Tafseer-e-Madani - An-Najm : 33
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰىۙ
اَفَرَءَيْتَ : کیا بھلا دیکھا تم نے الَّذِيْ تَوَلّٰى : اس شخص کو جو منہ موڑ گیا
پھر کیا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جس نے منہ پھیرلیا ؟
[ 47] منکر و محروم انسان کے حال پر اظہار تعجب : سو منکر و محروم انسان کی روش اور اس کے حال پر اظہار تعجب کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو پھر گیا ؟ یعنی اس کا حال بھی بڑا عجیب اور قابل غور وفکر ہے، کہ دولت ایمان اور اتباع حق کے شرف سے مشرف ہونے کے بعد وہ ایک شیطان الانس کے کہنے میں آکر دین حق سے مرتد اور محروم ہوگیا۔ روایات کے مطابق اس سے مراد ولید بن مغیرہ ہے جو کہ قریش کے بڑے سرداروں میں سے تھا، وہ آنحضرت ﷺ کے وعظ سے متأثر ہو کر اسلام لانے پر آمادہ ہوگیا، لیکن جب مشرکین میں سے ایک شخص نے اس کو عار دلائی کہ کیا تم اپنے باپ داد کے دین سے پھر کر گمراہی میں جانا چاہتے ہو ؟ اور صابی بنتے ہو ؟ کیونکہ اس دور میں جو کوئی اسلام میں داخل ہوتا اس کو وہ لوگ صابی یعنی بےدین کہہ کر مطعون کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ آج کے اہل بدعت اہل حق کے بارے میں کہتے ہیں کہ فلاں شخص وہابی ہوگیا، بزرگوں کو نہیں مانتا، گستاخ ہوگیا، وغیرہ وغیرہ اور اس طرح کی باتوں اور جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعے یہ لوگ سادہ لوح عوام کو حق اور اہل حق سے روکنے اور دور رکھنے میں اور متنفر کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، خذ لہم اللّٰہ وقاتلہم انی یؤفکون حالانکہ وہابی کا معنی ہے اللہ والا، جو کہ ایک بڑا اشرف و اعزاز ہے، اور ایسا بڑا کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی شرف و اعزاز ہو ہی نہیں سکتا، کہ اگر کوئی شخص واقعتا اللہ والا بن جائے تو پھر اس کو اور کیا چاہیے، مگر اہل بدعت ہیں کہ اس لفظ کو اہل حق کے خلاف نفرت پھیلانے اور ان کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں، والعیاذ باللّٰہ۔ بہرکیف مشرکین مکہ نے جب ولیدبن مغیرہ کو اس طرح عار دلائی اور اس کو راہ حق سے روکنے اور پھیرنے کے لئے صابی کہہ کر مطعون کرنے کی کوشش کی، تو آخر کار اس شخص نے کہا کہ میں اللہ کے عذاب سے ڈرتا ہوں، اس پر اس شخص نے کہا تم مجھے اتنا اور اتنا مال دے دو تمہارے حصے کا مال میں خود اپنے ذمے لے لونگا، اس پر ان دونوں کا اتفاق ہوگیا اور اس طرح ولید بن مغیرہ کفر و شرک کے اندھیروں کی طرف پھر واپس لوٹ گیا، اور پھر جب طے شدہ مال دینے کی نوبت آئی تو وہ کچھ مال دے کر باقی کی ادائیگی سے رک گیا، اور اپنے قول سے منحرف ہوگیا، تو اس کے بارے میں حکمتوں بھری اور عبرتوں سے لبریز یہ آیات کریمہ نازل فرمائی گئیں، سو ان کے ذریعے ہر شخص کو دعوت غور و فکر دی گئی کہ نور حق و ہدایت سے محروم ہونے کے بعد ایسے لوگ کس کس طرح کے اندھیروں میں جاگرتے ہیں، والعیاذ باللّٰہ العظیم جل و علا، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔
Top