بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 1
الٓمّٓۚ
الم : الف لام میم
الم
فضائل القرآن سورة بقرہ سورة بقرہ اور سورة آل عمران، یہ دونوں سورتیں پڑھنے والے پر حشر کے دن سایہ کریں گی۔ آنحضرت ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ سورة بقرہ پڑھا کرو کہ اس کا پڑھنا موجب برکت اور نہ پڑھنا موجب حسرت ہے۔ جب عقبی میں اس کے پڑھنے والوں کو بلند درجہ ملے گا تو نہ پڑھنے والا حسرت سے پچھتائے گا کہ ہائے میں نے کیوں نہ پڑھی۔ حدیث سے منقول ہے کہ جو شخص سورة بقرہ پڑھے گا تو اسے بہشت میں تاج پہنایا جائے گا۔ ہر چیز کی بلندی ہے اور قرآن مجید کی بلندی سورة بقرہ ہے۔ سورة بقرہ میں ہزار امر، ہزار نہی، ہزار حکم اور ہزار خبریں ہیں۔ اس کے پڑھنے میں برکت اور نہ پڑھنے میں حسرت ہے۔ اہل باطل جادوگر اس کی استطاعت نہیں رکھتے۔ جس گھر میں یہ سورت پڑھی جائے، تین دن تک سرکش شیطان اس گھر میں داخل نہیں ہوتا۔ مسلم شریف کی حدیث ہے کہ شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں یہ سورت پڑھی جائے (جمعل) بیہقی و سعید بن منصور نے حضرت مغیر سے روایت کی کہ جو شخص سوتے وقت سورة بقرہ کی دس آیتیں پڑھے گا قرآن شریف کو نہ بھولے گا وہ آیتیں یہ ہیں چار آیتیں اول کی اور آیۃ الکرسی اور دو اس کے بعد کی اور تین آخر سورت کی۔ مسئلہ : طبرانی و بیقہی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کی کہ حضور ﷺ نے فرمایا میت کو فن کرکے قرب کے سرہانے سورة بقرہ کی اول کی چار آیتیں اور پاؤں کی طرف آخر کی دو آیتیں پڑھو۔ خواص القرآن اور سورة بقرہ اگر کسی دشمن کا کوہو تو اس سورة کو رات کے بارہ بجے پڑھے اور اپنے دل میں تصور اپنے دشمن کا رکھے اللہ تعالیٰ اس سورة کی برکت سے اس کے دشمن کی برائی دفع کردے گا۔ اور اس کا کوئی حیلہ اور فریب اس پر نہ چل سکے گا۔ مکی اور مدنی آیات کی تشریح یہ سورة مدنی ہے یعنی مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔ ہاں اس میں ایک آیت (واتقوا یوما ترجعون سے آخر تک) مکہ معطمہ میں حجۃ الوداع کے دن منی میں اتری ہے، اور یہ پہلی سورة ہے جو مدینہ میں نازل ہوئی ہے۔ آگے اس سورت میں ایک گائے کے ذبح کرنے کا قصہ آئے گا جو بنی اسرائیل میں واقع ہوا ہے۔ بقرہ عربی میں گائے کو کہتے ہیں، اور اکثر آیتیں قران کی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ سفر حج کے اور زمانہ سفر جہاد میں نازل ہوئی ہیں لیکن آیات مکی اور مدنی میں اکثر مفسرین کے نزدیک یہ ایک اصطلاح قرار پا گئی ہے کہ جو حصہ قرآن شریف کا ہجرت سے پہلے اترا ہے اس کو مکی اور جو ہجرت کے بعد اترا ہے اس کو مدنی کہتے ہیں۔ شان نزول سورة بقرہ جب مکہ معظمہ اور اس کے گرد و نواح میں دین اسلام کی روشنی پھیلی اور وہاں کے بت پرستوں کے زور و ظلم سے نبی ﷺ اور صحابہ کرام حکمت الٰہی کے موافق مدینہ منورہ میں تشریف لائے۔ اس شہر میں اور اس کے اطراف میں عرصہ دراز سے اہل کتاب رہتے تھے، اور اس وقت میں عیسائیوں اور یہودیوں کے تعصبات اور گمراہیوں نے اس ذرا سے نور کو بھی جو مدت سے ٹمٹما رہا تھا بجھا دیا تھا، ایسی حالت میں جو یکایک ان پر آفتاب اسلام طلوع ہوا۔ یعنی نبی ﷺ رونق افروز ہوئے اس وقت باستثنا چند دیندار اکثر کو پابندی رسوم و تعصب بجائے اسلام اور قرآن کے مقابلہ پر آمادہ کیا۔ اور جہلائے عرب کو یہودی اور نصاری ان دونوں فرقوں سے مدد ملی کیونکہ یہ اہل کتاب تھے۔ اور مدینہ کے رؤساء میں سے عبداللہ بن ابی سلول وغیرہ جو کسی غرض و مصلحت دنیوی سے اسلام میں نامزد ہوئے تھے اور در پردہ سخت دشمن تھے، مل گئے۔ ان تینوں فرقوں کے ملنے سے منافقوں کی کمر ہمت بندھ گئی۔ اس کے بعد مالک ابن ضعیف یہودی نے مومنوں کے دل میں شک ڈالنے کو کہا یہ کتاب وہ نہیں ہے جس کی خبر اگلی کتابوں میں دی گئی ہے پس اللہ تعالیٰ نے اس شک کے رفع کرنے کو مومنوں کی تعریف اور کافروں کی مذمت میں یہ آیتیں بھیجنی شروع کیں یعنی سورة بقرہ نازل ہوئی اور فرمایا کہ دریافت کرلو ان لوگوں سے جو تم میں ذی علم ہیں اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں۔ قرآن شریف کا کلام الہی ہونے کا ثبوت الم ق ن ص یس حم۔ یہ سب حروف مقطعات کہلاتے ہیں جن کے معنی اللہ تعالیٰ نے کسی مصلحت سے بندوں پر ظاہر نہیں کیے۔ ان میں بھی عجیب عجیب صفتیں ہیں۔ مشرکین مکہ ان آیتوں کے معنی بتانے سے بھی باوجود اہل زبان ہونے کے عاجز آگئے۔ اس لیے یہ بھی قران مجید کا ایک معجزہ ہے ہم کو بھی ایسے امور کی بحث نہ کرنی چاہیے۔ اللہ اور رسول جانیں اس کے حق ہونے پر ہم ایمان لاتے ہیں۔ بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر ایک نبی کی امت کے ایمان لانے کے موافق ہر نبی کو معجزہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا ہے اور مجھ کو امید ہے کہ قیامت کے دن میری یروی کرنے والے سب سے زیادہ ہوں گے۔ الغرض انسان تو انسان جنات کا اس قرآن کو سن کر یہ کہنا (ہم نے سنا ہے پاک قرآن عجیب سمجھاتا ہے نیک راہ کہ ہم اس پر یقین لائے) اور حکم جہاد کے نازل ہونے سے پہلے ایک جماعت عظیم کا مسلمان ہوجانا اور ضعف اسلام کے زمانے میں غیر قوم کے لوگوں کا مسلمان ہوجانا واقعی یہ قرآن کا معجزہ ہے۔ اور یہی صاحب معجزہ کے نبی برحق ہونے کی پوری دلیل ہے۔
Top