Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ
: اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا تَحْمِلُ
: جو پیٹ میں رکھتی ہے
كُلُّ اُنْثٰى
: ہر مادہ
وَمَا
: اور جو
تَغِيْضُ
: سکڑتا ہے
الْاَرْحَامُ
: رحم (جمع)
وَمَا
: اور جو
تَزْدَادُ
: بڑھتا ہے
وَكُلُّ
: اور ہر
شَيْءٍ
: چیز
عِنْدَهٗ
: اس کے نزدیک
بِمِقْدَارٍ
: ایک اندازہ سے
اللہ کی خبر رہتی ہے جو کسی عورت کو حمل رہتا ہے اور جو کچھ (ماں کے) پیٹ کے اندر کمی اور بیشی ہوتی ہے اور ہر شے اس کے نزدیک ایک اندازے سے (مقرر) ہے
رکوع نمبر 2 : اسرارومعارف : اللہ جل جلالہ انسانی ضروریات سے پوری طرح واقف ہے اس کا علم تو اس قدر وسیع ہے کہ نہ صرف دنیا میں بلکہ ماؤں کے پیٹوں میں قرار پکڑنے والے حمل اور اس کی ہر ہر لمحہ کی گھٹنی بڑھتی اور تبدیل ہوتی ہوئی صورت کو جانتا ہے اور آج تک طب اور جدید سائنس نے بھی اپنی پوری قوت صرف کرکے اگر اندازہ لگا بھی لیا کہ حمل سے بچی پیدا ہوگی یا بچہ تو ان کا یہ علم بھی محض ایک اندازہ ہوتا ہے یقینی نہیں ہوتا اور صرف یہ اندازہ کو لینا ہی تو کافی نہیں اس کا رنگ ، قد کاٹھ ، صحت ، عرم اور عملی استعداد یا دنیا میں زندگی کی کن منازل سے گذرے گا ، غرض ہر پیدا ہونے واے انسان کے کوائف کی ایک بہت لمبی فہرست ہے جسے جاننا صرف اللہ کا خاصہ ہے ، علاوہ ازیں استقرار حمل سے لے کر پیدا ہونے تک ہر قطرے اور ہر ذرے میں ہونے والی کمی بیشی کو ہر آن جانتا ہے بلکہ ہر کام اس کے مقرر کردہ اندازے اور ٹائم ٹیبل کے مطابق اس کے حکم سے ہوتا ہے کہ ہر ہر کام کا وقت مقدار اور سب کچھ طریق کار اس نے متعین فرما دیا ہوا ہے ۔ اللہ کا علم محیط ہے اور وہ غیب اور پوشیدہ کو بھی ایسے ہی جانتا ہے جیسے ظاہر کو جانتا ہے اور اس کی شان انسان کی فکر تک سے بلند ہے مگر انسان اس کی بڑائی کا اقرار کرنے کے باوجود پھر اس کے لیے ایسی صفات مان لیتے ہیں جو محض عام انسانی اوصاف ہوتے ہیں جیسے یہود ونصاری نے اس کے لیے اوصاف ماننا شروع کردیتے ہیں جو صرف اللہ جل جلالہ کو سزاوار ہیں تو وہ اتنا عظیم ہے اپنی ذات کے اعتبار سے بھی اور اپنی صفات کے اعتبار سے بھی کہ فکر انسانی کی وہاں تک رسائی ہی نہیں اور بغیر اپنے عجز کے اقرار کے انسان کے پاس کوئی چارہ نہیں ۔ فلہذا کوئی تم میں سے چھپ کر اور نہایت رازداری سے بات کرے یا کھلے بندوں اعلان کرتا پھرے اللہ جل جلالہ ہر حال میں جانتا ہے کوئی راتوں کو چھپ کر چلتا ہے یا کام کرتا ہے یا دن کے اجالے میں قدم اٹھاتا ہے اللہ کے لیے دونوں برابر ہیں اور انہیں ایک طرح سے جانتا ہے نہ صرف وہ خود جانتا ہے بلکہ انسان کے ہر حال میں انسان کی نگہداشت کرنے والے فرشتے تک انسان کے ساتھ ہوتے ہیں جو اس کے آگے پیچھے ہر طرف اس کی حفاظت کرتے ہیں اور اللہ کریم کے حکم سے ہی ان کی ذمہ داری ہے ، نطفے سے سے انسانی بدن کی