Madarik-ut-Tanzil - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
(اے محمد) تم جس کو دوست رکھتے ہو اسے ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے
56 : اِنَّکَ لاَ تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ (بیشک آپ ہدایت نہیں دے سکتے) جس کو آپ پسند کریں۔ آپ اس بات کی قدرت نہیں رکھتے کہ جس کو اپنی قوم اور دیگر لوگوں میں چاہیں اسلام میں داخل کردیں۔ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ (لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے) ۔ جس میں چاہے ہدایت دینے کا فعل پیدا کر دے۔ وَہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ (وہ ہدایت والوں کو خوب جانتے ہیں) ۔ جو ہدایت کو پسند کرے اور اس کو قبول کرے اور دلائل و آیات سے نصیحت حاصل کرے۔ زجاج (رح) : نے فرمایا کہ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے۔ کہ یہ ابوطالب کے متعلق اتریں اور اس کی وجہ یہ ہوئی کہ اس نے اپنی موت کے وقت کہا۔ یا معشر بنی ہاشم۔ صدقوا محمدًا تفلحوا۔ اے ہاشمیوں تم محمد کی تصدیق کرو تو کامیاب ہوجائو گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ یا عمّ ! تأمرہم بالنصیحۃ لانفسہم وتدعہا لنفسک ! اے چچا ٗتم ان کو نصیحت کرتے ہو اور اپنے آپ کو چھوڑتے ہو ! تو خواجہ ابوطالب نے کہا۔ اے بھتیجے تو کیا چاہتا ہے ؟ آپ نے فرمایا۔ میں چاہتا ہوں کہ تو لا الہ الا اللہ کہہ دے۔ تاکہ میں اللہ تعالیٰ کے ہاں تیرے متعلق گواہی دے سکوں۔ اس نے کہا اے بھتیجے۔ میں جانتا ہوں کہ تو سچا ہے لیکن میں ناپسند کرتا ہوں کہ یہ کہا جائے۔ کہ موت کے وقت اس نے بزدلی اختیار کی۔ ردِ معتزلہ : یہ آیت معتزلہ کے اس قول کی تردید کرتی ہے کہ ہدایت صرف بیان کو کہتے ہیں۔ حالانکہ آپ نے بہت سے لوگوں کی راہنمائی فرمائی مگر وہ اپنے غلط انتخاب کی وجہ سے ایمان نہ لائے۔ پس اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ بیان کے بعد وہ چیز ہے جس کو ہدایت کہتے ہیں اور وہ ہدایت کا پیدا کرنا اور اس کے لئے توفیق وقدرت کا عطاء کرنا ہے اور آیت میں اسی کی نفی ہے۔
Top