Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَحْمِلُ : جو پیٹ میں رکھتی ہے كُلُّ اُنْثٰى : ہر مادہ وَمَا : اور جو تَغِيْضُ : سکڑتا ہے الْاَرْحَامُ : رحم (جمع) وَمَا : اور جو تَزْدَادُ : بڑھتا ہے وَكُلُّ : اور ہر شَيْءٍ : چیز عِنْدَهٗ : اس کے نزدیک بِمِقْدَارٍ : ایک اندازہ سے
اللہ جانتا ہے جو پیٹ میں رکھتی ہے ہر مادہ4 اور جو سکڑتے ہیں پیٹ اور بڑھتے ہیں اور ہر چیز کا اس کے یہاں اندازہ ہے5
4 کہ مذکر ہے یا مونث، پورا ہے یا ادھورا، اچھا ہے یا برا، وغیر ذلک من الاحوال۔ 5 یعنی حاملہ کے پیٹ میں ایک بچہ ہے یا زیادہ، پورا بن چکا ہے یا ناتمام ہے تھوڑی مدت میں پیدا ہوگا یا زیادہ میں۔ غرض پیٹ کے گھٹنے بڑھنے کے تمام اسرار و اسباب اور اوقات و احوال کو پوری طرح جانتا ہے۔ اور اپنے علم محیط کے موافق ہر چیز کو ہر حالت میں اس کے اندازہ اور استعداد کے موافق رکھتا ہے۔ اسی طرح اس نے جو آیات انبیاء (علیہم السلام) کی تصدیق کے لیے اتاری ہیں ان میں خاص اندازہ اور مصالح و حکم ملحوظ رہی ہیں۔ جس وقت جس قدر بنی آدم کی استعداد و صلاحیت کے مطابق نشانات کا ظاہر کرنا مصلحت تھا اس میں کمی نہیں ہوئی۔ باقی قبول کرنے اور منتفع ہونے کے لحاظ سے لوگوں کا اختلاف ایسا ہی ہے جیسے حوامل کے پیٹ سے پیدا ہونے والوں کے احوال تفاوت استعداد و تربیت کی بناء پر مختلف ہوتے ہیں۔
Top