تعمیر اس کی پیدائش پھر اسے رزق پہنچانا بلکہ اس کے پیٹ میں پہنچانا اس کے وجود کا حصہ بنانا اسی طرح اس کے ہر قول وفعل کو لکھ کر محفوظ کرنا پھر مختلف حادثات سے اس کی حفاظت کرنا جو اس کی اپنی کوتاہیوں کے باعث اسے گھیرے رہتے ہیں ، اور بیماریوں سے اس کی حفاظت کرنا یہ سب ان کی ذمہ داری ہے اور جب وہ ساتھ رہتے ہیں تو انسان کے بارے ذرہ ذرہ بات تو اللہ جل جلالہ کی ایک مخلوق یعنی فرشتہ کے علم میں بھی ہے ، خود اللہ جل جلالہ کا علم تو بہت بلند ہے اور اس کا علم وسیع تر ہے ایسے ہی حوادثات سے حفاظت پر بھی فرشتے متعین ہیں ، لہذا جب کسی کو بیماری میں مبتلا کرنا یا کسی حادثے سے دو چار کرنا مقصود ہوتا ہے جو خود اس کی کسی کوتاہی کا نتیجہ ہو یا اللہ جل جلالہ کی طرف سے اسے کسی امر میں مبتلا کرکے اجر دینا مقصود ہو تو فرشتوں کی حفاظت اس سے ہٹا دی جاتی ہے ۔ ّ (جنات سے نجات کا حیلہ) روایات میں ہے کہ اگر یہ فرشتوں کی حفاظت حاصل نہ ہوتی تو صرف جنات ہی انسان کا جینا دوبھر کردیتے ، لہذا جن لوگوں کو جنات کی طرف سے اذیت ملتی ہے تو گویا ان سے کسی حد تک حفاظت الہیہ ہٹا لی جاتی ہے جس کا سب سے موثر علاج توبہ ہے یعنی دوسرے علاج کے ساتھ ایک بہت موثر حیلہ توبہ ہے ایسے ہی یہ فرشتے شیطان کی دعوت کے مقابلے میں گناہوں سے بچانے کا اہتمام بھی کرتے ہیں اور انسان کے دل میں گناہ سے نفرت اور نیکی سے رغبت کا داعیہ پیدا کرتے رہتے ہیں اور بدکار ان کا ہاتھ جھٹک کر ہی برائی کرتا ہے اللہ ایسا کریم ہے اپنے اس حفاظتی نظام سے کبھی کسی قوم کو یا جماعت کو مجرم نہیں فرماتا جب تک کہ خود انسان اپنے اختیار سے اس کی حفاظت کو جھٹک نہیں دیتا اور اپنے آپ کو اس کی نافرمانی کے راستے پر گامزن نہیں کردیتا ، پھر جب انسان یہی طے کرلیتا ہے تو اللہ جل جلالہ بھی اسے اپنی حفاظت سے محروم فرما کر اسے مصیبتوں کے سپرد فرما دیتے ہیں اور وہ مبتلائے گناہ ہو کر بالآخر اللہ جل جلالہ کے عذٓب میں مبتلا ہوجاتا ہے اور جب اللہ جل جلالہ کسی سے اپنی حفاظت ہٹالیں اور اسے عذاب میں مبتلا کردیں ، تو پھر عذاب الہی کے مقابلے میں اس کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوتا نہ کوئی انسان ان کے کام آسکتا ہے اور نہ فرشتے ہی کچھ مدد کر پاتے ہیں ۔ وہ ہی قادرمطلق ہے کہ بادلوں میں پانی کے ساتھ آگ کو یعنی بجلی کو جمع فرما دیا جو چمک چمک کر تمہیں بارش کی امید دلاتی ہے تو ساتھ بجلی گرنے اور تباہی کا خطرہ بھی نظر آتا ہے اور وہ ایسا قادر ہے کہ پانی کا بہت بڑا ذخیرہ بادل میں بھر کر ہوا پر چلا دیتا ہے بجلی کی کڑک بھی اسی کی تسبیح بیان کرتی ہے اور اسی کی عظمت کا اقرار کر رہی ہوتی ہے اور تمام فرشتے بھی اس کی عظمت کے سامنے لرزاں وترساں رہتے ہیں وہ جہاں چاہے بادلوں سے ہر شے کو سیراب کر دے اور جہاں چاہتا ہے بجلی گرا کر تباہ برباد بھی کر دتیا ہے ، یہ سب انسان کی نگاہ کے سامنے ہے اس کے باوجود ان بدنصیبوں کو اس کی عظمت وکبریائی میں شبہ ہے اور اس شان میں جھگڑتے ہیں ، حالانکہ ایسا کرنا بہت بڑی گستاخی ہے اور اس کی گرفت اور عذاب جو گستاخی پہ واقعہ ہوتا ہے بہت سخت ہے ، ضرورت کے وقت یا مدد کے لیے یا عبادات میں پکارنا اللہ جل جلالہ ہی کو سزاوار ہے اور یہی حق ہے کہ کسی کو پکار سننا یا اس کی حاجت پوری کرنا یہ اللہ جل جلالہ ہی کا کام ہے ، جو لوگ اللہ جل جلالہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کو پکارتے ہیں ، دیوی دیوتاؤں کو یا غیبی طاقتوں کو یا فرشتوں اور اللہ جل جلالہ کے بندوں کو تو وہ سخت غلطی کے مرکتب ہوتے ہیں اس لیے کہ اللہ جل جلالہ کے سوا جو کوئی بھی ہے وہ مخلوق ہے اور خود اپنی ذات کے لیے بھی اور اپنی ضروریات کے لیے بھی اللہ جل جلالہ کا محتاج ہے لہذا وہ کسی دوسرے کی پکار پر لبیک نہیں کہہ سکتا اس کی مثال تو ایسے ہے جیسے کوئی دریا کی طرف ہاتھ پھیلا دے اور پکارے کہ میری پیاس بجھا دو تو اور میرے منہ تک اپنا پانی پہنچاؤ تو دریا کبھی ایسا نہ کرسکے گا خواہ وہ پانی سے لبالب بھرا ہو ، اس لیے کہ اس طرح پکار اور دعا پر حاجت روائی کرنا اس کا منصب نہیں وہ خود مخلوق ہے اور اپنی ذمہ داری کی حد تک خدمت پر مامور ہاں اللہ جل جلالہ کے بتائے ہوئے قاعدے ہی سے پیاس بجھائی جاسکتی ہے ایسے ہی کفار کے اعمال اور ان کی عبادات و مناجات سب بیکار جاتے ہیں کہ وہ سب کام اپنی پسند سے کرتے ہیں اللہ جل جلالہ کے ارشاد کردہ دین کی پیروی نہیں کرتے اور جو کچھ اپنی پسند سے یا انسانوں کی تجویز کردہ رسومات کے مطابق کرتے ہیں وہ کبھی شرف قبولیت نہیں پاتا ۔ ہر چیز اللہ جل جلالہ کے سامنے سربسجود ہے اپنی پسند سے اطاعت کرے یا نہ بھی کرنا چاہے تو اس کے پاس اطاعت کے سوا چارہ نہیں ، پیدا ہونے اور مرنے میں قد کاٹھ یا رنگ روپ میں صحت وبیماری میں غرض کہ ہر حال میں اسی کے حکم کے تابع ہیں اور اس قدر مکمل اطاعت کرتے ہیں جیسے سربسجود ہوں سب چیزوں کا سایہ ہی دیکھ لو کہ صبح شام انہیں کے قدموں میں لوٹ کر اس بات پر گواہی دیتا ہے کہ تمہاری کوئی حیثیت نہیں اور ساری عظمت صرف اللہ جل جلالہ کے لیے جو سارے جہانوں کا خالق ومالک ہے ۔ ان سے فرمائیے کہ کون بنانے اور قائم رکھنے والا ہے آسمان کا اور سب زمینوں کا کہ آسمانی مخلوق تو خود آسمان پر قیام کرنے کے لیے اس کی محتاج ہے اور زمینوں کے باسیوں کی پناہ گاہ خود زمینیں ہی ہیں تو لامحالہ یہ ان کو سنبھالنے کی اہلیت تو نہیں رکھتے تو انہیں بتائیے کہ صرف اللہ جل جلالہ ہے جو آسمان اور زمینوں سب کا بنانے والا بھی ہے اور سب کو قائم رکھنے والا بھی پھر اتنی بڑی شان والے مالک کو چھوڑ کر تم مخلوق کا آسرا پکڑتے ہو اور مخلوق سے اپنی حاجت برآری کی تمنا رکھتے ہو حالانکہ مخلوق تو خود اپنے بھلے برے اور نفع نقصان پر