Kashf-ur-Rahman - Al-Insaan : 7
یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوْنَ یَوْمًا كَانَ شَرُّهٗ مُسْتَطِیْرًا
يُوْفُوْنَ : وہ پوری کرتے ہیں بِالنَّذْرِ : (اپنی) نذریں وَيَخَافُوْنَ : اور وہ ڈر گئے يَوْمًا : اس دن سے كَانَ : ہوگی شَرُّهٗ : اس کی بُرائی مُسْتَطِيْرًا : پھیلی ہوئی
یہ وہ لوگ ہیں جو مانی ہوئی منت کو پور ا کرتے ہیں اور وہ اس دن سے ڈرا کرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔
(7) یہ وہ لوگ ہیں جو مانی ہوئی منت کو پورا کرتے ہیں اور وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی یعنی عام ہوگی۔ یعنی وہ منت جو انسان خود اپنے اوپر واجب کرتا ہے جب اس کو پورا کرتے ہیں تو وہ واجبات جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کئے ہیں ان کو تو بہت زیادہ پورا کرتے ہوں گے۔ غرض یہ کہ تمام فرائض وواجبات کو بجا لاتے ہیں یہاں تک کہ جو سنت خود اپنے ذمہ پر واجب کرتے ہیں اس تک کو بھی پوری توجہ اور خوشی سے پورا کرتے ہیں مثلاً اگر اللہ نے میرے مریض کو شفا دیدی یا میرے غائی شدہ چیز مجھ کو مل گئی تو اللہ تعالیٰ کے لئے میرے ذمے فلاں بات ہوگی یعنی مساکین کو کھانا کھلائوں گا یا مساکین کو کپڑے پہنائوں گا وغیرہ وغیرہ۔ تفصیل کتب فقہ سے معلوم ہوسکتی ہے سختی کے عام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جس کا کم وبیش اثر سب پر ہوگا۔
Top