بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 1
الٓمّٓۚ
الم : الف لام میم
الم
(1 ۔ 2) ۔ 1۔ 2۔ ق ن ص الم طس حم یہ سب حروف مقطعات کہلاتے ہیں ان کی تفسیروں میں خلفاء اربعہ اور سلف کا یہی قول ہے کہ مثل آیات متشابہات کے ہیں جن کا ذکر آگے آوے گا ان حروف مقطعات کے معنی اور نازل فرمانے کا مطلب خدا ہی کو خوب معلوم ہے نماز روزہ۔ حج زکوٰۃ اور احکام کی آیتوں معنی صاف ہیں۔ لیکن یہ متشابہات آیتیں احکام کی آیتوں کے علاوہ ہیں مشرکین مکہ ان متشابہات آیتوں کے معنی بتانے سے بھی باوجود اہل زبان ہونے کے عاجز آگئے۔ اس لئے یہ بھی قرآن شریف کا ایک معجزہ ہے۔ ان آیتوں کا ذکر سورة آل عمران میں تفصیل سے آوے گا۔ غرض حروف مقطعات آیات متشابہات عبادات حج میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا وغیرہ دین میں اطاعت الٰہی آزمانے کی باتیں ہیں مسلمان آدمی کو ان میں سوائے اطاعت الٰہی بجا لانے کے زیادہ بحث کی کیا ضرورت ہے۔ ہجرت سے پہلے قرآن شریف کا جو حصہ مکہ میں نازل ہوا اس کی فصاحت و بلا غت نے اہل مکہ کو قائل کردیا۔ دس برس تک ایک چھوٹی سی سورت بھی قرآن کے مقابلہ میں بنا کر وہ پیش نہ کرسکے اور تورات و انجیل کے تو اکثر مضمون قرآن شریف میں موجود ہیں۔ اور قرآن شریف کے اکثر مضمون ان کتابوں میں جس کا مطلب یہ ہوا کہ کتاب لٰہی ہونے میں ایک دوسرے کا گواہ ہے اسی واسطے اہل مکہ اور اہل کتاب سب کو مخاطب کر کے خدا تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ ان دونوں گروہ میں سے کسی شخص کو اس بات میں شک و شبہ کرنے کا کوئی موقع باقی نہیں ہے۔ کہ یہ قرآن شریف کتاب الٰہی ہے اور محمد ﷺ نبی آخر الزماں ہیں کیونکہ نبی امی پر یہ قرآن نازل ہوا ہے اور باتیں اس قرآن میں وہ ہیں کہ امی شخص تو درکنار اہل کتاب بھی بغیر وحی آسمانی کی مدد کے ہرگز وہ باتیں نہیں کہہ سکتے۔ تو اب اس میں کیا شک باقی رہا کہ قرآن شریف معجزہ نبوی ہے۔ اور محمد ﷺ نبی ہیں۔ بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ہر ایک نبی کی امت کے ایمان لانے کے موافق ہر نبی کو معجزہ خدا تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا ہے اور مجھ کو قرآن شریف کا ایک معجزہ ایسا دیا گیا ہے کہ جس سے مجھے کو امید ہے کہ قیامت کے دن میری پیروی کرنے والے سب سے زیادہ ہوں گے۔ الغرض انسان تو انسان جنات کا اس قرآن کو سن کر { اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا یَھْدِیْ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ } (72: 2) ہم نے سنا ہے کہ ایک قرآن عجب سمجھتا ہے نیک راہ ہم اس پر یقین لائے، کہنا اور حکم جہاد کے نازل ہونے سے پہلے ایک جماعت عظیم کا مسلمان ہوجانا حال کے ضعف اسلام کے زمانہ میں غیر قوم کے لوگوں کا مسلمان ہونا واقعی یہ قرآن کا معجزہ ہے اور یہی صاحب معجزہ کے نبی برحق ہونے کی پوری دلیل ہے ھدی للمتقین۔ متقی وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی ہر طرح کی نافرمانی سے بچتے ہیں۔ اور اس کی ہر طرح کی اطاعت بجا لاتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے ایک دن پوچھا کہ تقویٰ کے کیا معنی ہیں انہوں نے جواب دیا کہ کبھی تمہارا گذر ایسے راستہ سے ہوا ہے جس میں ہر طرف کثرت سے خاردار درخت ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا ہاں ابی بن کعب ؓ نے کہا پھر تم نے وہاں کیا کیا۔ حضرت عمر ؓ نے کہا ہر طرف سے اپنے دامن سمیٹ کر اپنے کپڑوں کا کانٹوں سے بچایا۔ ابی بن کعب ؓ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے اسی طرح بچنے کو تقویٰ کہتے ہیں۔ ترمذی ابن ماجہ میں عطیہ سعدی سے روایت ہے جس کا اصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص متقیوں کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا۔ جب بےڈر چیز کو ڈر کی چیز دہشت سے نہ چھوڑ دیوے ترمذی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔
Top