Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
(اے محمد) تم جس کو دوست رکھتے ہو اسے ہدایت نہیں کرسکتے بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے
(56) اے محمد ﷺ آپ جس سے چاہیں ایمان کا اقرار نہیں کرا سکتے یعنی حضرت ابوطالب کو البتہ اللہ جس کو چاہے اپنے دین کی ہدایت دیتا ہے یعنی حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت عمر ؓ اور ان کے ساتھی اور اپنے دین کی ہدایت پانے والوں کا علم بھی اسی کو ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ انک لا تہدی من احببت“۔ (الخ) امام مسلم ؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے اپنے چچا محترم سے فرمایا کہ کلمہ لا الہ الا اللہ کہہ لو تاکہ قیامت کے دن میں تمہارے حق میں گواہی دوں انہوں نے فرمایا کہ اگر مجھے قریش کی عورتیں عار نہ دلاتیں اور یہ نہ کہتیں کہ گھبراہٹ اور ڈر سے یہ اس کے قائل ہوئے ہیں تو میں اس سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتا اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی آپ جس کو چاہیں ہدایت نہیں کرسکتے۔ امام نسائی ؒ اور ابن عساکر ؒ نے تاریخ دمشق میں سند جید کے ساتھ ابی سعید بن رافع ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ سے اس آیت ”انک لاتھدی“۔ کے بارے میں دریافت کیا کہ آیا یہ ابوطالب اور ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا ہاں۔
Top