Tafseer-e-Usmani - Maryam : 66
وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا
وَيَقُوْلُ : اور کہتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان ءَ اِذَا : کیا جب مَا مِتُّ : میں مرگیا لَسَوْفَ : تو پھر اُخْرَجُ : میں نکالا جاؤں گا حَيًّا : زندہ
اور کہتا ہے آدمی کیا جب میں مرجاؤں تو پھر نکلوں گا زندہ ہو کر10
10 گذشتہ رکوع میں نیکوں اور بدوں کا انجام فرمایا تھا جو مرنے کے بعد ہوگا۔ جو لوگ مر کر زندہ ہونے کو محال یا مستبعد سمجھتے ہیں یہاں ان کے شبہات کا جواب دیا جاتا ہے۔ یعنی آدمی انکار و تعجب کی راہ سے کہتا ہے کہ مرگل کر جب ہماری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہوگئیں اور مٹی میں مل کر مٹی بن گئے۔ کیا اس کے بعد پھر ہم قبروں سے زندہ کر کے نکالے جائیں گے۔ اور پردہ عدم سے نکل کر پھر منصہ وجود پر جلوہ گر ہوں گے۔
Top