Ashraf-ul-Hawashi - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
اے پغمیرب تو جس کو چاہے اس کو راہ پر نہیں لگا سکتا یہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے وہ جس کو چاہتا ہے راہ پر لاتا ہے اور وہ خو جانتا ہے کون راہ پر آنے کے لائق ہے5
5 ۔ صحیحین کی روایت ہے اور اس بارے میں تمام مفسرین (رح) کا اتفاق ہے کہ یہ آیت نبی ﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں نازل ہوئی۔ ابو طالب نے آنحضرت ﷺ کی ہمیشہ پشت پناہی کی لیکن ایمان نہ لایا۔ جب اس کا آخری وقت آیا تو آنحضرت ﷺ نے اپنی حد تک پوری کوشش فرمائی کہ وہ زبان سے توحید و رسالت کا اقرار کرلے تاکہ اس کا خاتمہ ایمان ر ہو۔ لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی قسمت میں ایمان نہیں رکھا تھا، اس لئے اس نے ملت عبد المطلب پر جان دینے کو ترجیح دی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی لیکن اصولی طور پر اس آیت کا حکم عام ہے اور اس میں ہر وہ شخص شامل ہے جس کے متعلق آنحضرت ﷺ کی خواہش تھی کہ وہ ایمان لے آئے مگر اس نے کفر کی حالت ہی میں جان دینے کو ترجیح دی۔ نیز دیکھئے برأت آیت 113 ۔ (قرطبی۔ شوکانی)
Top