Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَحْمِلُ : جو پیٹ میں رکھتی ہے كُلُّ اُنْثٰى : ہر مادہ وَمَا : اور جو تَغِيْضُ : سکڑتا ہے الْاَرْحَامُ : رحم (جمع) وَمَا : اور جو تَزْدَادُ : بڑھتا ہے وَكُلُّ : اور ہر شَيْءٍ : چیز عِنْدَهٗ : اس کے نزدیک بِمِقْدَارٍ : ایک اندازہ سے
اللہ ہی کو معلوم ہے کہ جو کچھ ہر مادہ کے پیٹ میں ہے (یعنی کیسا بچہ ہے) اور جو کچھ پیٹ گھٹتے ہیں اور جو کچھ بڑھتے ہیں (یعنی حاملہ کے پیٹ میں ایک بچہ ہے یا زیادہ، پورا بن چکا ہے یا ناتمام ہے، رحم میں کتنی مدت رہے گا) اور اس کے نزدیک ہر چیز کا ایک اندازہ ہے
ماں کے پیٹ میں بچہ کی کیفیت اس آیت کی تفسیر آنحضرت ﷺ نے فرمائی ہے کہ عورت کے رحم میں جب نطفہ ٹھہرتا ہے تو ایک چلہ (چالیس روز) تک اپنی اصلی حالت میں رہتا ہے پھر جما ہوا خون بن جاتا ہے، پھر گوشت کا لوتھڑا ہوجاتا ہے پھر پتلا بن جاتا ہے اور اس میں روح پھونک دی جاتی ہے اور اللہ کے حکم سے ایک فرشتہ آتا ہے اور عمر رزق جس طرح کے عمل یہ پتلا پیدا ہونے کے بعد کرے گا یہ سب کچھ وہ فرشتہ لکھ لیتا ہے۔
Top