Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
اور اگر جنابت کی حالت میں ہو تو اچھی طرح طہارت حاصل کرلو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر ہو یا تم میں سے کوئی ضرورت سے آئے یا تم عورتوں کے پا س گئے ہو ، پھر تم نے پانی نہیں پایا ، پس قصد کرو پاک مٹی کا اور مل کو اپنے چہروں اور ہاتھوں پر اس مٹی سے ، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر تنگی دال دے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تم کو پاک کردے اور تاکہ تم پر اپنی نعمت پوری کردے۔ تاکہ تم شکر ادا کرو۔
ربط آیات گذشتہ دردس میں اللہ تعالیٰ نے حلت و حرمت کا قانون بتایا۔ نکاح اور اکل و شرب میں حلال و حرام کو واضح کیا ، یہ دراصل طہارت ہی کا بیان ہے۔ انسان کے لیے ظاہری اور باطنی طہارت ضروری ہے ۔ عبادت سے بھی انسان کو باطنی طہارت حاصل ہوتی ہے اور عبادت کرنے سے پہلے ظاہری طہارت کی ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ اس کے بغیر نماز بھی ادا نہیں ہوسکتی۔ اور نماز کے ذریعے انسان اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے۔ چناچہ گذشتہ درس میں طہارت صغریٰ یعنی وضو کا مسئلہ بیان ہوچکا ہے ۔ اب آج کے درس میں طہارت کبریٰ کا بیان ہے یعنی جنابت کی حالت طاری ہوجائے تو کس طرح طہارت حاصل کرنی چاہیے۔ حدث اکبر بےوضو ہونا حدث اصغر ہے جب کہ جنابت کی حالت میں ہونا حدث اکبر ہے۔ جنابت کا معنی بعد یا دوری ہوتا ہے جب یہ حالت طاری ہوتی ہے تو انسان ملائکہ سے دور ہوجاتا ہے اور جب مکمل مہارت کرلیتا ہے تو اسے پھر ملائکہ سے مشابہت پیدا ہوجاتی ہے ۔ جنابت کا مذکورہ معنی زمانہ جاہلیت کے عربی شاعر کے شعر سے بھی واضح ہوتا ہے ۔ شاعر کہتا ہے مجھے میرے غریب الوطن یعنی گھر سے دور ہونے کی وجہ سے محروم نہ کرنا کیونکہ ان تمام خیموں میں ایک میں ہی غریب الوطن ہون۔ مقصد یہ کہ جنابت کا لفظی معنی دوری ہے کیونکہ جنابت کی حالت میں انسان پاکیزگی اور فرشتوں سے دور ہوجاتا ہے۔ جنابت اس حالت کو کہتے ہیں کہ جب انسانی جسم سے مادہ تولید شہوت کے ساتھ خارج ہو ۔ اخراج مادہ منویہ خواہ مباشرت کی وجہ سے ہو یا احتلام کی بنا پر آدمی ہر صورت میں جنبی ہوجاتا ہے طہارت کا ایک عام قاعدیہ ہے کہ انسانی جسم کے جو اعضا منکسف یعنی کھلے ہوتے ہیں انہیں دھونے کا حکم ہے ، جیسے منہ ، ہاتھ اور پائوں ۔ اور سر چونکہ اکثر پگڑی ، ٹوپی یا رومال سے ڈھکا رہتا ہے ، اس کے لیے صرف مسح کافی ہے ۔ برخلاف اس کے جنابت سے چونکہ سارا جسم اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں۔ لہذا سارے جسم کے لیے نجاست حکمی لاحق ہوجاتی ہے ، جسکی وجہ سے پورے جسم کو پاک کرنا ضروری ہوجاتا ہے اس کی دوسری مثال حیض و نفاص ہے۔ ان دو حالتوں میں بھی عورت مکمل طور پر ناپاک ہوجاتی ہے ، لہذا اس کے لیے بھی مکمل طہارت لازم ہے۔ حیض کی حالت میں حکم ہے کہ عورتوں کے قریب نہ جائو حتیٰ یطھرون یہاں تک کہ وہ خوب اچھی طرح پاک صاف ہوجائیں ۔ یہاں جنابت کی صورت کے متعلق بھی فرمایا ، کہ جب جنبی ہو جائو فاطھرو تو مکمل طہارت حاصل کرو ۔ غرضیکہ جنابت سے پاکیزگی کے لیے مکمل غسل فرض ہوجاتا ہے ۔ جس طرح وضو کے بعد فرائض ہیں۔ اسی طرح غسل کے بھی فرائض ہیں جن کی ادائیگی کے بغیر نہ غسل مکمل ہوتا ہے اور نہ انسان پاک ہوتا ہے ۔ وضو کے دوران کلی کرنا سنت ہے جب کہ غسل جنابت میں فرض کا درجہ رکھتا ہے اسی طرح ناک میں پانی ڈالنا وضو میں سنت ہے جبکہ غسل جنابت میں ضروری ہے ، اس کے بغیر غسل مکمل نہیں ہوتا ۔ پھر اس کے بعد پورے جسم پر پانی بہانا فرض ہے حتٰی کہ کوئی جگہ خشک نہ رہ جائے کیونکہ تحت کل شعرۃ جنابۃ بر بال کے نیچے جنابت ہوتی ہے ۔ ْ اسی لیے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر پورے جسم میں ایک بال کے برابر بھی جگہ خشک رہ گئی تو غسل مکلمل نہ ہوگا ۔ اس طرح خطرے کے پیش نظر حضرت علی ؓ کا مقولہ ہے فمن ثم عادیت راسی اسی لیے میں نے اپنے سے کے ساتھ دشمنی کی ہے یعنی پورا سر منڈوا دیا ہے تاکہ غسل جنابت میں بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہ جائے ، چناچہ حکم ہے کہ جنابت سے طہارت کے لیے خوب اچھی طرح طرح مل مل کر غسل کرو۔ پانی مطہر ہے پوری متمد دنیا پانی آلہ طہارت تسلیم کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہ ہے وانزلنا من السماء مآء طھور ا (الفرقان) ہم نے آسمان سے پاکیزہ پانی نازل فرمایا ہے۔ طہور مبالغے کا صیغہ ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی خود پاک ہے اور دوسری چیزوں کو پاک کرتا ہے ۔ گویا پانی اولین آلہ مہارت ہے۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ خوشبو بھی آلات طہارت میں داخل ہے مگر یہ دوسرے درجے پر ہے ، بہر حال اس آیت کریمہ میں ارشاد ہے۔ وان کنتم جنبا فاطھروا اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو اچھی طرح طہارت کرلو۔ طہارت کا طریقہ میں نے عرض کردیا ہے۔ پانی کی عدم موجودگی یہ تو واضح ہوگیا کہ طہارت کے بغیر نہ تو قرآن پاک کو ہاتھ لگایا جاسکتا ہے اور نہ نماز یا کوئی دیگر عبادت کی جاسکتی ہے۔ اب اگر نسان بےوضو ہوجائے یا حالت جنابت طاری ہوجائے اور آلہ طہارت یعنی پانی بھی میسر نہ ہو تو طہارت کیسے حاصل کی جائے ؟ اور عبادت کیسے ادا کی جائے ؟ ایسی صورت حال کے متعلق فرمایا وان کنتم مرضی اگر تم بیمار ہو جائو اور بیماری کی نوعیت ایسی ہو کہ پانی استعمال کرنے سے منع کردیا ہو او علی سفر یا تم سفر پر ہو اور دوران سفر پای میسر نہ ہو۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر پانی مسافر کے عارضٰ قیام سے کم از کم ایک میل کے فاصلے پر ہو۔ تو اس کے لیے تییم مباح ہوجاتا ہے ۔ تاہم حالت سفر ہو او جاء احد منکم من الغائط یا تم میں سے کوئی جائے ضرورت سے آیا ہو ۔ غائط دراصل پست جگہ کو کہتے ہیں ۔ رفع حاجت کے لیے عموماً لوگ پست اور نچلی جگہ کو تلاش کرتے ہیں تاکہ کسی کی نظر نہ پڑے ۔ اس لیے اصطلاحاً غائط بو ل ویراز کرنے کو کہتے ہیں ۔ فرمایا اگر تم رفع حاجت کے بعد آئے ہو۔ او لمستم النساء یا تم عورتوں کے پاس گئے ہو۔ لمس کے دو معانی دار ہوئے ہیں۔ امام شافعی (رح) لمس سے مراد ہاتھ لگانا لیتے ہیں ، گویا عورت کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔ تاہم امام ابوحنیفہ ؓ اور دیگر ائمہ کرام لمس سے مراد مباشرت لیتے ہیں۔ لمستم باب مفاعلہ کا صیغہ ہے۔ اور اس باب کا تقاضا یہ ہے کہ فعل جانبین کی طرف سے ہو ، لہذا لمس کا معنی عورت سے قربت یا مباشرت ہی ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ، حضرت علی ؓ اور دوسرے صحابہ ؓ نے یہی معنی لیا ہے کہ جب تم عورتوں سے مقاربت کرو۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے چا ر علل بیان فرمائے کہ اگر تم مریض ہو ، یا سفر پر ہو ، یا جائے ضرورت سے آئے ہو ، یا تم نے عورتوں سے مقاربت کی ہے۔ ان میں سے کوئی صورت حال پیدا ہوجائے ، فلم تجدو ماء پھر تم پانی نہ پائو۔ مذکورہ حالات میں وضو کی ضرورت ہے یا غسل کی اور پانی موجود نہیں ، یا تمہیں پانی پر قدرت نہیں یا پانی کے استعمال سے بیماری کے مہلک ہونے کا خطرہ ہے تو پھر کای کرو ؟ فرمایا فتیمعو صعیدا طیبا قصد کرو پاک مٹی کا ، یعنی پاک مٹی سے تییم کرلو ۔ یہ تمہارے لیے وضو اور غسل کے قائم مقام ہوگا ۔ تییم کا طریقہ تییم کا لفظی معنی قصد کرنا ہے ۔ فقہائے کرام تییم کا معنی قصدالصعید للتطھیر کرتے ہیں یعنی طہارت کے لیے پاک مٹی کا ارادہ کرنا۔ فرمایا جب پای میسر نہ ہو تو تتیم کرلو۔ مگر کیسے ؟ فا مسحو ابو جو مکم واید کم منہ یعنی اس مٹی کو اپنے مومنوں اور ہاتھوں پر مل لو۔ اس کی تشریح نبی (علیہ السلام) نے خود اپنے ارشاد مبارک سے فرمائی ۔ فرمایا دونوں ہاتھوں سے یک ضرب مٹی لگائو ۔ اگر مٹی زیادہ لگ جائے تو ہاتھوں کو جھاڑ دو ، تاکہ گرد و غبار قد سے کم ہوجائے پھر دونوں ہا تھ اپنے منہ پر مل لو ۔ پھر دوسری ضرب مٹی پر لگائو اور دونوں ہاتھ دونوں ہاتھوں پر کہنیوں سمیت مل لو۔ تمہارا تییم مکمل ہوگیا ضربات کی تعداد میں قضائے کرام کا اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک ایک ہی ضرب لگا کر منہ اور ہاتھوں پر پھیر لو۔ صحیح حدیث میں دو ضربوں کا ثبوت موجود ہے امام حنیفہ (رح) کا بھی یہی مسلک ہے ۔ ہاتھوں کی تعریف میں بھی کئی قول ہیں۔ امام زہری کے نزدیک ہاتھوں کی حد لعبلوں تک ہے۔ بعض کے نزدیک ہاتھ کلائی تک ہیں اور بعض کے نزدیک نصف ہاتھ تک ۔ مگر امام ابوحنیفہ (رح) کہنیاں بھی ہاتھوں میں داخل کرتے ہیں۔ تییم وضو کا نائب ہوتا ہے۔ اور وضو میں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے جاتے ہیں لہذا تییم میں بھی مٹی پر ہاتھ مارکر مسح کیا جاتا ہے اور اس کے بعد پائوں دھونا فرض ہے مگر تییم میں دو فرائض پورے کئے جائیں گی اور ترک کردیئے گے۔ یعنی منہ اور ہاتھوں پر مسح ہوگا۔ اور سر اور پائوں کو چھوڑ دیا جائے گا ۔ پاک مٹی اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے صعیدا طیبا فرمایا ہے یعنی جس مٹی کے ساتھ تییم کیا جائے وہ پاک ہونی چاہیے ، نا پاک جگہ پر ہاتھ مارکر تییم کرنے سے تییم کیا جائے وہ پاک ہونی چاہیے ، ناپاک جگہ پر ہاتھ مار کر تییم کرنے سے تییم درست نہیں ہوگا ۔ بعض مقامات پر لوگ گندگی پھینکتے ہیں اگر خشک ہونے پر ایسی جگہ پر نماز پڑھی جاسکتی ہے مگر اس جگہ پر ہاتھ مار کر تییم نہیں کیا جاسکتا ، تییم کے لیے مٹی ، بالکل پاک صاف ہونی چاہیے۔ مٹی کے علاوہ زمین سے کوئی چیز ہو اس کے ساتھ تییم کیا جاسکتا ہے ، جیسے گردو غبار ، پتھر ، سیمنٹ ، چونا ، ہر تال ، اینٹ روڈ وغیرہ ان اشیا پر ضرب لگا کر تییم کیا جاسکتا ہے ، البتہ لکڑی کی راکھ درست نہیں کیونکہ جنس ارض سے تعلق نہیں رکھتی ۔ پہاڑی نمک کے ساتھ تییم کیا جاسکتا ہے ۔ بشرطیکہ ان میں نمی نہ ہو۔ دریائی نمک میں چونکہ نمی ہوتی ہے ، اس لیے اس سے تییم جائز نہیں ۔ پتھر چونکہ جنس زمین سے ہے اس لیے اس پر تییم جائز ہے اگرچہ اس پر گردوغبار نہ ہو ۔ دھات مثلاً لوہا ، تانبا ، سونا ، چاندی وغیرہ روا نہیں ہے ۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے التراب طھور الملم مسلمان کے لیے مٹی کا باعث طہارت ہے خواہ دس سال تک پانی میسر نہ ہو۔ اس دوران کوئی شخص تییم نہیں کرسکتا ، غرضیکہ وہ تمام امور انجام دے سکتا ہے جو وضو کرنے سے ادا ہوتے ہیں ۔ بہر حال یہاں پر وضو ، غسل اور تییم تینوں مسائل بیان کردیے گئے ہیں۔ احسانات الہٰی یہ تینوں مسائل بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ما یرید اللہ لیجعل علیکم من حرج اللہ تعالیٰ تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا ۔ اللہ نے تمہارے لیے بڑی آسانیاں پیدا کی ہیں ولکن یرید لیطھر کم بلکہ وہ تو تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے ، کیونکہ اس کا اپنا فرمان ہے و یحب المتطھر ین (بقرہ) کہ وہ پاکیزہ لوگوں کو پسند کرتا ہے ۔ اسی لے اس نے طہارت کے تمام طریقے تمہیں بتلا دیے ہیں ۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتا ہے ولیتم نعمتہ علیکم تا کہ تم پر اپنی نعمت پوری کردے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے احسانات اور اس کی مہربانیاں ہیں کہ اس نے تمہارے لیے حلت و حرمت کے احکام بیان فرمادیے ہیں۔ وضو ، غسل اور تییم کا طریقہ بتلایا ہے ، تمہارے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور جو چیزیں تمہارے جسم کی ساخت کے منافی اور روح کی طہارت کے خلاف انہیں حرام قراد دیا ہے اور خاص شروط کے تحت نکاح کی اجازت دی ہے ، اس سے پہلے اللہ تعالیٰ اپنے احسانات میں سے سلام کی دولت کا ذکر بھی کرچکے ہیں کہ اس کی طرف تمہاری راہنمائی فرمائی اور پھر تم اپنا دین مکمل کیا ، تمہیں خلافت ارضی ، غلبہ اور عزت عطا فرمائی ، قرآن جیسی عظیم کتاب کے علم سے تمہارے دلوں کو منور کیا اور بنی آخر الزماں کی سنت سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائی ۔ فرمایا یہ تم احسانات اس لیے کیے لعلکم تشکرون تا کہ تم میرے شکر گزار بندے بن جائو۔ نعمت کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری ہے ، ورنہ یہی نعمت تمہارے لیے وبال جان بھی بن سکتی ہے ۔ سورة سبا میں ارشاد ہے اعملو ال داو د شکرا واقلیل من عبادی الشکور اے آل دائود ! میرا شکر ادا کرو ، اور میرے شکر گزار بندے بہت تھوڑے ہیں۔ اکثر لوگوں کو بیشمار نعمتیں حاصل ہیں مگر وہ شکر نہیں کرتے۔ اسی لیے فرمایا واذکر و انعمتہ اللہ علیکم ان نعمتوں کو یاد کرو جو اللہ نے تمہیں عطا کی ہیں۔ اور ا س کا شکریہ ادا کرتے رہو۔ عہد خداوندی فرمایا کے علاوہ ومیثاقہ الذی واثقکم بہ اس عہد کو بھی یاد کرو جو اس نے تم سے پختہ طریقے پر ٹھہرایا ہے اذ قلتم سمعنا واطعنا جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سن لیا اور اطاعت کی اس قسم کا ذکر اس امت کے بارے میں سورة بقرہ کے آخری رکوع میں بھی موجود ہے وقالو سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر۔ ایمان والوں نے یہی کہا کہ ہم نے تیرے احکام سن لیے اور ان کی اطاعت کا عہد کرتے ہیں اے مولا کریم ! ہمارے گناہ معاف فرمادے کہ ہمیں تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ سابقہ سورة میں گز رچکا ہے کہ آخری امت سے پہلے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے بھی عہد لیے۔ مگر انہوں نے توڑ دیے ۔ سورة نساء میں فیما نقضھم میثاقھم کے الفاظ موجود ہیں۔ کہ ان کے عہد توڑنے کو جہ سے وہ لعنت کے ٹھہرے ۔ اس سورة کی ابتداء بھی ایفائے عہد کے موضوع سے ہی ہونی ہے ۔ ” یا ایھا الذین امنوا او فو بالعقود “ اے ایمان والو ! اپنے عہدوں کو پورا کرو ۔ عہد کا ایفا کرنا بہت بڑی ذمہ داری کی بات ہے جو شخص کلمہ توحید پڑھتا ہے ۔ اللہ کے احکام کی اطاعت کا عہد کرتا ہے۔ تو اسے چاہیئے کہ اپنے عہد کو پورا کرے۔ اسی لیے یہاں فرمایا کہ اپنے اس عہد کو یاد کرو عام طور پر اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ ہے کہ وہ قوانین یا احکام بیان کرنے کے بعد یا تو علم کا حوالہ دیتا ہے یا تقویٰ اختیار کرنے کا۔ چناچہ یہاں تییم کے احکام بیان کرنے اور اپنے احسانات کے ذکر کے بعد فرمایا واتقو اللہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جائو ۔ کہیں اس کے عہد کی خلاف ورزی نہ کر بیٹھنا ۔ یہ نہ سمجھنا کہ تم اپنے ہم جنسوں کی طرح اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دے سکو گے ، بلکہ ان اللہ علیم بذات الصدور وہ تمہارے نیت اور اردے سے واقف ہے ۔ لہذا عہد شکنی کر کے تم اس کی سزا سے بچ نہیں سکتے۔
Top