Al-Qurtubi - An-Najm : 33
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰىۙ
اَفَرَءَيْتَ : کیا بھلا دیکھا تم نے الَّذِيْ تَوَلّٰى : اس شخص کو جو منہ موڑ گیا
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیرلیا
افرء یت الذی تولی۔ واعطی قلیلاً واکدی۔ جب اللہ تعالیٰ نے بتوں کی عبادت کرنے میں مشرکین کی جہالت کو بیان کیا تو ان میں سے ایک معین شخص کو اس کے برے فعل کے ساتھ ذکر کیا۔ مجاہد، ابن زید اور مقاتل نے کہا، یہ آیت ولید بن مغیرہ کے حق میں نازل ہوئی (1) اس نے رسول اللہ ﷺ کے دین کی اتباع کی تو بعض مشرکوں نے اسے عار دلائی اور کہا : تو نے اپنے آباء کے دین کو کیوں چھوڑ دیا، انہیں گمراہ قرار دیا اور تو نے گمان کیا کہ وہ جہنم میں ہیں ؟ اس نے کہا میں اللہ کے عذاب سے ڈر گیا ہوں۔ تو اس مشرک نے کہا، اگر وہ اپنے مال میں سے کچھ اسے دے دے اور شرک کی طرف واپس لوٹ آئے تو وہ وحید کی جانب سے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو اٹھا لے گا۔ ولی نے اپنے مال میں سے کچھ اسے دیا جس نے ضمانت اٹھائی پھر بخل سے کام لیا اور مال کو روک لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا۔ مقاتل نے کہا، ولید نے قرآن کی تعریف کی پھر تعریف کرنے سے رک گیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے نازل کیا واعطی قلیلاً یعنی اپنی زبان سے کچھ بھلائی کی (2) واکدی یعنی اسے قطع کردیا اور اس سے رک گیا۔ ان سے یہ بھی مروی ہے : اس نے رسول اللہ ﷺ کو ایمان کا عہد دیا پھر منہ پھیرلیا، تو یہ آیت نازل ہوئی، افرء یت الذی تولی۔ حضرت ابن عباس، سدی، کلبی اور سمیب بن شریک نے ہا، یہ آیت حضرت عثمان بن عفان کے حق میں نازل ہوئی۔ وہ بھلائیک کاموں میں مال صدقہ کرتے اور خرچ کیا کرتے تھے آپ کو ان کے رضاعی بھائی عبداللہ بن ابی سرح نے کہا : یہ تم کیا کرتے ہو ؟ ممکن ہے کوئی چیز آپ کے لئے باقی نہ بچے۔ حضتر عثمان غنی نے کہا، میرے گناہ اور خطائیں ہیں جو کچھ میں کرتا ہوں اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا ًطلب کرتا ہوں اور اس کی امید رکھتا ہوں۔ حضرت عبداللہ نے انہیں کہا، اپنی اونٹنی اس کے کجاوے کے ساتھ مجھے دے دو میں تیری جانب سے تمام گناہ اٹھالوں گا۔ حضرت عثمان نے اسے وہ اونٹنی عطا کردی اور اس پر گواہ بنا لیا اور جو صدقہ کیا کرتے تھے اس میں سے بعض سے رک گئے تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا، تو حضرت عثمان نے وہی فضل و احسان دوبارہ شروع کردیا، واحدی اور ثعلبی نے اس کا ذکر کیا ہے (3) سدی نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ آیت عاص بن وائل سہمی کے حق میں نازل ہوئی کیو کہ وہ کبھی کبھی نبی کریم ﷺ کی موافقت کیا کرتا تھا (4) محمد بن کعب قرظی نے کہا، یہ آیت ابوجہل بن ہشام کے بارے میں نازل ہوئی اس نے کہا، اللہ کی قسم ! (حضرت) محمد مکارم اخلاق کا حکم دیتے ہیں اللہ تعالیٰ کے فرمان واعطی قلیلاً و اکدی کا یہی مفہوم ہے۔ ضحاک نے کہا : مراد نضر بن حرث ہے (1) جب وہ اپنے دین سیم رتد ہوا تو اس نے مہاجرین میں سے ایک فقیر کو پانچ اونٹنیاں دیں اور اس سے ضمانت لی کہ دین چھوڑنے کا بوجھ وہ مہاجر اٹھائے گا۔ اکدی کا اصل کدیۃ ہے یہ اس کے لئے بولا جاتا ہے جو ایک کنواں کھودے پھر ایسے پتھر تک جا پہنچے جس کا کھودنا اس کے لئے ممکن نہ ہو قد اکدی پھر عرب اس لفظ کو اس آدمی کے لئے استعمال کرنے لگے جو عطا کرے اور پورا نہ کرے اور جو کسی شے کو طلب کرے اور اس کے آخر تک نہ پہنچے، حطیہ نے کہا : فاعطی قلیلاً ثم اکدی عطاءہ ومن یبذل المعروف فی الناس یحمد اس نے تھوڑا دیا۔ پھر اپنے طعیہ کو روک لیا جو مال خرچ کرتا ہے لوگوں میں اس کی تعریف کی جاتی ہے۔ کسائی اور دوسرے علماء نے کہا : اکدی الحافر واجبل یہ جملہ اس وقت بولتے ہیں جب وہ کھودنے میں پتھر یا پہاڑ تک جا پہنچے اب اس کو کھودنا ممکن نہ ہو۔ یہ جملہ بولتے ہیں : حفر و اکدی جب وہ سخت جگہ تک جا پہنچے۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : کدیت اصابعہ جب وہ کھودنے سے تھک جائیں۔ وکدیت یدہ جب اس کا ہاتھ تھک جائے اور کچھ کام نہ کرے۔ اکدی النبت بڑھو تڑی کم ہوجائے۔ کدت الارض تکدو کدوا وکدوافھی کا دیۃ جب وہ دیر سے نباتات اگائے۔ ابو زید سے مروی ہے : اکدیت الرجل عن الی میں نے اسے اس چیز سے لوٹا دیا۔ اکدی الرجل جب اس کی بھلائی کم ہوجائے۔
Top