بھی اختیار نہیں رکھتی ایسا کرنا تو گویا بالکل اندھا پن ہے اور اندھے کبھی آنکھوں والوں کے برابر نہیں ہو سکتے یا ظلمت کبھی نور کا مقابلہ نہیں کرسکتی کہ معرفت الہی نور ہے اور اس کی عظمت سے بیگانہ پن ظلمت آخر کیوں یہ لوگ اس مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور غیر اللہ کو اپنی امیدوں کا مرکز کیوں بناتے ہیں کیا نہوں نے بھی کچھ تخلیق کیا ہے کوئی مخلوق پیدا کی ہے کہ انہیں دھوکا لگ رہا ہے اور ان سے بھی امید لگائے بیٹھے ہیں ہرگز نہیں بلکہ فرما دیجئے کہ وہ تو خود مخلوق ہیں اور صرف اللہ جل جلالہ ہر شے کا خالق ہے اور وہ اپنی ذات اور اپنی صفات میں یکتا ہے اکیلا ہے اور بہت بڑی قدرت و طاقت کا مالک ہے ،۔ اسی کی قدرت کاملہ سے بارش کا نزول ہوتا ہے اور ندی نالے لبالب بھر کر بہنے لگتے ہیں ان کی روانی میں خس و خاشاک بھی شامل ہوجاتا ہے اور پانی کا جھاگ بھی یا جیسے زیور بنانے کے لیے دھاتوں کو پگھلاتے ہو تو ان پر میل کچیل جھاگ کی صورت میں جم جاتا ہے ، اللہ جل جلالہ حق و باطل کی یہی مثال ارشاد فرماتے ہیں کہ باطل خس و خاشاک اور جھاگ کی مانند ہے جیسے حالات کے طوفان جنم دیتے ہیں مگر بہت جلدی مٹ جاتا ہے اور ختم ہوجاتا ہے لیکن حق اس پانی کی مانند ہے جو سطح زمین پر ٹھہر کر مخلوق کو سیراب کرتا ہے یا زمین کے اندر جذب ہو کر اسے سرسبزی وشادابی عطا کرتا ہے یا جیسے دھات کا جھاگ ختم ہوجاتا ہے اور صاف ستھری دھات باقی رہتی ہے جس سے خوبصورت زیور بنائے جاتے ہیں جو مخلوق کا حسن بڑھاتے ہیں اللہ جل جلالہ اسی طرح مثالوں سے بات کو واضح فرما دیتے ہیں کہ کوئی بھی ذی شعور خس و خاشاک اور جھاگ کو پانی کے مقابل یا جھاگ کو دھات کے عوض پسند نہیں کرتا تو پھر حق کو چھوڑ کر باطل کو اختیار کرنا کہاں کی عقلمندی ہے ۔ ہر طرح کی بہتری صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے پروردگار کی عظمت کا اقرار کرتے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں جن بدنصیبوں نے اس کی اطاعت سے منہ موڑا اور اس کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک ٹھہرایا اگرچہ انہیں جو کچھ دنیا میں ہے سب مل جائے ، بلکہ مال اور بھی مل جائے اور انجام کار وہ یہ سب کچھ دے کر جان چھڑانا چاہئیں تو ایسا نہ ہو سکے گا دنیا کا سب مال کسی ایک انسان کو ملنا محال ہے اگر ایسا ہو بھی بلکہ اسے دوگنا کردیا جائے تو بھی اللہ جل جلالہ کی نافرمانی کے بدلے بہت مہنگا سودا ہے اور لوگ دنیا ہی کی طلب میں اللہ جل جلالہ کی نافرمانی کرتے بھی ہیں مگر یوم حساب بہت سخت ہو اور ایسے لوگوں سے بہت شدت سے باز پرس ہوگی جس کے نتیجے میں ان کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا جو بہت ہی برا اور تکلیف دہ ٹھکانہ ہے جہاں کبھی کوئی لمحہ آرام کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔
Top