Aasan Quran - Al-Anfaal : 5
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ : جیسا کہ اَخْرَجَكَ : آپ کو نکالا رَبُّكَ : آپ کا رب مِنْ : سے بَيْتِكَ : آپ کا گھر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک جماعت مِّنَ : سے (کا) الْمُؤْمِنِيْنَ : اہل ایمان لَكٰرِهُوْنَ : ناخوش
(مال غنیمت کی تقسیم کا) یہ معاملہ کچھ ایسا ہی ہے جیسے تمہارے رب نے تمہیں اپنے گھر سے حق کی خاطر نکالا، جبکہ مسلمانوں کے ایک گروہ کو یہ بات ناپسند تھی۔ (2)
2: جن لوگوں نے مال غنیمت جمع کیا تھا، ان کی خواہش یہ تھی کہ یہ مال انہی کے پاس رہے لیکن فیصلہ اس کے برعکس ہوا، اب ان کو تسلی دی جارہی ہے کہ انسان کی ہر خواہش انجام کے اعتبار سے درست نہیں ہوتی، اسے بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جو واقعہ اس کی خواہش کے خلاف ہوا بہتری اسی میں تھی، اور ایسا ہی ہے جیسے ابوجہل سے جنگ کرنے کا معاملہ میں ہوا، مدینہ منورہ سے نکلتے وقت چونکہ صرف ابوسفیان کے قافلے پر حملہ کرنا پیش نظر تھا اور کوئی باقاعدہ لشکر تیار نہیں کیا گیا تھا، اس لئے جب یہ بات سامنے آئی کہ ابوجہل ایک بڑا لشکر لے کر مقابلے پر آگیا ہے تو بعض صحابہ کی خواہش یہ تھی کہ ابوجہل سے جنگ کرنے کے بجائے فی الحال واپس چلے جائیں، کیونکہ اس بےسروسامانی کی حالت میں ایک مسلح فوج کا مقابلہ موت کے منہ میں جانے کے مرادف ہوگا ؛ لیکن دوسرے صحابہ نے بڑی پر جوش تقریریں کیں، جن سے آنحضرت ﷺ بہت خوش ہوئے، اور جب آپ کی مرضی معلوم ہوگئی تو سب نے جنگ میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا اور بعد میں ثابت ہوا کہ مسلمانوں کا عظیم فائدہ اسی میں تھا کہ اس طرح کفر کی کمر توڑدی گئی۔
Top