Dure-Mansoor - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
بلاشبہ جسے آپ چاہیں ہدایت پر نہیں لاسکتے اور لیکن اللہ جس کو چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے
1۔ عبد بن حمید ومسلم والترمذی وابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی الدلائل ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ جب ابوطالب کی موت قریب ہوئی تو نبی ﷺ نے ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے میرے چچا لا الا اللہ کہہ لو میں تیرے حق میں گواہی دوں قیامت کے دن تو انہوں نے کہا اگر قریش مجھے عار نہ دلاتے کہ وہ یہ کہیں گے کہ موت کے خوف نے اسے اس بات پر آمادہ کیا ہے تو میں تیری آنکھوں کو ٹھنڈا کردیتا اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت اتاری آیت انک لاتہدی من احببت ولکن اللہ یہدی من یشاء وہو اعلم بالمہتدین۔ یعنی بیشک آپ جس کو پسند کریں ہدایت یاب نہیں کرسکتے بلکہ اللہ ہی جس کو چاہتے ہیں ہدایت یاب کرتے ہیں۔ اور اپنی ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے۔ 2۔ ابن ابی شیبہ واحمد والبکاری ومسلم والنسائی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن مردویہ ولابیہقی نے ابن المسیب (رح) سے اسی طرح روایت کیا اور یہ آیت سورة براءہ میں گزر چکی۔ 3 ا۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت انک لاتہدی من احببت کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی۔ 4۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابوداوٗ دفی القدر والنسائی وابن المنذر وابن مردویہ وابو سعید بن رافع (رح) سے روایت کیا کہ ابن عمر سے میں نے پوچھا کہ آیت انک لاتہدی من احببت کیا ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی فرمایا ہاں۔ 5۔ ابن عساکر نے ابو سعید بن رافع (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عمر سے پوچھا کہ آیت ان لاتہدی من احببت کیا ابوجہل اور ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی فرمایا ہاں۔ 6۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) نے آیت انک لا تہدی من احببت کے بارے میں فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کلمہ اخلاص کہہ لو میں قیامت میں اس کو آپ کی طرف سے پیش کروں گ، اس نے کہ میں قریش کے بزرگوں کے دین پر ہوں آیت وہو اعلم بالمہتدین یعنی ان لوگوں میں سے جن کیلیے ہدایت اور گمراہی مقرر کی گئی اللہ تعالیٰ ان کو خوب جانتے ہیں۔ 7۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے آیت انک لاتہدی من احببت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بتایا گیا کہ یہ آیت رسول اللہ ﷺ کے چچا ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی آپ نے ان کی موت کے وقت ان سے لا الہ الا اللہ پڑھنے کی درخواست کی تاکہ ان کے لیے شفاعت حلال ہوجائے مگر انہوں نے انکار کردیا۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انک لاتہدی من احببت ابوطالب کے بارے میں ہے۔ آیت ولکن اللہ یہدی من یشاء۔ لیکن اللہ جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں یہ حضرت عباس ؓ کے بارے میں ہے۔ 9۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت انک لا تہدی من احببت ابو طال کے بارے میں ہے ولکن اللہ یہدی من یشاء لیکن اللہ جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں یہ حضرت عباس ؓ کے بارے میں ہے۔ 9۔ ابوسہل السری الجندیسار بوری فی الخامس من حدیثہ من طریق عبدالقدوس ابو صالح سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے آیت انک لاتہدی من احببت ولکن اللہ یہدی من یشاء کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت ابو طالب کے بارے میں نازل ہوئی نبی صلی اللہ علیہ نے ان پر اصرار کیا کہ وہ اسلام لے آئیں مگر انہوں نے انکار کردیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت انک لا تہدی من احببت کہ آپ جس کو چاہیں ہداتی نہیں دے سکتے۔ یعنی آپ اس بات پر قادر نہیں ہیں کہ ہدایت اس پر لازم کردیں اور وہ اس کو ناپسند کرنے والا ہو بلاشبہ آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں آیت ولکن اللہ یہدی من یشاء یعنی اللہ جس کو چاہیں ہدایت دیں گے ایمان کی۔ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے بغیر کوئی کسی کو ہدایت نہیں دے سکتا 10۔ وایضا من طریق عبدالقدوس ابن عمر ؓ نے آیت انک لاتہدی من احببت کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت ابو طالب کے بارے میں ان کی موت کے وقت نازل ہوئی نبی ﷺ ان کے سر پاس بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے اے میرے چچا لا الہ الا اللہ کہہ لو میں قیامت کے دن اس کے ذریعے آپ کے لیے شفاعت کروں گا ابو طالب نے کہا میں نہیں کہتا میرے بعد قریش کی عورتیں مجھے عار دلائیں گی کہ میں اپنی موت کے وقت ڈر گیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی آیت انک لاتہدی من احببت یعنی آپ قادر نہیں ہیں کہ آپ اس پر ہدایت لازم کردیں جبہ وہ شرک کو چاہتاہو اور آپ اس پر قادر نہیں ہیں کہ اس کو اسلام میں زبردستی داخل کردیں یہاں تک کہ وہ خود اس کی خواہش کرے۔ آیت ولکن اللہ یہدی من یشاء۔ اللہ تعالیٰ اسے کسی فعل پر مجبور کرسکتا ہے کوئی انسان اس فعل کو کرنے والا نہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت نہ ہو۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کی خبر دیتے ہوئے فرمایا آیت لعلک باخع نفسک الا یکونو مومنین۔ ان نشأ ننزل علیہم من السماء اٰیۃ فظلت اعناقہم لہا خضعین (الشعراء : 93 یعنی شاید تو اپنی جان ہلاک کرنے والا ہے اس لیے کہ وہ ایمان نہیں لائے اگر ہم چاہی تو ان پر آسمان سے ایسی نشانی نازل کریں کہ اس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے بارے میں بتایا کہ اس کو کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی۔ 11۔ العقیلی وابن عدی وابن مردویہ والدیلمی وابن عساکر وابن النجار نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں داعی مبلغ بنا کر بھیجا گیا ہوں اور میری طرف ہدایت کی ذمہ داری مجھ پر نہیں اور ابلیس کو مزین اور مبلغ بنا کر پیدا کیا گیا اور گمراہی کرنا اس کے اختیار میں نہیں۔
Top