بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 1
الٓمّٓۚ
الم : الف لام میم
الم۔
حروف مقطعات کی بحث الم : یہ حروف مقطعات میں سے ہے اور حروف مقطعات انتیس سورتوں کے شروع میں آئے ہیں اور وہ یہ ہیں : ا ل م۔ ا ل ر ۔ ا آمآآ۔ ا آمآرٰ ۔ حٰآ۔ حٰآآآآ۔ کھٰیٰعٓصٓ۔ طٰسٓ۔ طٰسٓمّٓ۔ طٰہٰ ۔ یٰسٓ۔ صٓ۔ قٓ۔ نٓ۔ ان میں ا ل م ر چھ جگہ ہے۔ اور ا ل ر پانچ جگہ ہے اور حٰمٓ چھ جگہ ہے اور طٰسٓمّٓ دو جگہ ہے۔ اور ان کے علاوہ باقی سب ایک ایک جگہ ہیں۔ کیونکہ یہ متشابہات میں سے ہیں۔ اس لیے مفسرین ان کے سامنے یوں لکھ دیتے ہیں۔ اللّٰہ اعلم بمرادہ بذلک۔ (اللہ کو اس کا معنی معلوم ہے) بہت سے اکابر جن میں خلفاء اربعہ اور ابن مسعود ؓ بھی ہیں ان کا موقف یہی ہے۔ جیسا کہ ابن کثیر نے نقل کیا ہے۔ بعض حضرات نے ان کے کچھ معانی بھی بتائے ہیں کسی نے کہا ہے کہ یہ ان سورتوں کے نام ہیں جن کے شروع میں آئے ہیں۔ حضرت مجاہد کا قول ہے کہ ا ل م ر قرآن کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ حضرت شعبی نے فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے اسماء ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے اسماء ہیں جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ ا ل م ر میں الف اللہ کا پہلا حرف ہے اور لام اللہ کے نام لطیف کا پہلا حرف ہے اور میم مجید کا پہلا حرف اور ایک قول یہ ہے، الف سے الاء اللہ یعنی اللہ کی نعمتیں اور لام سے لطف اللہ یعنی اللہ کی مہربانی اور میم سے مجد اللہ یعنی اللہ کی بزرگی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے لیکن اس میں سے کوئی بات رسول اللہ ﷺ سے منقول نہیں ہے۔ مفسرین نے حروف مقطعات کے ذریعہ سورتیں شروع کرنے کی یہ حکمت بھی لکھی ہے کہ اہل عرب کو یہ بتانا تھا کہ یہ کتاب جو محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی ہے اس کے کلمات انہیں حروف سے مرکب ہیں جو تمہاری گفتگو اور محاورات میں استعمال ہوتے ہیں۔ تم فصیح وبلیغ ہو اس جیسی کتاب بنا کر لاؤ۔ جب ماہرین اس جیسی کتاب بنا کر نہیں لاسکتے تو ایک امی جس نے کسی سے کچھ نہیں پڑھا اس کے بارے میں کیسے کہتے ہو کہ اس نے اپنے پاس سے بنا لیا۔ اگر یہ کلام کسی غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو تم لوگ اس جیسا کلام بنانے سے کیوں عاجز رہ جاتے۔ اس کے علاوہ اور بھی حکمتیں بیان کی ہیں جو مفسر بیضاوی نے لکھی ہیں۔ ان حروف کو اس طرح الگ الگ پڑھا جاتا ہے ان میں تجوید کے قواعد کے مطابق مد بھی ہیں جو مدحرفی مثقل اور مد حرفی مخفف کے نام سے کتب تجوید میں بیان کیے گئے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اللہ کی کتاب کا ایک حرف پڑھا تو اس کی وجہ سے اسے ایک نیکی ملے گی اور نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے (بلکہ) الف ایک حرف ہے اور لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔ (رواہ الترمذی ص 413 وقال حدیث حسن صحیح)
Top