Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 56
اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّكَ : بیشک تم لَا تَهْدِيْ : ہدایت نہیں دے سکتے مَنْ اَحْبَبْتَ : جس کو تم چاہو وَلٰكِنَّ اللّٰهَ : اور لیکن (بلکہ) اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
(اے نبی ﷺ !) آپ ہدایت نہیں دے سکتے جس کو آپ چاہیں بلکہ اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت پانے والوں کو
وَہُوَ اَعْلَمُ بالْمُہْتَدِیْنَ ” یہ آیت خاص طور پر حضور ﷺ کے چچا ابو طالب کے بارے میں ہے۔ حضور ﷺ کی شدید خواہش تھی کہ وہ ایمان لے آئیں۔ ان کا انتقال 10 نبوی میں ہوا تھا۔ ان کے آخری وقت بھی حضور ﷺ نے ان سے بہت اصرار کیا کہ چچا جان ! آپ اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ کے کلمات میرے کان میں کہہ دیں تاکہ میں اللہ کے ہاں آپ کے ایمان کی گواہی دے سکوں ‘ لیکن وہ اس سے محروم رہے۔ بہر حال یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حضور ﷺ پر ان کے بہت احسانات ہیں اور ان کے وہ احسانات حضور ﷺ کی نسبت سے ہم سب پر بھی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ان کا نام ادب سے لیں اور ان کا ذکر احترام سے کریں۔
Top