Tafseer-Ibne-Abbas - An-Najm : 33
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰىۙ
اَفَرَءَيْتَ : کیا بھلا دیکھا تم نے الَّذِيْ تَوَلّٰى : اس شخص کو جو منہ موڑ گیا
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیرلیا
(33۔ 34) بھلا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اصحاب محمد میں جو غرباء ہیں ان پر خرچ کرنے سے منہ موڑا اور اللہ تعالیٰ کے رستہ میں بہت تھوڑا مال دیا اور پھر وہ بھی بند کردیا۔ شان نزول : اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ تَوَلّٰى (الخ) اور ابن ابی حاتم نے عکرمہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم جہاد میں تشریف لے چلے تو ایک شخص اس راہ سے آیا کہ اسے کوئی سوار کرالے پر اس کے سوار ہونے کے لیے کوئی چیز نہ ملی اتنے میں اس کا دوست ملا تو اس شخص نے اپنے دوست سے کہا کہ مجھے بھی کچھ دو ، وہ کہنے لگا میں اپنی یہ سواری دیتا ہوں اس شرط پر کہ میرے گناہوں کا بوجھ تو اٹھا لے تو اس نے اپنے دوست سے کہا کہ منظور ہے اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ اور ابن جریر نے ابن زید سے نقل کیا ہے کہ ایک شخص مشرف بااسلام ہوگیا تو اسے بعض عار دلانے والے ملے اور کہنے لگا کہ کیا تو نے بزرگوں کے دین کو چھوڑ دیا اور ان کو گمراہ قرار دیا اور تو سمجھتا ہے کہ وہ دوزخ میں ہیں۔ یہ مسلمان کہنے لگا کہ میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ تو وہ شخص کہنے لگا کہ مجھے کچھ دو تو جو بھی تم پر عذاب ہوگا میں اسے اپنے ذمہ لے لیتا ہوں تو اس نے کچھ دے دیا وہ کہنے لگا اور دو تو اس نے دینے میں تنگی کی یہاں تک کہ اسے کچھ اور دے دیا اور اس معاہدہ پر ایک دستاویز لکھوا کر گواہ لے لیے اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی یعنی تو بھلا آپ نے ایسے شخص کو بھی دیکھا جس نے روگردانی کی۔ (الخ)
Top