Asrar-ut-Tanzil - Maryam : 66
وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا
وَيَقُوْلُ : اور کہتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان ءَ اِذَا : کیا جب مَا مِتُّ : میں مرگیا لَسَوْفَ : تو پھر اُخْرَجُ : میں نکالا جاؤں گا حَيًّا : زندہ
اور (بعثت کا منکر) انسان کہتا ہے بھلا جب میں مرجاؤں گا تو کیا پھر زندہ کرکے (قبر سے) نکالا جاؤں گا
(رکوع نمبر 5) اسرارومعارف منکرین قیامت کی یہ حیرت اور دعوے بےاصل ہیں کہ جب مر کر فنا ہوجائیں اور بدن خاک ہوچکا ہوگا تو بھلا کیسے جی اٹھیں گے ، ان میں اتنا بھی شعور نہیں کہ یہ جان سکیں کہ جب کچھ بھی نہ تھا اور مادے کا وجود بھی نہ تھا تو خالق کل نے ہر شے کو پیدا فرمایا انہیں بھی وجود بخشا بھلا موت کے بعد دوبارہ بنانا اسے کیا مشکل ہے ، اگر یہ بھی نہ ہو تو یہ بات تو کفار کو بھی یقینی طور پر معلوم ہے کہ منی کے ایک قطرے کے بھی کہیں لاکھویں حصے سے وجود بنتا ہے تو مر کر بھی بدن مادے ہی کی کسی صورت میں جائیگا تو اس مادے کو دوبارہ وجود بنا دینا اور زندگی دینا اس خالق کو مشکل نہیں جو پہلے بھی ایسا کرچکا ہے جو تمہارے سامنے ہے ۔ (حشر شیاطین اور انسانوں سے ان کا ربط۔ یورپ کی حاضرات) تیرے پروردگار کی قسم یعنی اس کی ربوبیت اس بات کی دلیل ہے کہ سب کفار کو اس حال میں جمع کیا جائے گا کہ ان کے شیاطین بھی ان کے ساتھ ہوں گے ، اور وہ سب جہنم کے گرد گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہوں گے ، حدیث شریف میں ہے کہ ہر انسان کے ساتھ بھی ایک شیطان پیدا ہوتا ہے جو زندگی بھر اس کے ساتھ رہتا ہے کافر پر تو وہ مسلط کردیا جاتا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے اور مومن کا زندگی بھر اس سے مقابلہ رہتا ہے ، پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی ہے تو ارشاد ہوا ۔ (شان ہدایت) ہاں مگر میرا شیطان مسلمان ہوگیا ہے سبحان اللہ کیا شان ہدایت ہے کہ شیطان کو آپ سے رابطہ ہوا تو وہ بھی مسلمان ہوگیا ، یہ بہت طویل العمر ہوتے ہیں اور انسنا کی موت کے بعد بھی اس کی قبر پر یا جہاں جسم کے ذرات ہوں وہاں رہتے ہیں ، یورپ میں جو حاضرات کے لیے عمل کیا جاتا ہے اس میں مرنے والے کی شکل میں یہی حاضر ہوتے ہیں اور چونکہ زندگی بھر کے حالات لباس شکل اور سوچ تک سے واقف ہوتے ہیں لہذا لوگوں کی گمراہی کا باعث بنتے ہیں ، یہ ابلیس کی دوسری اولاد کے علاوہ ہوتے ہیں ۔ (لفظ شیعہ قرآن کی اصطلاح میں) پھر ہر اس کافر گروہ میں سے جو خود کو ہدایت پہ جانتا ہے ان کے سب سے زیادہ سرکش لوگوں کو الگ کرلیا جائے گا اور اس کے لیے کسی تفتیش کی ضرورت بھی نہ ہوگی کہ ہم خود ہر ایک انسان سے خوب واقف ہیں ، لہذا ان سرکش لوگوں کو دوسروں کے آگے لگا کر جہنم میں ڈالا جائے گا ، لفظ شیعہ کے معنی اگرچہ گروہ یا فرقہ کا ہے مگر قرآن حکیم نے ہمیشہ ایسے کافر گروہ پر بولا ہے جو خود کو ہدایت پہ سمجھنے کا دعوے دار بھی ہو اور بدترین کافر بھی ایسا کافر جسے سیدھا جہنم میں گرنا ہوگا اور یوں تو اے انسانو ! تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو جہنم پر سے نہ گزرے گا کافر اس میں گرتے جائیں گے اور مومن پل صراط کو عبور کرتے چلے جائیں گے کہ کفر کے انجام بھی دیکھتے ہوں گے اور یہ اللہ کا وعدہ ہے ضرور ہوگا ہاں مومن کو نجات ہوگی یعنی وہ دیکھتا ہوا گذر جائے گا جبکہ کافر اوندھے منہ جہنم ہی میں گرجائیں گے ۔ (سزا ازجنس اعمال) ان کی اس ذلت کا سبب خود ان ہی فلسفہ ہوگا یعنی سزا اعمال ہی کی جنس سے ہوگی کہ دنیا میں وہ اکڑتے بھی تھے تو کفر کے سبب دوزخ میں گرے اور اکڑنے کی وجہ سے سر کے بل الٹے ہو کر گرے جب آیات الہی سنتے تو مومنین سے کہا کرتے تھے کہ بھلا دنیا میں مال و دولت کے اعتبار اور معاشرے میں مقام کے اعتبار سے کون بہتر ہے تم یا ہم یعنی اگر ہم اللہ کے مقبول نہ ہوتے تو دولت واقتدار نہ ملتا ، انہیں کہئے کہ دولت واقتدار تو تم سے پہلے کفار کے پاس بھی تھے مگر انہیں اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکے ۔ (دولت دنیا اور اقتدار ہدایت کی دلیل نہیں) بلکہ تم سے دولت مند اور طاقتور کافر قومیں تھیں جو تباہ ہوگئیں ، دولت دنیا قبولیت کی دلیل نہیں بلکہ اللہ کریم ایسے لوگوں کو وقتی طور پر مہلت دے دیتے ہیں اور جب انسان گمراہی کی طرف چل پڑتا ہے تو وہی راہ اسے آسان نظر آتی ہے مگر جب اللہ کی گرفت آتی ہے دنیا میں عذاب آئے یا آخرت وقیامت کا حساب درپیش ہوگا تو انہیں بھی خبر ہوجائے گی کہ کس کا ٹھکانہ بھی برا ہے اور کون بہت کمزور سہاروں پر بھروسہ کرتا رہا ۔ نیکی پر گامزن ہونے والوں کے لیے نیک راہ ہی آسان کردی جاتی ہے اور انہیں قوت عمل عطا کی جاتی ہے اور تیرے رب کے حضور تو باقی رہنے والی نیکیاں ہی بہت قیمتی اثاثہ ہیں اور انہیں کا بدلہ بہترین ہوگا ۔ ان کفار کا خیال اور سوچ ملاحظہ ہو کر دنیا میں مال اور اولاد عطا ہوئی تو بجائے شکر کے نافرمانی شروع کردی ساتھ یہ دعوی بھی ہے کہ آخرت میں بھی مجھے ہی مال و دولت اور اولاد کی نعمت عطا ہوگی ، بھلا کیا یہ غیب سے آگاہ ہیں کہ وہاں کی بات سمجھ لی یا کیا اللہ جل جلالہ نے ان سے ایسا وعدہ کیا ہے اپنے کسی نبی یا کسی کتاب کے واسطہ سے ہرگز یہیں بلکہ اس کا قانون تو واضح ہے اور ان کا یہ دعوئے کفر کے ساتھ گستاخی بھی ہے جو لکھا جارہا ہے اور ان کے عذاب کی زیادتی کا باعث بنے گا یہ مال و دولت اور اسباب راحت خویش اقارب تو چن جائیں گے اور میدان حشر میں تو پیشگی اکیلے بھگتنا ہوگی ، یہ سب کچھ تو ہمارا ہے جسے چاہیں جب چاہیں دیں یا واپس لے لیں ، ان جاہلوں نے اللہ جل جلالہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کی پوجا شروع کر رکھی ہے اور امید یہ ہے کہ انہیں ایسا کرنے سے اللہ جل جلالہ کے ہاں ان کی مدد نصیب ہوگی ایسا ہرگز نہ ہوگا بلکہ حق یہ ہے کہ یوم حشر تو یہ خود بتوں کو یا اللہ جل جلالہ کے سوا جن کو پوجتے تھے سب کو برا سمجھیں گے اور اپنی تباہی کا سبب سمجھیں گے اور ان کی عزت کرنے سے انکار کردیں گے عبادت کیا کریں گے یہ تو ان کے سخت مخالف ہوجائیں گے ۔
Top