بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 1
الٓمّٓۚ
الم : الف لام میم
الم
شان نزول : (آیت) ”الم (1) ذلک الکتاب لا ریب فیہ“۔ ابن جریر ؒ نے مجاہد ؒ سے روایت کیا ہے کہ سورة بقرہ کی پہلی چار آیات مومنوں سے بارے میں اتری ہیں، اور اس کے بعد کی دو آیتیں کافروں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں اور تیرہ آیات منافقوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح) (1) الم (ال م) کے بارے میں عبداللہ بن مبارک، علی بن اسحاق سمرقندی، محمد بن مروان، کلبی، ابوصالح کی سند سے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ الف سے اللہ، لام سے جبریل اور میم سے محمد ﷺ مراد ہیں، دوم : الف سے اللہ تعالیٰ کی نعمتیں، لام سے اس کا لطف، میم سے اس کا ملک وبادشاہت مراد ہے، سوم : الف سے اللہ تعالیٰ کے نام کی ابتدا اللہ، لام سے لطیف، میم سے مجید مراد ہے، جہارم : اللہ اعلم سے بھی اس کی تفسیر کی گئی ہے، پنجم : یہ قسم کے الفاظ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے کہ یہ کتاب قرآن جس کو محمد ﷺ تمہارے سامنے پیش کرتے ہیں اس میں کسی قسم کے کوئی شبہ کی گنجایش نہیں ہے، کیوں کہ یہ میری کتاب ہے، اگر تم اس کتاب پر ایمان لاؤ گے تو تمہیں ہدایت دوں گا اور اگر اس پر ایمان نہیں لاؤ گے تو میں تمہیں عذاب دوں گا۔ کتاب سے مراد لوح محفوظ بھی ہے کتاب کی تفسیر اس وعدہ کے ساتھ بھی ہے جو کہ عہد میثاق میں رسول اللہ ﷺ سے کیا گیا تھا کہ میں آپ پر وحی بھیجوں گا، کتاب سے تورات وانجیل بھی مراد ہے، اس میں بھی کسی شک وشبہ کی گنجایش نہیں ہے، ان دونوں کتابوں میں رسول اللہ ﷺ کی تعریف و توصیف مذکور ہے۔
Top