بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 1
الٓمّٓۚ
الم : الف لام میم
الم
(2) سورة البقرۃ مدنیہ (87) 2:1 ۔ الۗمّۗ‘ الف، لام، میم۔ ان کو حروف مفطعات کہتے ہیں۔ ان کی تفسیر میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض کے نزدیک ان کے معانی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی کو معلوم ہیں۔ ھذا سر بین اللہ وبین الرسول (یہ ایک بھید ہے مابین اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ کے) ۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ ان حروف مقطعات اور متشابہات (3:7) کا علم نہ صرف نبی کریم ﷺ کو بلکہ آپ کے اتباع کاملین کو بھی تھا۔ چناچہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ میں راسخین فی العلم ۔ (3:7) میں سے ہوں اور جو لوگ متشابہات اور مقطعات کی تفسیر کے عالم ہیں ان میں سے ایک میں بھی ہوں حروف مقطعات کا استعمال عربی کلام میں پایا جاتا ہے لیکن بہت کم ، مثلاً الراجز کا شعر ہے : قلت لہا قفی فقالت قاف لا تحسبی انا نسینا الا یجاف اس میں قاف سے وقفت۔ ہے۔ لو میں ٹھیر گئی۔
Top