Jawahir-ul-Quran - Al-Insaan : 7
یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا كَانَ شَرُّهٗ مُسْتَطِیْرًا
يُوْفُوْنَ : وہ پوری کرتے ہیں بِالنَّذْرِ : (اپنی) نذریں وَيَخَافُوْنَ : اور وہ ڈر گئے يَوْمًا : اس دن سے كَانَ : ہوگی شَرُّهٗ : اس کی بُرائی مُسْتَطِيْرًا : پھیلی ہوئی
پورا کرتے ہیں6 منت کو اور ڈرتے ہیں اس دن سے کہ اس کی برائی پھیل پڑے گی
6:۔ ” یوفون بالنذر “ یہ ماقبل کی علت ہے ان آیتوں میں مومنوں کے ان اعمال صالحہ کا ذکر کیا گیا ہے جو مذکورہ بالا جزاء وثواب کا موجب ہوں گے۔ ” یوفون بالنذر “ نذر سے وہ تمام عقود و عہود مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ نے عائد فرمائے ہو یا انسان کود اپنے اوپر لازم کرلے النذر ھنا عام لما اوجبہ اللہ تعالیٰ وما اوجبہ العبد فیدخل فیہ الایمان و جمیع الطاعات (بحر ج 8 ص 395) ۔ المراد من النذر العہد والعقد الخ (کبیر ج 8 ص 390) ۔ ” ویخافون یوما “ اعمال صالحہ بجا لانے میں ان کی نیت بخیر ہوتی ہے اور وہ محض خدا کی رضاء جوئی کے لیے اور اس کے عذاب سے ڈر کی وجہ سے اعمال صالحہ بجا لاتے ہیں اور قیامت کے دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس کے اہوال وشدائد اور جس کی سختیاں ہمہ گیر ہوں گی۔ ابرار و مومنین اگرچہ قیامت کی سختیوں سے بفضلہ تعالیٰ محفوظ رہیں گے لیکن شدت ہول محشر سے خائف اور مرعوب ضرور ہوں گے۔
Top