Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
(اے محمدﷺ) تم جس کو دوست رکھتے ہو اُسے ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور وہ ہدایت پانیوالوں کو خوب جانتا ہے
انک لا تھدی من اجبت ولکن اللہ یھدی من یشاء وھو اعلم بالمھتدین . بیشک آپ (ہر اس شخص کو) جس کو پسند کریں ہدایت یاب نہیں کرسکتے بلکہ اللہ ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت یاب کرتا ہے اور وہی ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے۔ مَنْ اَجْبَبْتَ یعنی جس کو ہدایت یاب کرنا آپ پسند کریں یا جس سے قرابت داری کی وجہ سے آپ کو محبت ہو۔ الْمُھْتَدِیْنَ مجاہد و مقاتل نے کہا : یعنی ان لوگوں کو اللہ ہی خوب جانتا ہے جن کے لئے ہدایت مقرر کردی گئی ہے۔ ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں اور نسائی نے ابو سعید بن رافع کی روایت سے بیان کیا ہے۔ ابو سعید نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر سے دریافت کیا کہ آیت اِنَّکَ لاَ تَھْدِیْ مَنْ اَجْبَبْتَ ابوجہل اور ابوطالب کے متعلق نازل ہوئی تو انہوں نے فرمایا : ہاں۔ شیخین ‘ نسائی ‘ ابن جریر ‘ ابن المنذر ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابوالشیخ ‘ ابن مردویہ اور بیہقی نے سعید بن مسیب کے حوالہ سے ان کے باپ کی روایت نقل کی ہے ‘ سعید کے باپ نے کہا : ابوطالب کے انتقال کا وقت آپہنچا تو رسول اللہ ان کے پاس تشریف لے گئے ‘ ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ وہاں موجود تھے ‘ حضور ﷺ نے فرمایا : میرے چچا لا الہ الا اللہ ایک بار کہہ دیجئے تاکہ اللہ کے سامنے اس کلمہ کو آپ کے لئے حجت میں پیش کرسکوں۔ ابوجہل اور عبد اللہ نے کہا : کیا آپ عبدالمطلب کے دین سے روگرداں ہوجائیں گے ؟ رسول اللہ برابر کلمہ پیش کرتے رہے اور بار بار دہراتے رہے ‘ بالاخر ابوطالب نے جو آخری لفاظ زبان سے نکالا وہ یہ تھا : علی ملۃ عبدالمطلب عبدالمطلب کے مذہب پر اور لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ نے فرمایا : جب تک مجھے ممانعت نہ ہوگی میں آپ کے لئے دعاء مغفرت کرتا رہوں گا۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی : مَا کَان لِلّنَّبِیِّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ الایۃ نبی کے لئے اور مسلمانوں کے لئے مشرکوں کے لئے دعاء مغفرت کرنی جائز نہیں۔ الایۃ اور ابو طالب کے متعلق یہ آیت نازل فرمائی : اِنَّکَ لاَ تَھْدِیْ مَنْ اَجْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ۔ ابن جریر نے بروایت عوفی حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ کچھ قریشی لوگوں نے رسول اللہ سے کہا تھا کہ اگر ہم آپ کی پیروی کریں گے تو لوگ ہم کو اچک لیں گے۔ اس پر اللہ نے یہ نازل فرمایا۔
Top