Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Maaida : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِ١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ١ؕ مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ جو ایمان لائے (ایمان والے)
اِذَا
: جب
قُمْتُمْ
: تم اٹھو
اِلَى الصَّلٰوةِ
: نماز کے لیے
فَاغْسِلُوْا
: تو دھو لو
وُجُوْهَكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيَكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِلَى
: تک
الْمَرَافِقِ
: کہنیاں
وَامْسَحُوْا
: اور مسح کرو
بِرُءُوْسِكُمْ
: اپنے سروں کا
وَاَرْجُلَكُمْ
: اور اپنے پاؤں
اِلَى
: تک
الْكَعْبَيْنِ
: ٹخنوں
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
جُنُبًا
: ناپاک
فَاطَّهَّرُوْا
: تو خوب پاک ہوجاؤ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر (میں)
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ
: اور
جَآءَ
: آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
مِّنَ الْغَآئِطِ
: بیت الخلا سے
اَوْ لٰمَسْتُمُ
: یا تم ملو (صحبت کی)
النِّسَآءَ
: عورتوں سے
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر نہ پاؤ
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرلو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: تو مسح کرو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
مِّنْهُ
: اس سے
مَا يُرِيْدُ
: نہیں چاہتا
اللّٰهُ
: اللہ
لِيَجْعَلَ
: کہ کرے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْ
: کوئی
حَرَجٍ
: تنگی
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّرِيْدُ
: چاہتا ہے
لِيُطَهِّرَكُمْ
: کہ تمہیں پاک کرے
وَلِيُتِمَّ
: اور یہ کہ پوری کرے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: احسان مانو
مومنو ! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو۔ اور سر کا مسح کرلیا کرو۔ اور ٹخنوں تک پاؤں (دھولیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہاکر) پاک ہوجایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے آیا ہو یا تم عورتوں سے ہمبستر ہوئے ہو، اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مِٹّی لو اور اس منہ اور ہاتھو کا مسح (یعنی تیمم) کرلو۔ خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنی چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے۔ تاکہ تم شکر کرو۔
آیت نمبر 6 تا 11 ترجمہ : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم نماز کیلئے اٹھو یعنی اٹھنے کا ارادہ کرو حال یہ کہ تم بےوضو ہو تو اپنے چہرت اور اپنے ہاتھ کہنیوں سمیت دھولیا کرو یعنی مع کہنیوں کے، جیسا کہ اس کو سنت نے بیان کیا ہے، اور سروں پر ہاتھ پھیرلیا کرو باء الصاق کے لئے ہے، یعنی مسح کو سروں سے بغیر پانی بہائے متعلق کردو مسح اسم جنس ہے لہٰذا جس پر مسح صادق آئے اس کا کم سے کم کافی ہے، اور وہ سر کے بعض بالوں کا مسح ہے اور یہی امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مذہب ہے اور ٹخنوں سمیت پیر دھولیا کرو جیسا کہ سنت نے بیان کیا ہے (اَرْجُلَکم) نصب کے ساتھ ہے اَیْدِیَکم پر عطف کرتے ہوئے اور جر پڑوس کی رعایت کی وجہ سے ہے، اور (کعبین) دو ابھرئی ہوئی ہڈیاں ہیں ہر پیر میں پنڈلی اور قدم کے جوڑ کے مقام پر، اور ہاتھ اور پیر اعضاء مغسولہ کے درمیان اس ممسوح کا فصل ان اعضاء کی طہارت میں وجوب ترتیب کا فائدہ دیتا ہے، اور یہی امام شافعی (رح) تعالیٰ کا مذہب ہے اور وجوب وضوء میں نیت دیگر عبادات کے مانند سنت (اِنما الاعمال بالنیات) سے ماخوذ ہے اور اگر تم جنبی ہو تو اچھی طرح طہارت حاصل کرلیا کرو، یعنی غسل کرلیا کرو اور اگر تم کو مرض ہو ایسا مرض کہ جس میں پانی