر ہو کر اپنی فانی خوہشات ہی کو قبلہ مقصود ٹھہرا لیتے ہیں۔ اس وقت ایک طرف سے شیطان کی بات ( لَاُغْوِيَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ 82؀ۙ اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِيْنَ 83؀) 38 ۔ ص :83-82) (مخلصین کے سوا میں سب کو بہکا کر رہوں گا) سچی ہوتی ہے اور دوسری طرف حق تعالیٰ کا قول " لَاَمْلَــــَٔنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ اَجْمَعِيْنَ " تجھ سے اور تیرے پیروؤں سے دوزخ کو بھر دوں گا) ثابت اور چسپاں ہوجاتا ہے۔ باقی علم الٰہی میں تو ازل سے ثابت ہے کہ فلاں قوم کے فلاں فلاں افراد اپنی بدتمیزی اور لاپروائی سے شیطان کے اغواء میں پھنس کر عذاب الٰہی کے مستحق ہوں گے ایسے لوگوں کے راہ پر آنے اور ماننے کی کیا توقع ہوسکتی ہے پس آپ کو سلسلہ انداز و اصلاح میں اگر ایسے ہمت شکن واقعات کا مقابلہ کرنا پڑے تو ملول و غمگین نہ ہوں اپنا فرض ادا کیے جائیں اور نتیجہ کو خدا کے سپرد کردیں۔ تقریر بالا کو سمجھنے کے لیے یہ آیات پیش نظر رکھیے۔ (1) (وَمَنْ يَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُـقَيِّضْ لَهٗ شَيْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِيْنٌ 36؀ وَاِنَّهُمْ لَيَصُدُّوْنَهُمْ عَنِ السَّبِيْلِ وَيَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ مُّهْتَدُوْنَ 37؀) 43 ۔ الزخرف :37-36) معلوم ہوا کہ شیطان ابتداء کسی پر مسلط نہیں کیا جاتا۔ بلکہ اندھا بن کر نصیحت سے اعراض کرتے رہنے کا اثر یہ ہوتا ہے کہ آخرکار شیطان مسلط ہوجائے جیسے ہاتھ پاؤں سے مدت تک کام نہ لے تو وہ عضو بیکار کردیا جاتا ہے۔ قال تعالیٰ (فَلَمَّا زَاغُوْٓا اَزَاغ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ ) 61 ۔ الصف :5) (وَنُقَلِّبُ اَفْــــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖٓ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّنَذَرُهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ ) 6 ۔ الانعام :110) (ب) (وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاۗءَ فَزَيَّنُوْا لَهُمْ مَّا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِيْٓ اُمَمٍ ) 41 ۔ فصلت :25) تسلط کے بعد شیطان یہ کام کرتا ہے جس کا نتیجہ " خلق علیہم القول " ہے (ج) (وَالَّذِيْ قَالَ لِوَالِدَيْهِ اُفٍّ لَّكُمَآ اَتَعِدٰنِنِيْٓ اَنْ اُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُوْنُ مِنْ قَبْلِيْ ۚ وَهُمَا يَسْتَغِيْثٰنِ اللّٰهَ وَيْلَكَ اٰمِنْ ڰ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ښ فَيَقُوْلُ مَا ھٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ 17؀ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ۭ اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَ 18؀) 46 ۔ الاحقاف :18-17) ان آیات سے معلوم ہوا کہ لفظ " حق القول " ان لوگوں پر صادق آتا ہے جو موت کے بعد کی دوسری زندگی کا یقین ہی نہیں رکھتے، نہ برائی کو برائی سمجھتے ہیں، بلکہ اغوائے شیطانی سے اپنی بدیوں کو نیکی اور گمراہی کو ہدایت تصور کرلیتے ہیں۔ کیسے ہی معقول دلائل سنائیے اور کھلے کھلے نشان دکھلائیے، سب کو جھٹلاتے رہیں اور فضول حجتیں نکالتے رہیں، بظاہر ہادیوں اور پیغمبروں کی بات کی طرف کان جھکائیں مگر ایک حرف سمجھنے کی کوشش نہ کریں۔ محض ہوا و ہوس کو اپنا معبود ٹھہرا لیں نہ عقل سے کام لیں نہ آنکھوں سے، یہ ہی لوگ ہیں جن کے اعراض وعناد کے نتیجہ میں آخرکار اللہ تعالیٰ دلوں پر مہر کردیتا ہے کہ ان میں خیر کے گھسنے کی پھر ذرا گنجائش نہیں رہتی۔ جیسے کوئی شخص اپنے اوپر روشنی کے سب دروازے بند کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کو اندھیرے میں چھوڑ دیتا ہے یا ایک بیمار دوا پینے کی قسم کھالے، طبیب سے روشنی کرے اور ہر قسم کی بد پرہیزی پر تیار ہوجائے تو اللہ اس کے مرض کو مہلک بنا دیتا اور مایوسی کے درجہ میں پہنچا دیتا ہے۔ فرماتے ہیں (تِلْكَ الْقُرٰي نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗىِٕهَا ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بالْبَيِّنٰتِ ۚ فَمَا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ ۭكَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِ الْكٰفِرِيْنَ ) 7 ۔ الاعراف :101) (ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ رُسُلًا اِلٰى قَوْمِهِمْ فَجَاۗءُوْھُمْ بالْبَيِّنٰتِ فَمَا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا بِهٖ مِنْ قَبْلُ ۭ كَذٰلِكَ نَطْبَعُ عَلٰي قُلُوْبِ الْمُعْتَدِيْنَ ) 10 ۔ یونس :74) (وَلَقَدْ ضَرَبْنَا للنَّاسِ فِيْ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ ۭ وَلَىِٕنْ جِئْتَهُمْ بِاٰيَةٍ لَّيَقُوْلَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُبْطِلُوْنَ 58؀ كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ 59؀ فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِيْنَ لَا يُوْقِنُوْنَ 60؀ ) 30 ۔ الروم :58 تا 60) (كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابُۨ 34؀ښ الَّذِيْنَ يُجَادِلُوْنَ فِيْٓ اٰيٰتِ اللّٰهِ بِغَيْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ ۭ كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَعِنْدَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۭ كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ 35؀) 40 ۔ غافر :35-34) (وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّسْتَمِعُ اِلَيْكَ ۚ حَتّىٰٓ اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِكَ قَالُوْا لِلَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ اٰنِفًا ۣاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ وَاتَّبَعُوْٓا اَهْوَاۗءَهُمْ ) 47 ۔ محمد :16) ( ۭ بَلْ طَبَعَ اللّٰهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا) 4 ۔ النسآء :155) (كَلَّا بَلْ ۫ رَانَ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ ) 83 ۔ المطففین :14) (اَفَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰــهَهٗ هَوٰىهُ وَاَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰي عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰي سَمْعِهٖ وَقَلْبِهٖ وَجَعَلَ عَلٰي بَصَرِهٖ غِشٰوَةً ۭ فَمَنْ يَّهْدِيْهِ مِنْۢ بَعْدِ اللّٰهِ ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ ) 45 ۔ الجاثیہ :23) (وَلَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ڮ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ بِهَا ۡ وَلَهُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِهَا ۡ وَلَهُمْ اٰذَانٌ لَّا يَسْمَعُوْنَ بِهَا ۭاُولٰۗىِٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ ) 7 ۔ الاعراف :179) ( ۭيُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ مِنْۢ بَعْدِ مَوَاضِعِهٖ ۚ يَقُوْلُوْنَ اِنْ اُوْتِيْتُمْ هٰذَا فَخُذُوْهُ وَاِنْ لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوْا ۭ وَمَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ فِتْنَتَهٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ شَـيْـــــًٔـا ۭ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَمْ يُرِدِ اللّٰهُ اَنْ يُّطَهِّرَ قُلُوْبَهُمْ ۭلَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ښ وَّلَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ) 5 ۔ المائدہ :41)
Top