Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَحْمِلُ : جو پیٹ میں رکھتی ہے كُلُّ اُنْثٰى : ہر مادہ وَمَا : اور جو تَغِيْضُ : سکڑتا ہے الْاَرْحَامُ : رحم (جمع) وَمَا : اور جو تَزْدَادُ : بڑھتا ہے وَكُلُّ : اور ہر شَيْءٍ : چیز عِنْدَهٗ : اس کے نزدیک بِمِقْدَارٍ : ایک اندازہ سے
اللہ کو علم رہتا ہے اس کا جو کچھ کسی عورت کے حمل میں ہوتا ہے اور جو کچھ (عورتوں کے) رحم میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اور ہر شے اس کے نزدیک ایک متعین اندازہ ہی سے ہے،15۔
15۔ یعنی قدرت کے سارے انتظامات ایک خاص نظام کے ماتحت ہی انجام پاتے ہیں، اٹکل پچو نہیں، اور نہ اس میں کسی سہویا غلطی کا امکان ہے۔ (آیت) ” اللہ۔۔۔ تزداد “۔ خدائے اسلام کا علم کامل بھی ہے اور محیط بھی، ہر ہر جزئیہ اور سارے مخفیات ومغیبات پر شامل۔ یہ جاہلی مذہبوں پر ضرب کاری ہے جن میں خدا کا علم ناقص یا صرف کلیاب کا مانا گیا ہے۔ (آیت) ” ماتحمل کل انثی “۔ مثلا یہی کہ حمل میں لڑکی ہے یا لڑکا۔ (آیت) ” ماتغیض الارحام وما تزداد “۔ مثلا یہ کہ کسی کی مدت حمل بڑھ گئی اور کسی کی گھٹ گئی، یا یہ کہ کسی کے حمل میں ایک بچہ ہے، اور کسی کے زاید۔
Top