مضر ہو یا حالت سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت سے آیا ہو یعنی حدث کیا ہو، یا تم نے عورتوں سے صحبت کی ہو، اور جستجو کے باوجود پانی دستیاب نہ ہو تو پاک مٹی کا قصد کرو (یعنی مٹی سے کام لو) تو اپنے چہروں کو اور ہاتھوں کو کہنیوں سمیت مسح کرو مٹی پر دو ضرب لگا کر، اور باء الصادق کیلئے ہے، اور سنت نے یہ بات واضح کردی ہے کہ دونوں اعضاء کے مسح سے مراد استیعاب بالمسح ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر وضوء اور غسل اور تیمم فرض کرکے تمہارے کئے کسی قسم کی تنگی کرنا نہیں چاہتا، لیکن وہ چاہتا ہے کہ تم کو حدث سے اور گناہوں سے پاک کرے، اور دین کے قوانین بیان کرکے تمہارے اوپر اہنی نعمت تام کرنا چاہتا ہے تاکہ تم اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو اور تم اپنے نعمت اسلام کو یاد کرو اور اپنے اس عہد کا خیال رکھو جو اس نے تم سے اس وقت لیا کہ جب تم نے نبی سے بیعت کرتے وقت کہا تھا کہ ہم نے سنا اور قبول کیا، ہر اس بات میں جس کا آپ حکم فرمائیں اور منع فرمائیں، خواہ ہم پسند کریں یا ناپسند کریں، اور اللہ سے کئے ہوئے عہد کے بارے میں نقض عہد کرنے سے اللہ سے ڈرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ دلوں کے رازوں سے واقف ہے، تو اس کے علاوہ سے بطریق اولی واقف ہے، اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ کے لئے اسکے حقوق کے ساتھ راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اس پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان کے ساتھ انصاف نہ کرو، کہ تم ان سے دشمنی کی وجہ سے ان سے اپنا مقصد حاصل کرو، دوست و دشمن ہر ایک کے ساتھ انصاف کرو اور عدل خدا ترسی کے زیادہ مناسب ہے اللہ سے ڈرتے رہو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے سو وہ تم کو اس کی جزاء دیگا ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں اچھا وعدہ ہے کہ ان کیلئے مغفرت ہے اور اجر عظیم ہے اور وہ جنت ہے، اور جو لوگ کفر کریں اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں تو وہ جہنمی ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تمہارے اوپر کیا ہے جب ایک قوم یعنی قریش نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر دست درازی کریں تاکہ تم کو نقصان پہنچائیں (قتل کریں) مگر اللہ نے ان کے ہاتھوں کو تمہارے اوپر اٹھنے سے روک دیا اور تم کو اس سے محفوظ رکھا جس کا وہ تمہارے ساتھ کرنے کا ارادہ کرچکے تھے، اللہ سے ڈرتے رہو ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیر فوائد قولہ : ای اَرَدتُّمْ الِقَیامَ اس اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : اِذَا قُمتم الی الصلوۃِ فاغسلوا وجوھَکم، سے معلوم ہوتا ہے کہ طہارت شروع فی الصلوۃ کے بعد واجب ہے حالانکہ نماز شروع کرنے پہلے ہی طہارت کا ہونا ضروری ہے۔ جواب : یہ ہے کہ اِذَا قمتم کا مطلب ہے اِذَا اَرَدتم الیقامَ ، یعنی جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو طہارت حاصل کرو۔ سوال : قمتم بول کر اردتم کا ارادہ کس مناسبت سے ہے اس میں کونسا علاقہ ہے ؟ جواب : مسبب بول کر سبب مراد لیا گیا ہے ارادہ چونکہ قیام کا سبب ہے اور قیام مسبب ہے، لہٰذا یہاں قیام بول کر ارادہ مراد لیا گیا ہے قولہ : وَانْتُمْ مُحْدِثُونَ ، یہ اضافہ بھی ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب بھی قیام الی الصلوۃ کا ارادہ ہو تو طہارت حاصل کرنا ضروری ہے خواہ پہلے سے طہارت حاصل ہو یا نہ ہو ؟ جواب : وضوء اسی وقت ضروری ہے کہ جب طہارت نہ ہو، اسی پر علماء کا اتفاق ہے، مگر ہر نماز کے لئے تازہ وضوء کرنا بہتر ہے۔ قولہ : المَرَافِق، یہ مرفق، میم کے کسرہ اور فاء کے زبر کے ساتھ ہے اس میں ایک لغت میم کے فتحہ اور فاء کے کسرہ کے ساتھ بھی ہے، اس جوڑ کو کہتے ہیں جو بازو اور پہنچے کے درمیان ہوتا ہے جس کو اردو زبان میں کہنی کہتے ہیں۔ قولہ : اَلْبَاءُ لِلْاِلْصَاقِ ، بعض حضرات نے کہا ہے کہ باز ائدہ ہے اور بعض نے کہا ہے کہ تبعیض کے لئے ہے، ابن ہشام اور زمخشری نے کہا ہے کہ الصاق کیلئے ہے یعنی مسح کو خواہ پورے سرکا ہو یا بعض کا سر سے متعلق کردو، امام مالک اور احمد نے احتیاطاً استیعاب کو واجب کہا ہے اور امام شافعی (رح) تعالیٰ نے اقل مقدار کو واجب کہا ہے اسلئے کہ یہ یقینی مقدار ہے، اور امام ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ نے ربع رأس کا مسح واجب قرار دیا ہے اور دلیل آپ ﷺ کی وہ حدیث ہے جس میں وارد ہوا ہے، ” اَنَّہٗ مسح علی الناصیۃِ ، الناصیۃ مقدم الراس وھو بقدر ربع الرأس “۔ قولہ ؛ بالَصْبِ ، اَرْجلکم، میں دو قراءتیں ہیں لام کے فتحہ کے ساتھ یہ نافع اور ابن عامر اور کسائی اور حفص کی عاصم سے۔ قولہ ؛ بالجَرّ یہ باقی قراء سبعہ کی ہے، اسی اختلاف قراءت کہ وجہ سے پیروں کے دھونے یا مسح کرنے کے بارے میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہوا ہے، اہل سنت کے نزدیک صرف غسل ہی واجب ہے اور اہل تشیع کے نزدیک مسح ہی ضروری ہے اور داؤد بن علی اور فرقہ زیدیہ میں سے ناصر للحق دونوں کے درمیان جمع کے قائل ہیں۔ قولہ : والجَرِّ للجوار، یہ ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : بہت سے قراء ” ارجلکم “ میں لام کے کسرہ کے ساتھ پڑھتے ہیں جر کی قراءت کی صورت میں رؤسکم پر عطف ہونے کی وجہ سے مسح کا حکم ہوگا حالانکہ یہ مذہب خوارج اور اہل تشیع کا ہے جو کہ سنت رسول اور سنت صحابہ کے عمل کے خلاف ہے۔ جواب : حاصل جواب یہ ہے کہ اَرْجُلِکم کسرہ لام رعایت جوار کی وجہ سے ہے نہ کہ عطف علی المجرور کی وجہ سے اور اس کی مثالیں قرآن اور غیر قرآن میں بکثرت ہیں۔ تفسیر و تشریح ربط آیات : اوپر کی آیات میں انسان کی راحت کی حلال چیزوں کا ذکر تھا، جو کہ اللہ تعالیٰ کا ایک بڑا انعام ہے لہٰذا انسان پر لازم ہے کہ منعم کا شکر گزار ہو، اور شکرگزاری کا ایک طریقہ نماز ہے اور نماز کیلئے طہارت ضروری ہے، اور طہارت کے لئے طریقہ طہارت کا جاننا ضروری ہے اسی واسطے مذکورہ آیت میں نماز کے بیان کے ساتھ طہارت کا طریقہ بھی بیان فرمایا۔ جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرے اور بےوضو یا بےغسل ہو تو وضو یا غسل کرکے طہارت حاصل کرلے اور اگر پانی دستیاب نہ ہو یا پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو تو اس صورت میں تیمم کرے وضوء اور جنابت سے طہارت حاصل کرنے کیلئے تیمم ایک ہی طرح ہوگا، اگر پہلے سے وضو ہو تو وضوء کرنا ضروری نہیں ہے البتہ مستحب ہے، ایک وضوء سے متعدد نمازیں پڑھنا جائز ہیں، صحیح مسلم میں حضرت بریدہ ؓ کی روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ فتح مکہ کے دن آنحضرت ﷺ نے ایک وضوء سے چند نمازیں پڑھیں، حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ ایک وضوء سے چند نمازیں پڑھنا آپ کی عادت شریفہ نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے یہ کام قصداً کیا ہے، آپ ﷺ کا مقصد یہ بیان کرنا تھا کہ اگرچہ ہر نماز کے لئے تازہ وضوء بہتر ہے مگر ایک وضوء سے چند نمازیں پڑھنا جائز ہے گویا آپ نے مذکورہ عمل بیان جواز کے لئے فرمایا۔ وضو میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا امام احمد (رح) تعالیٰ کے نزدیک فرض ہے دیگر علماء اس کو سنت کہتے ہیں اسی طرح ڈاڑھی کے بالوں کی جڑ تک پانی پہنچانے کو بعض علماء فرض کہتے ہیں مگر اکثر علماء اس کو بھی سنت کہتے ہیں۔ کہنیاں غسل یدین میں داخل ہیں یا نہیں ؟ ہاتھوں کا مع کہنیوں کے دھونا ضروری ہے سوائے امام زفر (رح) تعالیٰ کے، حضرت جابر کی روایت جس کو دار قطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہاتھ دھوتے وقت کہنیوں کو بھی دھویا، اس حدیث کو اگرچہ منذری اور ابن صلاح وغیرہ نے ضعیف کہا ہے لیکن صحیح مسلم میں ابوھریرہ کی حدیث مذکور ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ حضرت ابوھریرہ نے مونڈھے تک اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا، اس حدیث سے جمہور علماء کے اس قول کی تائید ہوتی ہے کہ کہنیاں غسل یدین میں داخل ہیں بلکہ اجر کے لحاظ سے اس سے بھی کچھ بڑھانا چاہیے، چناچہ ابوھریرہ کی اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے مونڈھوں تک ہاتھ دھو کر فرمایا کہ قیامت کے دن وضوء کے اعضاء میں اللہ کی قدرت سے ایک چمک پیدا ہوگی اس لئے جس سے ہوسکے اپنی اس چمک کو بڑھائے۔ مذکورہ حدیث پر اعتراض : بعض علماء نے ابوہریرہ کے اس فعل پر اعتراض کیا ہے کہ ابوہریرہ ؓ کا یہ فعل عمرو بن شعیب کی اس حدیث کے خلاف ہے کہ جو مسند امام احمد، نسائی، ابو داؤد وغیرہ میں ہے، جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا، ” جو شخص وضو میں تین دفعہ کی حد سے بڑھا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا “۔ مذکورہ اعتراض کا جواب : مذکورہ اعتراض کا جواب بعض علماء نے یہ دیا ہے کہ عمرو بن شعیب کی اس حدیث میں وضوء کے اعضاء کو تین مرتبہ دھونے کا ذکر ہے اس لئے اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ جو شخص تین دفع دھونے کی حد سے بڑھا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا، اس سے معلوم ہوا کہ ابوہریرہ اور عمروبن شعیب کی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے اسلئے کہ عمرو بن شعیب کی روایت میں تعداد میں حد سے بڑھنے کی ممانعت ہے اور ابوہریرہ کی روایت میں مقدار میں زیادتی کی سفارش ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی اس روایت پر ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ ابوہریرہ اس روایت میں تنہا ہیں کسی اور صحابی سے یہ روایت مروی نہیں ہے، مگر یہ اعتراض بھی صحیح نہیں ہے، اسلئے کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی صحیح روایتوں میں یہ فعل حضرت عبد اللہ بن عمر کا بھی موجود ہے۔ سر کا مسح اور ائمہ کا اختلاف : وضوء میں سر کا مسح فرض ہے امام مالک اور امام احمد کے نزدیک پورے سر کا مسح فرض ہے امام ابو حنیفہ (رح) تعالیٰ کے نزدیک چوتھائی سر کا اور امام شافعی (رح) تعالیٰ کے نزدیک کم سے کم حصے کا مسح کرلینے سے بھی فرض ادا پو جائیگا، ان دونوں حضرات کے نزدیک پورے سر کا مسح بہتر ہے۔ پاؤں دھونے کے سلسلہ میں شیعہ حضرات کے علاوہ امت میں سے کسی کا اختلاف نہیں ہے، شیعہ حضرات کا مسلک یہ ہے کہ پیروں پر مسح فرض ہے نہ کہ دھونا۔ (تفسیر ھدایۃ القرآن) وَاِنْ کنتم جنبًا فاطّھَّروا، جنابت خواہ مباشرت سے ہو یا بیداری و خواب میں خروج منی سے دونوں صورتوں میں غسل واجب ہے۔ (مزید تفصیل کے لئے سورة نساء کی آیت 43 ملاحظہ کریں) ۔ یَآیُّھا الذین آمنوا کونوا قوامین للہ شھَدَاء بالقسط (الآیۃ) پہلے کی تشریح سورة نساء کی آیت نمبر (135) میں اور دوسرے جملے کی سورة المائدہ کے آغاز میں گزر چکی ہے۔ عاد لانہ گواہی کی اہمیت : نبی کریم ﷺ کے نزدیک عادلانہ گواہی کی کتنی اہمیت ہے اس کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی ہوتا ہے، حدیث میں آتا ہے کہ، حضرت نعمان بن بشر ؓ کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے عطیہ دیا تو میری والدہ نے کہا اس عطیہ پر آپ جب تک اللہ کے رسول کو گواہ نہ بنائیں گے میں راضی نہیں ہوں گی چناچہ میرے والد نبی ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا، اللہ نے ڈرو اور اولاد کے درمیان انصاف کرو، اور فرمایا کہ میں ظلم پر گواہ نہیں بنوں گا۔ (صحیح بخاری و مسلم)
Top