Kashf-ur-Rahman - Maryam : 66
وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا
وَيَقُوْلُ : اور کہتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان ءَ اِذَا : کیا جب مَا مِتُّ : میں مرگیا لَسَوْفَ : تو پھر اُخْرَجُ : میں نکالا جاؤں گا حَيًّا : زندہ
اور انسان یوں کہتا ہے کہ جب میں مر جائوں گا تو کیا واقعی پھر زندہ کر کے نکالا جائوں گا۔
-66 اب منکرین قیامت اور منکرین بعث کے بعض شبہات کا جواب فرماتے ہیں اور انسان یوں کہتا ہے کہ جب میں مر جائوں گا تو کیا واقعی دوبارہ زندہ کر کے پھر زمین سے نکالا جائوں گا یہ شبہ وہ لوگ کرتے تھے جو دوبارہ زندہ ہونے کا منکر تھے آسمانی مذاہب میں یہ مسئلہ نہایت اہم ہے اور اسی عقیدے پر اسلام کا مدار ہے۔
Top