Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
مومنو ! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو۔ اور سر کا مسح کرلیا کرو۔ اور ٹخنوں تک پاؤں (دھولیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہاکر) پاک ہوجایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے آیا ہو یا تم عورتوں سے ہمبستر ہوئے ہو، اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مِٹّی لو اور اس منہ اور ہاتھو کا مسح (یعنی تیمم) کرلو۔ خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنی چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے۔ تاکہ تم شکر کرو۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسان کی راحت کی چیزیں اس لئے پیدا کی ہیں کہ انسان ان سختیوں سے راحت اٹھا کر اس راحت کے شکریہ میں اللہ کی کچھ عبادت کرے اسی واسطے اوپر کی آیتوں میں انسان کی راحت کی حلال چیزوں کا ذکر فرما کر ان آیتوں میں ہر روز کی پانچ وقت کی عبادت نماز کا ذکر فرمایا اور نماز کے لئے طہارت ضروری ہے۔ اس واسطے نماز کے ذکر کے ساتھ وضو غسل اور تیمم کے حکم کی تفصیل فرمائی۔ نماز پڑہنے کے لئے کھڑے ہونے کا ارادہ جب کوئی مسلمان شخص کرے اور وہ بےوضو ہو تو اس پر وضو فرض ہے اور با وضو ہو کر پھر دوسرا وضو کرے تو مستحب ہے۔ صحیح بخاری و مسلم میں ابوہریرہ ؓ کی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا بےوضو آدمی کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہوتی کہ وہ شخص وضو نہ کر لیوے 2 ؎۔ صحیح مسلم میں حضرت بریدہ ؓ کی حدیث ہے جس کا حاصل ی ہے کہ فتح مکہ کے دن آنحضرت ﷺ نے ایک وضو سے چند نما زیں پڑھیں اس بات کو دیکھ کر حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ حضرت ایک وضو سے چند نمازوں کا پڑھنا آپ کی عادت کے برخلاف ایک امر ہے آنحضرت ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو جواب دیا کہ میں نے یہ کام جان بوجھ کر کیا ہے آنحضرت ﷺ کے جواب کا حاصل یہ ہے کہ باوضو آدمی کا نماز کے وقت تازہ وضو کرنا ثواب کی بات ہے۔ ورنہ ایک وضو سے چند نمازیں بھی جائز ہیں چناچہ اسی بات کے جتلانے کے لئے میں نے ایک وضو سے چند نمازیں پڑھی ہیں ؔ یہ حدیث آیت کی گویا تفسیر ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بےوضو آدمی پر ہر نماز کے وقت وضو فرض ہے اور باوضو آدمی مستحب کے طور پر ہر نماز کے وقت تازہ وضو کرسکتا ہے۔ وضو میں غرارہ کرنا اور ناک میں اپنی دینا امام احمد (رح) کے نزدیک فرض ہے لیکن اور علماء اس کو سنت کہتے ہیں 1 ؎۔ اسی طرح ڈاڑھی کے باتوں کی جڑوں تک پانی کا پہچانا بعض علماء کے نزدیک فرض ہے مگر اور اکثر علاء اس کو بھی سنت کہتے ہیں 2 ؎۔ حاصل یہ ہے کہ آیت میں وضو کے جن چار فرضوں کا ذکر ہے ان میں تو اختلاف کرنے کا کسی کو کچھ موقع نہیں رہے۔ باقی کے فرائض وہ احادیث سے ثابت کئے گئے ہیں جن کی وجہ ثبوت اور وجہ اختلاف کی تفصیل بڑی کتابوں میں ہے۔ ہاتھوں کے دھوتے وقت کہنیوں کا بھی دھونا اس پر سو امام زفر (رح) کے اور سب علماء کا اتفاق ہے۔ اس باب میں حضرت جابر ؓ کی حدیث جس کو دارقطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہاتھوں کے دھوتے وقت کہنیوں کو بھی دھویا 3 ؎۔ اس حدیث کو نووی ‘ منذری ‘ ابن صلاح وغیرہ نے ضعیف کہا ہے لیکن صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ کی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے مونڈھے تک اپنے ہاتھ دھوے اور پھر یہ کہا کہ میں نے آنحضرت ﷺ کا اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا 4 ؎۔ اس حدیث سے جمہور علماء کے اس قول کی پوری تائید ہوتی ہے کہ ہاتھوں کے دھوتیغ وقت کہنیوں کا دھونا بلکہ اجر کے لحاظ سے اس سے بھی کچھ بڑھا ا چاہیے۔ چناچہ ابوہریرہ ؓ کی اسی حدیث میں آنحضرت ﷺ نے مونڈھوں تک ہاتھ دو کر یہ فرمایا کہ قیامت کے دن وضو کے اعضاء میں اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ایک چمک پیدا ہو و جائے گی اس لئے جس سے ہو سکے وہ اپنی اس چمک کو بڑھائے 5 ؎۔ بعض علماء نے ابوہریرہ ؓ کے اس فعل پر یہ اعتراض جو کیا ہے کہ ابوہریرہ ؓ کا یہ فعل عمروبن شعیب کی اس حدیث کے مخالف ہے جو مسند امام احمد نسائی ابو داؤد وغیرہ میں ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو شخص وضو کی حد سے بڑھا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا 6 ؎۔ اس کا جواب اور علماء نے یہ دیا ہے کہ عمروبن شعیب کی اس حدیث میں وضو کے اعضا کو تین دفعہ دھونے کی حد کا ذکر ہے اس لئے اس حدیث کے یہ معنی ہیں کہ جو شخص اس تین دفعہ کی حد سے بڑھا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا کہ وہ اسراف میں پکڑا جائے گا۔ غرض ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں اور عمروبن شعیب کی حدیث میں کچھ مخالفت نہیں ہے۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث پر ایک یہ اعتراض بھی ہے کہ ابوہریرہ ؓ اپنے اس فعل میں تن تنہا ہیں کسی اور صحابی سے یہ فعل نہیں پایا جاتا۔ یہ اعتراض بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ کی صحیح روایتوں میں یہ فعل حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کا بھی موجود ہے 1 ؎۔ حضرت عثمان ؓ اور حضرت علی ؓ سے تین دفعہ مسح کرنے کی جو روایتیں ہیں وہ تو ضعیف ہیں 2 ؎ ہاں صحیح حدیثوں سے آنحضرت ﷺ کا سارے سر کا اور بعض سر کا ایک دفعہ مسح کرنا ثابت ہے 3 ؎ اس واسطے علماء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے امام مالک (رح) اور ایک روایت میں امام احمد (رح) کے نزدیک سارے سر کا مسح فرض ہے لیکن صحیح مسلم ابو داؤد اور ترمذی میں مغیرہ ؓ کی حدیث ہے جس میں آنحضرت ﷺ کے بعض سر کا مسیح کرنے کا ذکر ہے 4 ؎۔ اللہ کے رسول کی شان سے فرض کا ترک کرنا بہت بعید ہے اس واسطے سارے سر کے مسح کی فرضیت میں علماء کو کلام ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) ربع سر کے اور امام شافعی (رح) بلا قید بعض سر کے مسح کے قائل ہیں۔ دلیلیں ہر ایک مذہب کی بڑی کتابوں میں ہیں 5 ؎۔ علیحدگی گردن کے مسح کے باب میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے۔ پیروں کے باب میں اللہ کے رسول نے یہ مطلب سمجھایا کہ تمام عمر اپنے پیردھوئے۔ پیروں کا مسح ایک دفعہ بھی اللہ کے رسول سے ثابت نہیں۔ پھر یہی عمل آپ کے صحابہ کا رہا۔ امامیہ مذہب میں پیروں کے مسح کا جو رواج ہے وہ کسی روایت سے ثابت نہیں ہوتا۔ صحیح مسلم وغیرہ میں کئی صحابہ سے روایتیں ہیں جن میں آنحضرت ﷺ نے کچھ صحابی کی ایڑیاں وضو کے وقت سوکھی دیکھ کر فرمایا کہ ایسی ایڑویوں کو دوزخ کی آگ کی خرابی بھگتنی پڑے گی 6 ؎۔ ان حدیثوں سے معلوم ہوسکتا ہے کہ پورے طور پر پیروں کے دھونے کی کس قدر تاکید ہے کہ تھوڑی سی جگہ کے سوکھے رہ جانے پر بھی دوزخ کی آگ کا سامنا ہے پھر ایسی حالت میں پیروں پر مسح کیونکر جائز ہوسکتا ہے کیونکہ مسح میں تو بہت سی جگہ پیروں میں سوکھی رہ جاتی ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ اور عبد اللہ بن زید ؓ کی اور صحیح مسلم میں حضرت عثمان ؓ کی جو روایتیں ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے وضو کے اعضاء کو کبھی ایک دفعہ دھویا ہے اور کبھی دو دو دفعہ اور کبھی تین تین دفعہ 1 ؎۔ ہاں تین دفعہ دھونا منع ہے جس کا ذکر عمر و بن شعیب کی حدیث کے حوالہ سے اوپر گزرچکا۔ اکثر علماء کا قول ہے کہ ایک دفعہ دھونا فرض ہے۔ تین فعہ تک سنت ہے عربی زبان میں غسل کے معنی بدن کے بھیگ جانے اور تر ہوجانے کے ہیں چناچہ عرب لوگ غسلہ المطر جب بولتے ہیں کہ کوئی شخص مینہ کے پانی میں ایسا بھیگ جاوے کہ اس کا سارا بدن تر ہوجائے۔ سورة النساء میں اللہ تعالیٰ نے حتی تغتسلوا اور یہاں فاطھروا فرمایا۔ طہرت کے لفظ سے ستھرائی کی تاکید نکلتی ہے اس سبب سے بعض علماء اس بات کے قائل ہیں کہ ناپاکی کے غسل میں بدن پر پانی ڈالتے وقت بدن کو ہاتھ سے ملنا بھی چاہیے صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت عائشہ ؓ اور میمونہ ؓ کی جو روایتیں ہیں جن میں آنحضرت ﷺ کے غسل کی کیفیت کا بیان ہے ان روایتوں کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ جب ناپاکی کے بعد غسل کا ارادہ فرماتے تھے تو پہلے کبھی دو دفعہ اور کبھی تین دفعہ دونوں ہاتھ دھوتے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو دھوتے اور پھر مٹی سے مل کر یہ الٹا ہاتھ سے دھوتے اور پھر وضو کرتے اس کے بعد سر کے بال بھگو کر انگلیوں سے بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچاتے اور تین دفع سر پر تین لپوں سے پانی ڈال کر باقی کے جسم پر ایک دفعہ پانی ڈالتے اور پھر دونوں پاؤں دھوتے تھے 2 ؎۔ ان حدیثوں میں ہاتھ سے بدن کے ملنے کا ذکر نہیں ہے۔ اسی طرح ان حدیثوں میں غرارہ اور ناک میں پانی دینے کا ذکر بھی نہیں ہے۔ اس واسطے اکثر علماء غسل میں اس کی فرضیت کے بھی قائل نہیں ہے ہاں امام ابوحنیفہ (رح) اور سفیان ثوری غسل میں ان دونوں باتوں کے فرض ہونے کے قائل ہیں۔ دلیلیں ہر ایک مذہب کی بڑی کتابوں میں ہیں 3 ؎۔ جاگتے میں مباشرت کرنے سے سوتے میں صحبت سے عورت کے حیض یا نفاس سے پاک ہوجانے سے جو غسل کا حکم ہے اسی غسل کو ناپاکی کے بعد کا غسل کہتے ہیں اس غسل کے فرض ہونے میں کچھ اختلاف ن ہیں ہے۔ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ام سلمہ ؓ سے اور معتبر سند سے مسند امام احمد اور نسائی میں خولہ بنت حکیم ؓ سے اور معتبر سند سے مسند امام احمد و ترمذی اور ابو داؤد میں حضرت عائشہ ؓ سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ سوتے میں مباشرت کا خواب دیکھنے کے بعد منی کا کچھ اثر کپڑے پر پایا جاوے تو غسل فرض ہوتا ہے ورنہ فقط خواب و خیال کا کچھ اعتبار نہیں 1 ؎۔ یہ حدیثیں خواب میں مباشرت کے دیکھنے کی گویا تفسیر ہیں۔ اس ناپاکی کے غسل کے علاوہ جمعہ کا۔ عیدین کا۔ جدید اسلام کے پچھنے لگوانے کا بھی غسل ہے ان سب غسلوں کے فرض ہونے نہ ہونے میں علماء کا اختلاف ہے تفصیل اس اختلاف کی بڑی کتابوں میں ہے 2 ؎۔ سورة النساء میں تیمم کے حکم کا ذکر غسل کے ذیل میں اور یہاں وضو کے ذیل میں فرمایا تاکہ معلوم ہوجاوے کہ عذر کی حالت میں تیمم غسل ‘ اور وضو دونوں کا قائم مقام ہوسکتا ہے۔ تیمم کی شان نزول اور تفسیر سورة النساء میں گزرچکی ہے 3 ؎۔ اب آگے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ نہیں چاہتا کہ تم کو پچھلی امتوں کی طرح مشقت میں ڈالے کیونکہ اللہ عتالیٰ کو معلوم ہے کہ تم میں پچھلی امتوں کی برابر مشقت اٹھانے کی طاقت نہیں ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے تمہاری آسانی کے واسطے بائے غسل اور ضو کے تیمم کا حکم نازل فرزمایا تاکہ تم ہر حال میں پاک و صاف رہ کر اللہ تعالیٰ کی اس آسانی کی نعمت کے شکریہ میں اس کی عبادت سے غافل نہ رہو۔ صحیح مسلم میں حذیفہ ؓ سے روایت ہے جس کے ایک ٹکڑے کا حاصل یہ ہے کہ امت محمدیہ پر تیمم کے حکم کو نازل ہونا اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے کیونکہ پچھلی امتوں میں یہ تیمم کا حکم نہیں تھا 4 ؎۔ آیت میں تیمم کے حکم کو شکر کے قابل ایک نعمت جو فرمایا یہ حدیث گویا اس کی تفسیر ہے تورات کے حصہ احبار لاو میں کے باب پندرہ کے موافق اہل کتاب پر ناپاکی کے بعد کا غسل فرض ہے مگر ان لوگوں نے اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ مسند امام احمد وغیرہ میں ابی بن کعب کی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ابتداء اسلام میں حضرت ﷺ نے یہ حکم دیا تھا کہ عورت سے صحبت کرنے کے بعد اگر منی نہ نکلے تو غسل فرض نہیں ہوتا۔ لیکن ما بعد میں آپ نے یہ حکم دیا کہ منی نکلے یا نہ نکلے فقط صحبت سے ہی غسل فرض ہوجاتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ ابتداء اسلام میں جو حکم تھا وہ ما بعد کی حدیثوں سے منسوخ ہے۔ ابی ابن کعب ؓ کی اس حیدث کو ابن حزیمہ اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے 5 ؎۔
Top