Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Anfaal : 5
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ
: جیسا کہ
اَخْرَجَكَ
: آپ کو نکالا
رَبُّكَ
: آپ کا رب
مِنْ
: سے
بَيْتِكَ
: آپ کا گھر
بِالْحَقِّ
: حق کے ساتھ
وَاِنَّ
: اور بیشک
فَرِيْقًا
: ایک جماعت
مِّنَ
: سے (کا)
الْمُؤْمِنِيْنَ
: اہل ایمان
لَكٰرِهُوْنَ
: ناخوش
(ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اسی طرح نکلنا چاہیئے تھا) جس طرح تمہارے پروردگار نے تم کو تدبیر کے ساتھ اپنے گھر سے نکالا اور (اس وقت) مومنوں ایک جماعت ناخوش تھی
شمع رسالت کے جاں نثاروں کی دعائیں ایک مطلب تو اس کا یہ ہے کہ جیسے تم نے مال غنیمت میں اختلاف کیا آخر اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اپنے نبی کو اس کی تقسیم کا اختیار دے دیا اور اپنے عدل و انصاف کے ساتھ اسے تم میں بانٹ دیا درحقیقت تمہارے لئے اسی میں بھلائی تھی اسی طرح اس نے باوجود تمہاری اس چاہت کے کہ قریش کا تجارتی قافلہ تمہیں مل جائے اور جنگی جماعت سے مقابلہ نہ ہو اس نے تمہارا مقابلہ بغیر کسی وعدے کے ایک پر شکوہ جماعت سے کرا دیا اور تمہیں اس پر غالب کردیا کہ اللہ کی بات بلند ہوجائے اور تمہیں فتح، نصرت، غلبہ اور شان شوکت عطا ہو۔ جیسے فرمان ہے آیت (کتب علیکم القتال وھو کرہ لکم الخ) ، تم پر جہاد فرض کیا گیا حالانکہ تم اسے برا جانتے ہو بہت ممکن ہے کہ ایک چیز کو اپنے حق میں اچھی نہ جانو اور درحقیقت وہی تمہارے حق میں بہتر ہو اور حق میں وہ بدتر ہو۔ دراصل حقائق کا علم اللہ ہی کو ہے تم محض بےعلم ہو۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ جیسے مومنوں کے ایک گروہ کی چاہت کے خلاف تجھے تیرے رب نے شہر سے باہر لڑائی کیلئے نکالا اور نتیجہ اسی کا اچھا ہوا ایسے ہی جو لوگ جہاد کیلئے نکلنا بوجھ سمجھ رہے ہیں دراصل یہی ان کے حق میں بہتر ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مال غنیمت میں ان کا اختلاف بالکل بدر والے دن کے اختلاف کے مشابہ تھا۔ کہنے لگے تھے آپ نے ہمیں قافلے کا فرمایا تھا لشکر کا نہیں ہم جنگی تیاری کر کے نکلے ہی نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ مدینے سے اسی ارادے سے نکلے تھے کہ ابو سفیان کے اس قافلے کو روکیں جو شام سے مدینہ کو قریشیوں کے بہت سے مال اسباب لے کر آ رہا تھا۔ حضور نے لوگوں کو تیار کیا اور تین سو دس سے کچھ اوپر لوگوں کو لے کر آپ مدینے سے چلے اور سمندر کے کنارے کے راستے کی طرف سے بدر کے مقام سے چلے۔ ابو سفیان کو چونکہ آپ کے نکلنے کی خبر پہنچ چکی تھی اس نے اپنا راستہ بدل دیا اور ایک تیز رو قاصد کو مکہ دوڑایا۔ وہاں سے قریش قریب ایک ہزار کے لشکر جرار لے کرلو ہے میں ڈوبے ہوئے بدر کے میدان میں پہنچ گئے پس یہ دونوں جماعتیں ٹکرا گئیں ایک گھمسان کی لڑائی ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے حق کو فتح دلوائی اپنا دین بلند کیا اور اپنے نبی کی مدد کی اور اسلام کو کفر پر غالب کیا جیسے کہ اب بیان ہوگا انشاء اللہ تعالیٰ۔ یہاں مقصد بیان صرف اتنا ہی ہے کہ جب حضور کو یہ پتہ چلا کہ مشرکین کی جنگی مہم مکہ سے آرہی ہے اس وقت اللہ تعالیٰ نے آپ سے بذریعہ وحی کے وعدہ کیا کہ یا تو قافلہ آپ کو ملے گا یا لشکر کفار۔ اکثر مسلمان جی سے چاہتے تھے کہ قافلہ مل جائے کیونکہ یہ نسبتاً ہلکی چیز تھی لیکن اللہ کا ارادہ تھا کہ اسی وقت بغیر زیادہ تیاری اور اہتمام کے اور آپس کے قول قرار کے مڈ بھیڑ ہوجائے اور حق وباطل کی تمیز ہوجائے کفار کی ہمت ٹوٹ جائے اور دین حق نکھر آئے۔ تفسیر ابن مردویہ میں ہے حضرت ابو ایوب انصاری ؓ فرماتے ہیں کہ مدینے میں ہمیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ ابو سفیان کا قافلہ لوٹ رہا ہے تو کیا تم اس کے لئے تیار ہو کہ ہم اس قافلے کی طرف بڑھیں ؟ بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں مال غنیمت دلوا دے۔ ہم سب نے تیاری ظاہر کی آپ ہمیں لے کر چلے ایک دن یا دو دن کا سفر کر کے آپ نے ہم سے فرمایا کہ قریشیوں سے جہاد کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ انہیں تمہارے چلنے کا علم ہوگیا ہے اور وہ تم سے لڑنے کیلئے چل پڑے ہیں۔ ہم نے جواب دیا کہ واللہ ہم میں ان سے مقابلے کی طاقت نہیں ہم تو صرف قافلے کے ارادے سے نکلے ہیں۔ آپ نے پھر یہی سوال کیا اور ہم نے پھر یہی جواب دیا۔ اب حضرت مقداد بن عمر ؓ نے کہا کہ یارسول اللہ ہم اس وقت آپ کو وہ نہ کہیں گے جو موسیٰ کی قوم نے حضرت موسیٰ سے کہا تھا کہ تو اور تیرا رب جا کر کافروں سے لڑے، ہم تو یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اب تو ہمیں بڑا ہی رنج ہونے لگا کہ کاش یہی جواب ہم بھی دیتے تو ہمیں مال کے ملنے سے اچھا تھا، پس یہ آیت اتری۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ بدر کی جانب چلتے ہوئے رسول اکرم ﷺ روحا میں پہنچے تو آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا اور اس میں فرمایا کہ بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے ؟ حضرت صدیق اکبر نے فرمایا کہ ہاں ہمیں بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ فلاں فلاں جگہ ہیں۔ آپ نے پھر خطبہ دیا اور یہی فرمایا اب کی مرتبہ حضرت عمر فاروق نے یہی جواب دیا آپ نے پھر تیسرے خطبے میں یہی فرمایا اس پر حضرت سعد بن معاذ نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ ہم سے دریافت فرما رہے ہیں ؟ اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو عزت و بزرگی عنایت فرمائی ہے اور آپ پر اپنی کتاب نازل فرمائی ہے نہ میں ان راستوں میں کبھی چلا ہوں اور نہ مجھے اس لشکر کا علم ہے ہاں اتنا میں کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ برک الغماد تک بھی چڑھائی کریں تو واللہ ہم آپ کی رکاب تھامے آپ کے پیچھے ہوں گے ہم ان کی طرح نہیں جنہوں نے حضرت موسیٰ ؑ سے کہہ دیا تھا کہ تو اپنے ساتھ اپنے پروردگار کو لے کر چلا جا اور تم دونوں ان سے لڑ لو ہم تو یہاں بیٹھے ہیں۔ نہیں نہیں بلکہ اے رسول اللہ ﷺ آپ چلئے اللہ آپ کا ساتھ دے ہم تو آپ کے زیر حکم کفار سے جہاد کے لئے صدق دل سے تیار ہیں۔ یا رسول اللہ ﷺ گو آپ کسی کام کو زیر نظر رکھ رکھ نکلے ہوں لیکن اس وقت کوئی اور نیا کام پیش نگاہ ہو تو بسم اللہ کیجئے، ہم تابعداری سے منہ پھیرنے والے نہیں۔ آپ جس سے چاہیں ناطہ توڑ لیجئے اور جس سے چاہیں جوڑ لیجئے جس سے چاہیں عداوت کیجئے اور جس سے چاہیں محبت کیجئے ہم اسی میں آپ کے ساتھ ہیں۔ یا رسول اللہ ہماری جانوں کے ساتھ ہمارے مال بھی حاضر ہیں، آپ کو جس قدر ضرورت ہو لیجئے اور کام میں لگائیے۔ پس حضرت سعد کے اس فرمان پر قرآن کی یہ آیتیں اتری ہیں۔ ابن عباس فرماتے ہیں جب رسول اللہ ﷺ نے دشمن سے بدر میں جنگ کرنے کی بابت صحابہ سے مشورہ کیا اور حضرت سعد بن عباد ؓ نے جواب دیا اور حضور نے مجاہدین کو کمر بندی کا حکم دے دیا اس وقت بعض مسلمانوں کو یہ ذرا گراں گذرا اس پر یہ آیتیں اتریں۔ پس حق میں جھگڑنے سے مراد جہاد میں اختلاف کرنا ہے اور مشرکوں کے لشکر سے مڈ بھیڑ ہونے اور ان کی طرف چلنے کو ناپسند کرنا ہے۔ اس کے بعد ان کے لئے واضح ہوگیا یعنی یہ امر کہ حضور بغیر حکم رب العزت کے کوئی حکم نہیں دیتے۔ دوسری تفسیر میں ہے کہ اس سے مراد مشرک لوگ ہیں جو حق میں روڑے اٹکاتے ہیں۔ اسلام کا ماننا ان کے نزدیک ایسا ہے جیسے دیکھتے ہوئے موت کے منہ میں کودنا۔ یہ وصف مشرکوں کے سوا اور کسی کا نہیں اہل کفر کی پہلی علامت یہی ہے ابن زید کا یہ قول وارد کر کے امام ابن جرید ؒ فرماتے ہیں کہ یہ قول بالکل بےمعنی ہے اس لئے کہ اس سے پہلے کا قول آیت (يُجَادِلُوْنَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَاَنَّمَا يُسَاقُوْنَ اِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنْظُرُوْنَ ۭ) 8۔ الانفال :6) اہل ایمان کی خبر ہے تو اس سے متصل خبر بھی انہی کی ہے۔ ابن عباس اور ابن اسحاق ہی کا قول اس بارے میں ٹھیک ہے کہ یہ خبر مومنوں کی ہے نہ کہ کافروں کی۔ حق بات یہی ہے جو امام صاحب نے کہی۔ سیاق کلام کی دلالت بھی اسی پر ہے ـ (واللہ اعلم)۔ مسند احمد میں ہے کہ بدر کی لڑائی کی فتح کے بعد بعض صحابہ نے حضور سے عرض کیا کہ اب چلئے قافلے کو بھی دبالین اب کوئی روک نہیں ہے۔ اس وقت عباس بن عبدالمطلب کفار سے قید ہو کر آئے ہوئے زنجیروں سے جکڑے ہوئے تھے اونچی آواز سے کہنے لگے کہ حضور ایسا نہ کیجئے۔ آپ نے دریافت فرمایا کیوں ؟ انہوں نے جواب دیا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے دو جماعتوں میں سے ایک کا وعدہ کیا تھا وہ اللہ نے پورا کیا ایک جماعت آپ کو مل گئی۔ مسلمانوں کی چاہت تھی کہ لڑائی والے گروہ سے تو مڈ بھیڑ نہ ہو البتہ قافلے والے مل جائیں اور اللہ کی چاہت تھی کہ شوکت و شان والی قوت و گھمنڈوالی لڑائی بھڑائی والی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہوجائے تاکہ اللہ تعالیٰ ان پر تمہیں غالب کر کے تمہاری مدد کرے، اپنے دین کو ظاہر کر دے اور اپنے کلمے کو بلند کر دے اور اپنے دین کو دوسرے تمام دینوں پر اونچا کر دے پس انجام کی بھلائی اس کے سوا کوئی نہیں جانتا وہ اپنی عمدہ تدبیر سے تمہیں سنبھال رہا ہے تمہاری مرضی کے خلاف کرتا ہے اور اسی میں تمہاری مصلحت اور بھلائی ہوتی ہے جیسے فرمایا کہ جہاد تم پر لکھا گیا اور وہ تمہیں ناپسند ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ تمہاری ناپسندیدگی کی چیز میں ہی انجام کے لحاظ سے تمہارے لیے بہتری ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ درحقیقت تمہارے حق میں بری ہو۔ اب جنگ بدر کا مختصر سا واقعہ بزبان حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سنئے۔ جب رسول کریم ﷺ نے سنا کہ ابو سفیان شام سے مع قافلے کے اور مع اسباب کے آ رہا ہے تو آپ نے مسلمانوں کو فرمایا کہ چلو ان کا راستہ روکو ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے یہ اسباب تمہیں دلوا دے چونکہ کسی لڑانے والی جماعت سے لڑائی کرنے کا خیال بھی نہ تھا۔ اس لئے لوگ بغیر کسی خاص تیاری کے جیسے تھے ویسے ہی ہلکے پھلکے نکل کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان بھی غافل نہ تھا اس نے جاسوس چھوڑ رکھے تھے اور آتے جاتوں سے بھی دریافت حال کر رہا تھا ایک قافلے سے اسے معلوم ہوگیا کہ حضور اپنے ساتھیوں کو لے کر تیرے اور تیرے قافلے کی طرف چل پڑے ہیں۔ اس نے ضیغم بن عمرو غفاری کو انعام دے دلا کر اسی وقت قریش مکہ کے پاس یہ پیغام دے کر روانہ کیا کہ تمہارے مال خطرے میں ہیں۔ حضور مع اپنے اصحاب کے اس طرف آ رہے ہیں تمہیں چاہئے کہ پوری تیاری سے فوراً ہماری مدد کو آؤ اس نے بہت جلد وہاں پہنچ کر خبر دی تو قریشیوں نے زبردست حملے کی تیار کرلی اور نکل کھڑے ہوئے اللہ کے رسول ﷺ جب ذفران وادی میں پہنچے تو آپ کو قریش کے لشکروں کا سازو سامان سے نکلنا معلوم ہوگیا۔ آپ نے صحابہ سے مشورہ لیا اور یہ خبر بھی کردی۔ حضرت ابوبکر نے کھڑے ہو کر جواب دیا اور بہت اچھا کہا۔ پھر حضرت عمر کھڑے ہوئے اور آپ نے بھی معقول جواب دیا۔ پھر حضرت مقداد کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کا جو حکم ہو اسے انجام دیجئے ہم جان و مال سے آپ کے ساتھ ہیں اور ہر طرح فرمانبردار ہیں ہم بنو اسرائیل کی طرح نہیں کہ اپنے نبی سے کہہ دیں کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑ لو ہم تماشا دیکھتے ہیں نہیں بلکہ ہمارا یہ قول ہے کہ اللہ کی مدد کے ساتھ چلئے جنگ کیجئے ہم آپکے ساتھ ہیں اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے کہ اگر آپ برک غماد تک یعنی حبشہ کے ملک تک بھی چلیں تو ہم ساتھ سے منہ نہ موڑیں گے اور وہاں پہنچائے اور پہنچے بغیر کسی طرح نہ رہیں گے آپ نے انہیں بہت اچھا کہا اور ان کو بڑی دعائیں دیں لیکن پھر بھی یہی فرماتے رہے کہ لوگو مجھے مشورہ دو میری بات کا جواب دو اس سے مراد آپ کی انصاریوں کے گروہ سے تھی ایک تو اس لئے کہ گنتی میں یہی زیادہ تھے۔ دوسرے اس لئے بھی کہ عقبہ میں جب انصار نے بیعت کی تھی تو اس بات پر کی تھی کہ جب آپ مکہ سے نکل کر مدینے میں پہنچ جائیں پھر ہم آپ کے ساتھ ہیں جو بھی دشمن آپ پر چڑھائی کر کے آئے ہم اس کے مقابلے میں سینہ سپر ہوجائیں گے اس میں چونکہ یہ وعدہ نہ تھا کہ خود آپ اگر کسی پر چڑھ کر جائیں تو بھی ہم آپ کا ساتھ دیں گے اس لئے آپ چاہتے تھے کہ اب ان کا ارادہ معلوم کرلیں۔ یہ سمجھ کر حضرت سعد بن معاذ ؓ کھڑے ہوگئے اور عرض کیا کہ شاید آپ ہم سے جواب طلب فرما رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں یہی بات ہے تو حضرت سعد نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارا آپ پر ایمان ہے ہم آپ کو سچا جانتے ہیں اور جو کچھ آپ لائے ہیں اسے بھی حق مانتے ہیں ہم آپ کا فرمان سننے اور اس پر عمل کرنے کی بیعت کرچکے ہیں۔ اے اللہ کے رسول جو حکم اللہ تعالیٰ کا آپ کو ہوا ہے اسے پورا کیجئے، ہم آپ کی ہمرکابی سے نہ ہٹیں گے۔ اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو اپنا سچا رسول بنا کر بھیجا ہے کہ اگر سمندر کے کنارے پر کھڑے ہو کر آپ اس میں گھوڑا ڈال دیں تو ہم بھی بلا تامل اس میں کود پڑیں گے ہم میں سے ایک کو بھی آپ ایسا نہ پائیں گے جسے ذرا سا بھی تامل ہو ہم اس پر بخوشی رضامند ہیں کہ آپ ہمیں دشمنوں کے مقابلے پر چھوڑ دیں۔ ہم لڑائیوں میں بہادری کرنے والے مصیبت کے جھیلنے والے اور دشمن کے دل پر سکہ جما دینے والے ہیں آپ ہمارے کام دیکھ کر انشاء اللہ خوش ہوں گے چلئے اللہ کا نام لے کر چڑھائی کیجئے اللہ برکت دے۔ ان کے اس جواب سے آپ بہت ہی مسرور ہوئے اسی وقت کوچ کا حکم دیا کہ چلو اللہ کی برکت پر خوش ہوجاؤ۔ رب مجھ سے وعدہ کرچکا ہے کہ دو جماعتوں میں سے ایک جماعت ہمارے ہاتھ لگے گی واللہ میں تو ان لوگوں کے گرنے کی جگہ ابھی یہیں سے گویا اپنی آنکھوں دیکھ رہا ہوں۔
Top