Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 7
یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا كَانَ شَرُّهٗ مُسْتَطِیْرًا
يُوْفُوْنَ : وہ پوری کرتے ہیں بِالنَّذْرِ : (اپنی) نذریں وَيَخَافُوْنَ : اور وہ ڈر گئے يَوْمًا : اس دن سے كَانَ : ہوگی شَرُّهٗ : اس کی بُرائی مُسْتَطِيْرًا : پھیلی ہوئی
وہ جو (آج دنیا میں) پورا کرتے ہیں اپنی نذروں1 کو اور وہ ڈرتے ہیں ایک ایسے ہولناک دن سے جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوگی
11 اہل جنت کا دوسرا بڑا وصف و عمل، خوف آخرت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ڈرتے رہے ہیں ایک ایسے ہولناک دن سے جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔ یہاں تک کہ وہ آسمان و زمین ہر حصے پر پھیلی اور چھائی ہوگی، قالہ قتادہ ؓ (طبری وغیرہ) والعیاذ باللہ الذی لا الٰہ غیرہ سو اس سے ان بندگان خدا کے اندیشہ آخرت کو بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ اس دن کے عذاب ‘ اس کی گرفت و پکڑ، اور اس کی سختی و شدت سے ڈرتے رہتے ہیں، کہ اس کی ہولناکی اور شدت بڑی ہی سخت ہوگی اس دن چھوٹے بڑے، امیر و غریب، حاکم و محکوم، اور عابد و معبود سب ہی کو اس کے ہول سے واسطہ پڑے گا، اور اس سے صرف وہی لوگ محظوظ رہ سکیں گے جن کو اللہ ہی محفوظ رکھے گا۔ سو خوف آخرت ایک عظیم الشان وصف و عمل ہے اور یہ انسان کے قلب و باطن کا ایک ایسا مخفی واعظ اور مؤثر زاجر ہے جس سے انسان کی زندگی کی خؤد بخود اور اس کے انڈر سے اصلاح ہوتی رہتی ہے، اور اس کی آنکھوں کے سامنے ہمیشہ یہ اہم اور بنیادی حقیقت موجود رہتی ہے، کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، کوئی مجھے اچھا کہے یا برا، اس کی مجھے کوئی پروا نہیں، کیونکہ مجھے میرا وہ خالق ومالک بہرحال دیکھ رہا ہے جس کے حضور مجھے قیامت کے اس یوم عظیم اور یوم حساب میں حاضر ہو کر اپنے کیے کرائے کا حساب دینا اور کا پھل پانا ہے۔ اس طرح خوف آخرت کے احساس و یقین سے انسان کی اصلاح خود بخود ہوتی رہتی ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ‘ آمین۔
Top