Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 5
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ : جیسا کہ اَخْرَجَكَ : آپ کو نکالا رَبُّكَ : آپ کا رب مِنْ : سے بَيْتِكَ : آپ کا گھر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک جماعت مِّنَ : سے (کا) الْمُؤْمِنِيْنَ : اہل ایمان لَكٰرِهُوْنَ : ناخوش
جیسا کہ آپ کو نکالا آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ، (بدر کے معرکہ حق وباطل کی طرف) جب کہ ایمان والوں کے ایک گروہ کو یہ امر سخت ناگوار گزر رہا تھا،
9 اِطاعت خدا و رسول ہی ذریعہ فوز و فلاح : سو انسان کی بہتری و بھلائی اطاعت خدا و رسول ہی میں ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ اہل ایمان کے ایک گروہ کو یہ امر سخت ناگوار گزر رہا تھا اپنی بےسروسامانی اور شکتہ حالی کی بناء پر جو کہ ایک طبعی امر ہے کہ ایسی صورت حال میں اس طرح کی کراہت و ناگواری لوازم بشریہ میں سے ہے جس سے کوئی پاک و مبرا نہیں ہوسکتا۔ خواہ وہ کتنی ہی بڑی شان اور اونچے مرتبے والاکیوں نہ ہو ۔ اِلّا ماشاء اللہ ۔ بہرکیف جیسے اس وقت تمہاری ناگواری کا نتیجہ تمہارے لیے عظیم الشان کامیابی اور سعادت و سرخروئی کا ذریعہ بنا تھا، اسی طرح اب " انفال " کے بارے میں یہ حکم خداوندی اگرچہ وقتی طور پر تم کو ناگوار گزرے گا لیکن اس میں تمہاری بھلائی اور بہتری ہے۔ سو انسان سمجھے یا نہ سمجھے، اس کی بہتری اور بھلائی بہرحال اطاعت خدا و رسول ہی میں ہے۔ اور { فَرِیْقًا مِّنَ المُوْمِنِیْنَ } سے مراد وہ کمزور لوگ ہیں جو جہاد میں جانے سے اور کفار کے مقابلے سے ڈر اور کترا رہے ہیں۔ اور " فریق " کے لفظ سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ ان لوگوں کی تعداد کچھ زیادہ نہ تھی بلکہ یہ ایک مختصر سا گروہ تھا۔ سو جس طرح اس موقع پر اپنی طبعی ناگواری کے باوجود اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننے اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری سے تمہیں ایسی بڑی کامیابی نصیب ہوئی ہے ایسے ہی اب تمہارے لئے بہتری کی راہ یہی ہے کہ تم لوگ غنیمتوں کے بارے میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم کو دل و جان سے قبول کرو ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top