Mazhar-ul-Quran - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
بیشک1 (اے محبوب) تم (اپنی طرف سے) جس کو چاہو ہدایت نہیں کرسکتے، لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے اور ہدایت پانے والوں کو وہ خوب جانتا ہے ۔
ابوطالب کے ایمان لانے کا ذکر۔ (ف 1) شان نزول : مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ یہ آیت ابوطالب کے حق میں نازل ہوئی رسول اللہ ﷺ نے ان سے ان کی موت کے وقت فرمایا، اے چچا کہہ دو ، لا الہ الا اللہ وہ کلمہ کہ اس کو خدا کے سامنے تمہاری بخشش کے لیے حجت پیش کرسکوں، کہا، اے میرے بھتیجے میں یہ جانتا ہوں ہوں کہ تم سچے ہو لیکن اس بات سے ڈرتا ہوں کہ لوگ کہیں گے کہ مرتے وقت اپنے قدیمی دین کو چھوڑ کر بھتیجے پر ایمان لے آیا، اس کے بعد انہوں نے یہ شعر پڑھے جس کا ترجمہ یہ ہے میں یقین سے جانتا ہوں کہ محمد ﷺ کا دین تمام جہانوں کے دینوں سے بہتر ہے اگر ملامت وبد گوئی کا اندیشہ نہ ہوتاتو میں نہایت صفائی کے ساتھ اس کو قبول کرتا، اس کے بعد ابوطالب کا انتقال ہوگیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور اپنے محبوب کو تسلی فرمائی۔ کہ دنیا کے پیدا ہونے سے پہلے جنتی اور دوزخی اللہ تعالیٰ کے علم میں پہلے قرار پاچکے ہیں اس لیے جو شخص دائرہ اسلام میں داخل نہ ہو تو اس کا کچھ رنج نہیں کرنا چاہیے۔
Top